• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عوام بھی اپنی ترقی و خوشحالی کیلئے متحد ہوں
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے:عوام کی خوشحالی اور ترقی کیلئے پاکستان چین متحد ہیں۔ پاکستان کے عوام بھی اپنی ترقی و خوشحالی کے لئے متحد ہو جائیں تو ان کی حالت بدل سکتی ہے۔ سب سے پہلے تو انہیں آگ برساتی گرمی میں لوڈ شیڈنگ کا لوڈ اٹھانے سے نجات مل سکتی ہے، ان کی بجلی پوری ہو جائے تو باقی ہر کمی سے بھی نجات حاصل کی جا سکتی ہے، عوام کا نام لے کر حکمرانوں کے مسائل حل ہو جاتے ہیں حکمرانوں کا نام لے کر عوام جس حال میں 70برس پہلے تھے اس حال میں بھی نہ رہے، وزیراعظم نواز شریف کوشش میں ہیں کہ پاک چین دوستی پاکستانی عوام کے دن پھیر دے، بہرحال تاحال عوام کے دن گردش میں ہیں، انہوں نے قربانیاں بھی دیں اپنے لہو کے چراغ بھی جلائے مگر ہنوز روشنی ہو نہ سکی، ایک امید ہے جس پر پاکستانی قوم زندہ ہے اور ایک یقین ہے کہ جس پر اشرافیہ موج مستی میں ہے، ن لیگ کی حکومت کام تو بہت اچھا کر رہی ہے معلوم نہیں عام غریب آدمی کی حالت کیوں نہیں بدلتی مہنگائی جتنی ان 5برسوں میں اپنے جامے سے باہر نکلی ہے اتنی پہلے کبھی نہیں عریاں ہوئی تھی۔ ساری آنیاں جانیاں حکمرانوں کی اپنی جگہ درست ہیں، مگر یہ کیا کہ کنواں کھودا جاتا ہے پانی نہیں نکالا جاتا، سی پیک منصوبہ اگرچہ ترقی کا آفتاب ہے لیکن جب نکلے گا تو دیکھی جائے گی، خدا کرے کہ یہ بڑا کارنامہ ن لیگ کی تاریخ سنوار دے، اور پاکستان اس راہداری کے ذریعے خوشحالی سے وصل پا لے، ہجر کی رات ختم ہو، ہمارے دشمن ہماری کمزوریوں نااہلیوں کے باعث ہمارے خلاف کامیاب ہیں، عالمی قوتیں ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہونے دیتیں، عالمی عدالت ہو یا اقوام متحدہ ہماری دلیلوں کو بھی وزن نہیں دیتیں۔
٭٭٭٭
سر گشتہ خمارِ رسوم و قیود
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے:عمران سے کوئی میچ ہے نہ کے پی میں کوئی تبدیلی نظر آئی، اگر کے پی کے میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی تو پھر میچ ڈالیں، وکٹیں گرائیں اور کے پی کو گوشۂ فردوس بنا دیں، صرف زرداری ہی نہیں تنہا ہمارے وہ تمام سابقہ حکمران جو اس ملک کو کچھ نہیں دے سکے، آج مصلح اعظم بنے نگر نگر انتخابی جلسے کرتے پھرتے ہیں، یہ درست ہے کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت اتنی ہی ناکام ہے جتنی سندھ میں پیپلز پارٹی کی، اور جب خود زرداری حکمران تھے تو ان کے عہد زریں میں کیا غریب عوام کو سونے کے تاج پہنا دیئے گئے تھے، لوڈ شیڈنگ نہ تھی، ہر طرف عوام کی خوشحالی کے منظر دکھائی دیتے تھے، بات یہ ہے کہ حکمران سابقہ ہوں یا موجودہ سب سوا سیر ہیں۔ سیر کوئی بھی نہیں، سیدھی سی بات یہ ہے کہ عوام خوشحال ہو گئے ان کی بنیادی ضرورتیں پوری ہو گئیں، مہنگائی قابو میں آ گئی تو حکمران کیسے لارا لپا، اڈی ٹپا کر سکیں گے، جو لوگ آج یا ماضی میں اقتدار کے ایوانوں میں عوامی خدمت و ترقی کے ترانے الاپتے رہے، وہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہیں، ان کے بچے باہر پڑھتے ہیں، وہ علاج باہر سے کراتے ہیں، ان کے پاس لگژری رہائش گاہیں باہر موجود ہیں، ان کے کاروبار ملک کے اندر باہر خوب چل رہے ہیں، انہوں نے جو خواب دیکھے پورے اور عوام کے سارے خواب ادھورے رہ گئے، یہ تو سنتے ہیں یہ ہوا وہ ہوا، لیکن غربت، محرومی، عدم تحفظ، بیروزگاری، مہنگی ناقص تعلیم اپنی جگہ موجود، اب پھر سے بٹیرے پکڑنے کا موسم آیا تو پرانے شکاری نئے نظر نہ آنے والے جال لے کر سرگرم ہیں۔
