• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آن لائن تجارت میں ایک نئے باب کا آغاز...خصوصی تحریر…صغیرانور

حالیہ سروے کے مطابق پاکستان دنیا کے ان چار ممالک میں شامل ہے جو اس وقت ای۔لانسنگ (آن لائن پیسہ کمانے) میں پوری دنیا میں سب سے آگے ہیں۔ پاکستان کے نوجوانوں کی دیرینہ خواہش تھی کہ پے پال اور علی بابا جیسی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان آئیں تاکہ ای کامرس کے حوالے سے آن لائن کاروبار کو فروغ حاصل ہو۔ وزیراعظم پاکستان نے نوجوانوں کے اس دیرینہ مطالبے کو پورا کردیا ہے۔ مورخہ 16مئی2017 کو وزیراعظم پاکستان نے علی بابا کمپنی کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا اور علی بابا گروپ اور TDAP کے مابین ای کامرس معاہدے پر دستخطوں کی تقریب میں شرکت کی۔
اس معاہدے سے ایک طرف پاکستان میں تیار کردہ مصنوعات کی آن لائن فروخت کو فروغ ملے گا اور دوسری طرف ای کامرس سے وابستہ چھوٹے اور اوسط درجے کی کمپنیوں (SMEs) کو اپنی تجارت کے حجم میں اضافے کیلئے وسیع مواقع میسر آسکیں گے۔اس معاہدے سے ابتدائی طور پر140 ملین موبائل صارفین مستفید ہوسکیں گے۔ چین کی معروف ای کامرس کمپنی علی بابا کے مابین پاکستان کی تاریخ کے پہلے آن لائن ڈیجیٹل تجارتی معاہدے سے پاکستان میں مقامی سطح پر تیار کردہ مصنوعات کو فروغ ملے گا۔ عام آدمی گھر میں بیٹھ کر آن لائن اپنی اشیا دنیا بھر میں متعارف کراسکے گا۔ ابتدائی طور پر140 ملین موبائل اور برانڈ بینڈ صارفین ای کامرس کی اس سہولت سے مستفید ہوں گے۔ اس سلسلے میں وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی مسز انوشہ رحمٰن کی انتھک کوششوں کو بھی خراج تحسین پیش کرنا ازحد ضروری ہے جنہوں نے پاکستان میں علی بابا جیسی بین الاقوامی ای کامرس کمپنی کو لانے کیلئے سر توڑ کوششیں کیں۔ اس سلسلے میں متعدد اجلاس وزارت صنعت و تجارت اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں منعقد ہوئے۔ کچھ عرصہ قبل علی بابا گروپ کے سینئر عہدیداران پاکستان تشریف لائے جہاں انہیں پاکستان میں ای کامرس کے حوالے سے مفصل بریفنگ دی گئی جو انتہائی سودمند رہی۔ اس اجلاس کی صدارت بھی انوشہ رحمٰن نے کی۔ بعد ازاں معزز مہمانوں کی ملاقات وزیراعظم سے کرائی گئی۔ ان مسلسل کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ آج علی بابا جیسی بین الاقوامی کمپنی کے ساتھ آن لائن ڈیجیٹل تجارتی معاہدہ طے پاچکا ہے۔ یوں ڈیجیٹل پاکستان کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہورہا ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے پہلا ڈیجیٹل تجارتی معاہدہ ہے۔ اس معاہدےکو اس لئے بھی خصوصی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ اب پاکستان میں ای تجارت کے شعبے میں ایک نئے باب کا آغاز ہوچکا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ عنقریب ای کامرس سے وابستہ دنیا کی دیگر بڑی کمپنیاں بھی پاکستان آئیں گی۔ پاکستانی صارفین تیزی سے برانڈ بینڈڈ کا رخ کریں گے۔ براڈ بینڈ کی شرح نمو میں مزید اضافہ ہوگا۔ واضح رہے پاکستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کی کاروبار کمپنیاں (SMEs) پاکستانی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں کیونکہ ان کا پاکستانی صنعت میں تقریباً 80فیصد حصہ ہے۔ پاکستان کے 200ملین لوگ اور 65فیصد کام کرنے والے انہی کاروبار اداروں سے وابستہ ہیں۔ یہ منصوبہ ڈیجیٹل تجارت کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرے گا جس سے آن لائن تجارت کو فروغ ملے گا اور حقیقی طور پر انفرادی اور اجتماعی سطح پر ہم وطنوں کی آمدنی میں اضافہ کرکے نہ صرف پاکستان کو زیادہ آمدنی والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوگا بلکہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو بھی بہتر روزگار ملے گا۔ اس معاہدے کے تحت پاکستانی کمپنیوں کو آن لائن بزنس کے بہترین مواقع میسر آنے کیساتھ ساتھ ان کو ای کامرس اور آن لائن تجارت کے حوالے سے خصوصی تربیت بھی دی جائے گی۔ پاکستانی قوم بالخصوص تجارتی حلقے اس معاہدے پر انتہائی مسرت کا اظہار کررہے ہیں اور کرنا بھی چاہئے کیونکہ یہ دور آن لائن تجارت کا ہے اور اس طرح کے معاہدے نوجوانوں کیلئے امید کی نئی کرنیں لے کر آتے ہیں۔

.
تازہ ترین