• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گورنمنٹ منیبہ اسکول پر لینڈ مافیا کے دوبارہ قبضے کا خدشہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) فیڈرل بی ایریا بلاک 6 میں کروڑوں روپے کی زمین پرقائم گورنمنٹ منیبہ اسکول پر ایک بار بھر لینڈ مافیا  کے قبضے کا خدشہ ہے ۔ ایسا ہونے کی صورت میں 300سے زائد غریب بچوں کا مستقبل تباہ ہوجائے گا۔سابق وزیرتعلیم پیرمظہرالحق کےد ور میں ایک نہاری کے ہوٹل کے مالک نے محکمہ تعلیم کی ملی بھگت سے اس کا قبضہ حاصل کرلیا تھا جس کا نوٹیفکیشن اس وقت کے سیکرٹری تعلیم علم الدین بلو نے جاری کیا تھا جس پر احتجاج شروع ہوا اس دوران علم الدین بلو کو ہٹادیا گیا اورناہیدشاہ درانی سیکرٹری تعلیم ہوگئیں جنہوں نے معاملے کی تحقیقات کیں تو پتہ چلا کہ اسکول کے اصل مالک کا وجود ہی نہیں سب کام جعلی ہے اور بھاری کرپشن کرکے اس کو فروخت کیا گیا ہے جس میں محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام بھی ملوث ہیں جس پر انہوں نے اسکول واپس کرنے کا نوٹیفکیشن منسوخ کردیا جس پر وزیرتعلیم پیرمظہرالحق سخت ناراض ہوئے اور ان کے اور  ناہیدشاہ کے درمیان اختلافات ہوگئے اوروزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ جو ناہیدشاہ کے والد بھی تھے مجبوراً ناہید شاہ کو ہٹاناپڑگیا بعد ازاں منبیہ اسکول کا معاملہ کچھ عرصے کے لیے دب گیا لیکن پھر کچھ عرصے بعد اچانک لینڈمافیا نے اسکول کا بورڈ گرادیا اور اسکول کوتوڑنے لگے اس واقعے کی اطلاع جب اس وقت کے سیکرٹری تعلیم فضل پیچوہو کو ملی توانہوں نے سخت نوٹس لیا پولیس بھیج کر توڑپھوڑ رکوادی اور اسکول کو گرنے سے بچالیا بعد ازاں پیپلزپارٹی کے ضلعی صدر سہیل عابدی اور تعلیم بچاؤ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں انیس الرحمان نے لینڈ مافیا کو بھگا دیا۔ اسکول لینڈمافیا کے حوالے کرنے کے الزام میں ڈی او ،اے ڈی او، سپروائز اور دیگر ذمہ داروں کو معطل کردیا اور یہ معاملہ عدالت تک جاپہنچا جہاں سیکرٹری تعلیم پیجوہو نےاسکول کو جعلی مالک کے حوالے کرنے کا بھرپور دفاع کیا لیکن فضل پیچوہو کے ہٹتے ہی لینڈمافیا دوبارہ اسکول پر قبضے کے لیے سرگرم ہوگئی ہے، کے ڈی اے میں موٹیشن کے لیے درخواست بھی جمع کرادی گئی ہے جس میں اینٹی کرپشن کی وہ رپورٹ شامل ہے جو لینڈمافیا کے حق میں تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اسکول دینے میں کوئی کرپشن نہیں کی گئی۔ 
تازہ ترین