٭٭٭٭
دما دم مست قلندر
بلاول زرداری نے کہا ہے2018:کے انتخابات میں دما دم مست قلندر ہو گا، کوئی بھی عقل سلیم رکھنے والا شخص جب یہ بیان پڑھے گا تو پھر بھی وہ پی پی کی جھولی میں گرے گا؟ ہمارا جواب ہے کہ ضرور گرے گا، بلکہ مختلف جھولیوں کو دیکھ کر یہ کہے گا پہلے آئو پہلے پائو کی بنیاد پر ہماری تائید و حمایت حاضر ہے، شاید ہمیں اس قدر گائودی سمجھا جاتا ہے کہ ایک بڑی سیاسی پارٹی کے آکسفورڈ سے فارغ التحصیل چیئرمین بھی دما دم مست قلندر کہتے ہیں حکومت حاصل کرنے کو، ویسے ہمارا کونسا شعبہ حیات ہے جس میں گزشتہ سات دہائیوں دما دم مست قلندر کا رقص جاری نہ رہا ہو، خالی پیٹ پروانے ہی شمع پر گرتے ہیں، کہ مرنا ہی ہے تو شمع پر گر کر مریں کہ شہید الفت تو کہلائیں، ان دیوانوں، پروانوں، مستانوں، جیالوں، متوالوں کی کوئی کمی تو نہیں، یہ ہرحال میں خوش، اس لئے کچھ نہ بننے والے سابقہ موجودہ سب حکمران 2018میں دمادم کریں گے، مگر کوئی ایسا مرد قلندر نہیں اٹھے گا، جو غریب کو کم از کم غریب نہ رہنے دے، اور بیشک امیر بھی نہ بنائے، بس اس کے لئے ان چیزوں کا حصول اس کی دسترس میں کر دیں جن کے بغیر زندگی ایک مرگ مسلسل بن جاتی ہے، 70سال ہم نے الفاظ کھائے، الفاظ چنے، الفاظ ہی منہ پر ملے، اور لفاظوں نے ہمارے سارے طوطے اڑا دیئے مگر ہم پھر بھی انہی کے ہیں انہی کے رہیں گے، ووٹ بھی انہی کو دیں گے، دل و جان بھی دیں گے۔
٭٭٭٭
خدا را ہم سب غصے پر قابو پائیں
....Oفردوس عاشق اعوان کا تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان۔
یہ پی ٹی آئی سمیت کسی کیلئے بھی کوئی اچھا شگون نہیں،
....Oمتحدہ کے عبدالستار گرفتار،
وہ ہوں یا کوئی بھی سیاستدان گرفتار ہو کر مزید آزاد ہو جاتا ہے۔
اسلئے کہ یہ تو ہوتی ہے انہیں اونچا اڑانے کے لئے۔
....Oڈاکٹر شکیل کی رہائی امریکی حکومت دبائو بڑھانے لگی،
اس کا مطلب ہے کہ ہمارے ہاں جتنے دبائو ہوتے ہیں ذات کے امریکی ہوتے ہیں اگر ہم امریکی دبائو قبول نہ کرتے اور ٹکا سا جواب دیتے، تو آج بجلی گیس کی فراوانی ہوتی، ایران کی مثال سامنے ہے، امریکہ سے تعلقات پر حرف نہ آئے، کیونکہ جو مزا امریکہ میں ہے وہ کہیں اور کہاں؟
....Oپرویز مشرف:نواز شریف جیل والی بال کھیلتے تھے،
اور ہم تو جب بھی کھیل کھیلے تو صنم کا!
....Oلاہور میں گھریلو جھگڑے پر بیٹے نے ماں بیوی کو قتل کر دیا،
بدبخت شخص نے اپنے لئے کوئی گنجائش ہی نہ چھوڑی، غصہ بری بلا ہے یہ آ جائے تو ہم سب بھی یہی کچھ کر سکتے ہیں، اس لئے اس دلدوز واقعہ سے عبرت پکڑنی چاہئے اور ہر شخص اپنے غصے پر قابو پانے کی کوشش کرے جس دھرتی پر ماں قتل ہو وہ دھرتی مقتول ہے۔

.
تازہ ترین