• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلبھوشن کیس، عالمی عدالت میں پاکستانی اور بھارتی وکلا کے دلائل ‘ جوابی دلائل

لاہور(صابر شاہ) پاکستان اور بھارت بطور فریق بھارتی ریسرچ اینڈ اینالسز ونگ(را)کے آلہ کار کلبھوشن یادیو کے کیس میں 70 سال سے ہیگ (نیدرلینڈز) میں قائم عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں دلائل مکمل کر چکے ہیں اور  توقع ہے کہ منصفین جلد اپنے فیصلے کا اعلان کریں گے۔ بھارت اور پاکستان کی طرف سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 10اپریل کو جاسوسی اور تخریبی سرگرمیوں کے الزامات ثابت ہونے پر پاکستانی فوجی عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزائے موت کے بارے  میں  دلائل پیر کو پیش کئے گئے،  بھارت نے کلبھوشن یادیو کے بارے میں پاکستانی فوجی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دلوانے کے لئے اس عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا ہے جو فروری 1946ء میں قائم کی گئی تھی جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کے پہلے اجلاس کے موقع پر اس عدالت کے پہلے  ارکان کا چنائو کیا گیا تھا۔ ورلڈ لیگل انفارمیشن انسٹی ٹیوٹ کے مطابق اب تک کم از کم  166 مقدمات عالمی عدالت انصاف میں غور کے لئے جنرل لسٹ  میں شامل ہوئے۔ اس عدالت میں  صرف ’’اجنبی ‘‘ ریاستوں کو ایک دوسرے کے خلاف لازمی دعوؤں کا حق حاصل ہے۔ ’’انڈین ایکسپریس‘‘ کے مطابق بھارت نے یادیو کی سزائے موت فوری طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کے بارے  میں اس کا کہنا ہے کہ اس کے ٹرائل  کا عمل مضحکہ خیز تھا۔بھارت کے اہم میڈیا ہائوس کا کہنا ہے کہ بھارت کو خدشہ ہے کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف میں کیس کی سماعت کی تکمیل سے قبل ہی یادیو کو تختہ دار پر لٹکا سکتا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ بھارت عالمی عدالت انصاف کو ’’سیاسی تھیٹر‘‘ کے طور پراستعمال کر رہا ہے، پاکستان کا اصرار ہے کہ اس کے پاس یادیو کی جاسوسی سرگرمیوں کے بارے میں ٹھوس شواہد موجود ہیں۔عدالت کے روبرو اس  جاسوس کی پھانسی  کے بارے میں خدشات بھارتی وزارت امور خارجہ کے جوائنٹ سیکرٹری دیپک میٹل نے پیش کئے۔ہیگ کی اس  عالمی عدالت انصاف کے روبرو  دونوں ممالک کے نمائندوں کی طرف سے پیش کئے گئے اہم دلائل درج ذیل ہیں:بھارتی وکیل اور ملک کے سابق سالیسٹر جنرل ہریش سالوے: کلبھوشن یادیو کو پاکستانی فوجی عدالت کی طرف سے سنایا گیا  سزائے موت کا حکم پاکستان کی طرف سے قونصلر تعلقات کے بارے میں ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے، سنگین الزامات کا تقاضا ہے کہ ویانا کنونشن کی پاسداری یقینی بنائی جائے۔ پاکستانی وکیل خاور قریشی: بھارت کی طرف سے ویانا کنونشن کے اٹھائے گئے آرٹیکل 36 کا اس  کیس سے کوئی تعلق نہیں،ویانا کنونشن دوست ملکوں کے درمیان بہتر رابطے کے لئے اپنایا گیا تھا مگر اس کا اطلاق اس کیس پر نہیں ہوتا جو ایک ملک کے ’’جاسوسی سیٹ اپ‘‘ سے متعلق ہے۔ویانا کنونشن کی دفعات کا دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث ’’جاسوس‘‘ پر اطلاق  نہیں ہوتا، یہ کوئی فوجداری عدالت نہیں اور نہ ہی  یہ عدالت قومی سلامتی سے متعلقہ مقدمات پر فیصلے کر سکتی ہے، میں عدالت سے استدعا کرتا ہوں کہ بھارتی درخواست مسترد کر دی جائے کیونکہ ایسی کوئی ہنگامی صورتحال موجود نہیں۔ بھارتی وکیل ہریش سالوے:  کلبھوشن یادیو کو دفاع کا حق نہیں دیا گیا، پاکستان نے یادیو کو بتائے بغیر اس کا ٹرائل کیا۔پاکستانی وکیل خاور قریشی: بھارت کی عالمی عدالت انصاف  میں دی گئی یہ  درخواست ’’غیر ضروری اور نا سمجھی‘‘ پر مبنی ہے۔ کلبھوشن یادیو کا ملک میں منصفانہ ٹرائل کیا گیا ہے، رحمدلی کا بھی مناسب مظاہرہ کیا گیا، بھارت کی ’’کینگرو عدالت‘‘ کا الزام بے تکا ہے‘ یادیو کے پاس اپیل کیلئے بھی 150دن کا وقت ہے۔بھارتی وکیل ہریش سالوے: پاکستان نے یادیو کو ایران سے اغوا کیا جہاں وہ بھارتی بحریہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کاروباری سرگرمیوں میں مصروف تھا۔ پاکستان وکیل خاور قریشی: بھارت کا یہ  ا لزام کہ  یادیو کو ایران سے اغوا کیا گیا، دور کی کوڑی کے سوا کچھ نہیں، اسے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔بھارتی وکیل ہریش سالوے: پاکستان یادیو تک  قونصلر رسائی دینے سے انکاری ہے، اب تک پاکستان اس تک قونصلررسائی کی 16درخواستیں مسترد کر چکا ہے۔ قونصلررسائی کا حق انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون میں شامل ہے۔پاکستانی وکیل خاور قریشی: پاکستان نے یادیو سے تفتیش کی تمام تر تفصیل بھارت کو دی ہیں  مگر نئی دہلی کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا، یادیو کو وضاحت کے لئے مزید 150دن دیئے گئے ہیں، جاسوسوں تک قونصلر نہیں دی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ کوئی سچائی نہیں۔بھارتی وکیل ہریش سالوے: یادیو کے جاسوس ہونے کا کوئی ثبوت نہیں وہ ایک سابق نیول افسر تھا وہ ایک بھارتی شہری ہے جس کا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں، پاکستان  نے کلبھوشن یادیو کی فرد جرم بھارت کو نہیں دی۔ پاکستانی وکیل خاور قریشی: بھارتی جاسوس نے پاکستان میں عدم استحکام کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، بھارت نے کلبھوشن یادیو کیس کے بارے میں کوئی شہادت عالمی عدالت انصاف نے پیش نہیں کی، کلبھوشن یادیو کی سرگرمیوں کے بارے  میں ٹھوس شواہد پیش کئے گئے، بھارت پاکستانی دعوے کے مقابلے میں کوئی شہادت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔ بھارت نے اس کی شہریت کے ثبوت کے طور پر اس کا برتھ سرٹیفکیٹ پیش کیا نہ ہی اس پاسپورٹ کی کوئی وضاحت دی ہے جس پر اس کا مسلمانوں والا نام درج ہے۔ بھارت کلبھوشن کے بھارتی پاسپورٹ کے بارے میں خاموش ہے اور اس نے اس حوالے سے کوئی وضاحت پیش نہیں کی۔ بھارت کا  موقف تضاد بیانی پر مبنی اور دروغ  گوئی سے بھر پور ہے اور اس کی درخواست میں بڑے نقائص موجود ہیں، بھارت اشتعال کے موڈ میں ہے اور وہ میڈیا کو یادیو کے حق میں دھول پیٹنے کے لئے استعمال کر رہاہے۔بھارتی وکیل ہریش سالوے: بھارت کلبھوشن یادیو کے خلاف تمام الزامات کو مسترد کرتا ہے اور عالمی عدالت انصاف سے ایسے عبوری اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے جن کے ذریعے اسے کسی بھی نقصان سے بچایا جا سکے۔پاکستانی وکیل خاور قریشی: عالمی عدالت انصاف کو بھارتی جاسوس کو کوئی ریلیف نہیں دینا چاہئے۔ اس عدالت کے پاس کسی  مجرمانہ الزام کی سماعت کا کوئی اختیار نہیں۔ بھارت نے کلبھوشن یادیو کیس یہاں لا کر عالمی عدالت انصاف کا وقت ضائع کیا ہے۔
تازہ ترین