• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سوشل میڈیا کو ’’کھوچل‘‘ میڈیا نہ بنائیں
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے:سوشل میڈیا استعمال کرنے والے آئینی اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے سے باز رہیں، مریم اورنگزیب اپنی ڈیوٹی پر واپس آ چکی ہیں اور انہوں نے بجا طور پر سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کو تنبیہ کی ہے کہ ’’بازی بازی باریش بابا ہم بازی‘‘ (کھیلتے کھیلتے بابا کی داڑھی سے بھی کھیلنے لگے) وہ یہ بتانا چاہتی ہیں کہ آئینی اداروں کے خلاف باتیں کرنے والے اب اپنے ہی جسم کو نوچنے لگے، آئینی ادارے کسی ریاست کے ستون ہوتے ہیں، اپنی ہی چھت اپنے سروں پر گرانے والے احمق بڑے ہی کوتاہ نظر ہوتے ہیں، اور اب تو آئینی ادارے کجا سوشل میڈیا بینروں کے جھیڑوں کے لئے بھی استعمال ہونے لگا ہے، لوگ اپنی فیس بکوں پر ایسی ایسی خرافات پوسٹ کرنے لگے ہیں کہ گند لٹریچر پڑھنے کی بھی ضرورت نہ رہی، ہر شخص سوشل میڈیا پر سوار ہے، اور یہ نہیں سوچتا کہ اس کے کسی لفظ سے کسی کو اذیت پہنچ سکتی ہے، ماہرین نفسیات نے اگر کسی کی تحلیل نفسی کرنا ہو تو وہ اس کی فیس بک کا مطالعہ کر لیں سارے اندر کے امراض سامنے آ جائیں گے اور ان مریضان سوشل میڈیا کا علاج ممکن ہو گا۔ ہمارے ہاں عام چلن ہے کہ ہم کسی بھی نعمت کو بڑی مہارت سے زحمت بنا لیتے ہیں، سوشل میڈیا ایک بہترین وسیلہ ہے علم پھیلانے اور حاصل کرنے کا، ایک منچلے نے اپنے دوست کو مخاطب کر کے یہ عبارت فیس بک پر داغ دی ’’سنا ہے کل آپ نے بکرا ذبح کر دیا تھا، اور اکیلے اکیلے ہی ہڑپ کر گئے ہمیں ایک بوٹی تک نہیں بھیجی‘‘ جواب آیا بھائی! وہ صدقے کا کالا بکرا تھا، بہرحال اب صدقے کے کالے بکروں کی بھی کمی نہیں، کسی پر بھی چھری پھیر دو سوشل میڈیا پاک صاف ہو جائے گا۔ ہمارا مطلب ہے کالے بکروں کی فیس بک ہی بلاک کر دی جائے، اور ہم آخر میں آخری بات بھی کرتے چلیں کہ فیس بک پر پلنے والا پیار جلد فوت ہو جاتا مگر مرنے سے پہلے اس کی مسکراہٹ بہت لمبی ہوتی ہے۔
٭٭٭٭
کوئی زلف بدست کوئی قانون بدست
مانسہرہ میں مشتعل ہجوم نے لڑکی سے تعلقات کے الزام میں نوجوان کو بہیمانہ تشدد کر کے ہلاک کر دیا اب وقت آ گیا ہے کہ میڈیا اور منبر و محراب سے یہ بات لوگوں کو سمجھائی جائے کہ اسلامی شریعت ہو یا انگریزی قانون کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں، ہر جرم، ہر بدعنوانی ہر جائز ناجائز کام پر کسی فرد کو یہ حق حاصل نہیں کہ خود ہی فیصلہ سنا کر سزا دے دے۔ اسے ریاست کے علم میں لانا ہو گا ورنہ وہ ریاست کی حدود میں رہنے کا حق کھو دے گا۔ قانون یہ کہتا ہے کہ معاملہ انصاف کے کٹہرے میں لے جایا جاتا، عدالت جو فیصلہ کرتی اسے قبول کر لیا جاتا اسلام نے مسلمان تو کجا کسی بھی دین دھرم کے انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے، اس قرآنی قانون کے مطابق کیا مرحوم لڑکے کا قتل روا تھا؟ آخر ہمارے علماء دین اس قسم کے معاملات میں قرآن و سنت کی ہدایات سے عوام کو آگاہ کیوں نہیں کرتے، اسی طرح ہمارے چینلز سیاسی غل غپاڑوں کو بے تحاشا وقت دینے کے بجائے کچھ وقت ہماری خود ساختہ سماجی برائیوں کے ازالے، اور آگاہی کے لئے کیوں وقف نہیں کرتے، لڑکے لڑکیوں کو بھی محتاط ہونے کی ضرورت ہے، انہیں ہر بات اپنے والدین کے علم میں لانا چاہئے، کیونکہ جو جنم دیتے ہیں وہ اولاد کے لئے اچھا فیصلہ کرتے ہیں، ہمارے ہاں تو اکثر یوں بھی ہوا ہے کہ عدالت نے نکاح پڑھوا دیا، اور جوڑا باہر نکلا تو اسے بھون دیا گیا۔ جن افعال کو ہم قانون ہاتھ میں لے کر تشدد سے ختم کرنا چاہتے ہیں اس کے باوجود ان میں اضافہ ہو رہا ہے، بہرصورت مانسہرہ کے عاشق کو قتل کرنا ہرگز درست نہ تھا،معاملے کو عدالت میں لے جایا جاتا قانون اپنا فیصلہ سنا دیتا۔
٭٭٭٭
مخالفت اور تحقیر میں فرق ہے
میاں صاحب! گریڈ 17کا افسر تفتیش کرے گا، مستعفی ہو جائیں:عمران خان گریڈ 17رکھنے والا گزیٹیڈ کلاس ون آفیسر ہوتا ہے، خان کو چاہئے کہ گریڈ 17سے گریڈ ملین کی معافی مانگیں، اور یہ بھی سوچ لیں کہ گریڈ لیس قاضی، بڑے بڑے بادشاہوں کی تفتیش کرتے تھے، وہ نواز شریف کا مقام گھٹانے کے بجائے اور اونچا لے جا رہے ہیں، وہ ہماری بات کا اعتبار کریں حقوق العباد کی معافی عباد ہی دے سکتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں گے تو وہ بھی انہیں گریڈ 17سے رجوع کرنے کا حکم دیں گے، ہم نے جو کہا غیر جانبداری سے کہا کیونکہ تاحال ہمیں کسی نے بھی خریدا نہیں، اس لئے ہم حق رکھتے ہیں چاہے کسی کے خلاف جائے یا حق میں۔ نواز شریف، گریڈ 17کے افسر اور عمران خان سب اللہ کے بندے ہیں اور بندوں کو بندہ ہی رہنا چاہئے وہ تحریک انصاف کے چیئرمین انصاف ہیں اس لئے عاجزی اختیار کریں کہ اللہ کی پکڑ سے بچت کا یہی ایک طریقہ ہے، کوئی مجرم ہو، کوئی ملزم ہو، کوئی وزیراعظم ہو کسی کو کسی انسان کی ہتک نہیں کرنی چاہئے، کیونکہ آسمانی مانیٹرنگ 24گھنٹے جاری رہتی ہے، سارے انسان معزز ہوتے ہیں، اور عزت، ذلت دینے والی صرف مالک الملک کی ذات گرامی ہے، سیاست ضرور کریں مگر اس طرح نہ کریں، کیونکہ؎
لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کارگہِ شیشہ گری کا
ہوسٹن ایئر پورٹ پر جب آپ کی طویل ترین تلاشی لی گئی تھی کیا وہ تلاشی خوش معاشی تھی؟ ایک شخص کسی کی چال کی نقل اتار رہا تھا کہ ذوق تذلیل میں گڑھا نظر نہ آیا اور پائوں مڑ گیا درد سے چیخیں دوزخ سے ٹکرا گئیں، اور جس کی نقل اتار رہا تھا اسی نے اٹھایا، اسپتال لے گیا یہ بھی احساس کرنا چاہئے کہ دشمن کی زبان اور آپ کی زبان میں پھر بھی کچھ فرق ہے!
٭٭٭٭
توبہ توبہ
....Oکھربوں کے نئے پاک چین معاہدے۔
قوم کو یہ معاہدے مبارک ہوں، اگر ساتھ ہی یہ معاہدہ بھی ہو جاتا کہ آئندہ چین کے صنعتکار ہمارے کسی تاجر کے مطالبے پر پاکستان کو دو نمبر مال سپلائی نہیں کریں گے۔
تو بہت ہی اچھا ہوتا، اور چین کے بارے میں پاکستانی عوام کی محبت میں تعلق میں مزید اضافہ ہوتا۔
....Oطویل لوڈ شیڈنگ جاری معمولات زندگی بری طرح متاثر۔
خبر ہے کہ ساہیوال کول پاور پروجیکٹ سے بجلی کی پیداوار شروع ہو چکی ہے،
مگر ہمارا بھلا نہ ہوا، آخر یہ پروجیکٹوں کی بجلی جاتی کدھر ہے؟ یا پھر افتتاح ہی کو پیداوار سمجھا جاتا ہے۔
....Oگوادر میں علیحدگی پسندوں نے 10سندھی مزدوروں کو قطار میں کھڑا کر کے شہید کر دیا۔
یہ قدر و قیمت ہے ہمارے ملک میں مزدور کی جس کی ہماری مذہب میں بہت اہمیت ہے
1320....Oمیگا واٹ بجلی پیدا ہو چکی ہے۔
بس اس کے کان میں اذان دینے کی دیر ہے پھر لوڈ شیڈنگ نام کی رہ جائے گی۔

.
تازہ ترین