• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی عدالت، کلبھوشن کی پھانسی روک دی،سماعت کا اختیار ہے،قونصلر رسائی دی جائے، بنچ، بھارتی کیس کی میرٹ پر مطمئن نہیں، عدالت

دی ہیگ، راولپنڈی (صباح نیوز، جنگ نیوز) عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس و دہشت گرد کلبھوشن یادیو کی پھانسی روکتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عالمی عدالت کو کیس کی سماعت کا اختیار ہے، جاسوسی کے ملزم ویانا کنونشن سے الگ نہیں ہیں، پاکستان قونصلر رسائی فراہم کرے، پاکستان اور بھارت میں سے کوئی بھی ویانا کنونشن سے انکار نہیں کرسکتا، معلوم نہیں کلبھوشن نے سزاکے خلاف اپیل کی ہے یانہیں، عالمی عدالت انصاف کے حتمی فیصلہ آنے تک پھانسی نہ دی جائے۔ جیو نیوز کے مطابق عالمی عدالت کے جج رونی ابراہم نے کہا ہے کہ عالمی عدالت کے فیصلے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے پاکستان کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کر دیا اور کہا کہ عالمی عدالت اس معاملے کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل1کےتحت عدالت کےپاس ویانا کنونشن کی تشریح میں تفریق پرفیصلہ دینے کااختیار ہے،دونوں ملکوں کے درمیان ویانا کنونشن کے تحت کونصلر رسائی پر اختلاف پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کومطلع کرنے میں ناکامی ویانا کنونشن کے دائرے میں آتی ہے،ویانا کنونشن سے جاسوسی میں گرفتار افراد کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا،کلبھوشن یادوکا معاملہ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کارمیں آتا ہے۔ عالمی عدالت کے جج رونی ابراہم نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادوتین مارچ 2016 سےپاکستان کی قید میں ہے۔پاکستان نےبتایاکہ اس نےیادوکامعاملہ بھارتی ہائی کمیشن کےساتھ اٹھایا۔ جج نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ جنوری 2017میں پاکستان نے بھارت سےتحقیقات میں معاونت کے لئے خط لکھا، پاکستان نےبھارت کوبتایاکہ قونصلررسائی کافیصلہ پاکستانی خط کے جواب پرہوگا۔انہوں نے اپنے فیصلے کے دوران اس کیس سے متعلق مختلف دفعات کا خلاصہ بھی پیش کیا جس میں پاکستان اور بھارت کے سیاسی معاملات کے پس منظر کا تذکرہ تھا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق جج رونی ابراہم نے قرار دیا کہ بھارت ہمیں کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کرپایا۔ جج نے مزید کہا کہ ابھی معلوم نہیں کہ کلبھوشن نے اپنی سزا کے خلاف اپیل کی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں سے کوئی بھی ویانا کنونشن سے انکار نہیں کر سکتا۔ عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی نمائندگی ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیا اور سارک) ڈاکٹر محمد فیصل کر رہے تھے، جن کے ساتھ پاکستانی وکلا کی ٹیم موجود تھی۔ڈاکٹر فیصل نے عدالت کو بتایا کہ ویانا کنونشن کے مطابق یہ مقدمہ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کو تمام متعلقہ قانونی کارروائی مکمل کیے جانے کے بعد سزائے موت سنائی گئی ہے اور اسے خود پر لگائے گئے الزامات کے دفاع کیلئے وکیل بھی فراہم کیا گیا تھا۔ عالمی عدالت انصاف میں پاکستانی وکیل خاور قریشی نے نہ صرف پاکستانی موقف بھر پور انداز میں پیش کرتے ہوئے عالمی عدالت میں ثبوت دکھائےبلکہ کلبھوشن کے کرتوت بتائےاوراس کے سہولت کاروں کے نام بتائے اور دنیا کے سامنے یہ بات بھی دہرائی کہ پاکستان نے بھارت سے جو معلومات مانگیں ،بھارت نے ان پر تعاون کرنے کے بجائے فرار اختیار کیا۔ اپنے دلائل کے دوران بھارتی وکلا کی ٹیم کے سربراہ ہریش سالوے نے توجہ پاکستان کے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے انکار پر ہی مرکوز رکھی ۔واضح رہے کہ یاد رہے کہ بھارتی جاسوس اور بھارتی نیوی میں حاضر سروس آفیسر کلبھوشن یادیوکی گرفتاری 16مارچ 2016کو حساس اداروں اور سیکورٹی فورسز کی مدد سے بلوچستان کے علاقے ماشکیل میں عمل میں آئی جہاں وہ حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاکستان مخالف تخریبی اور دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کررہا تھا ۔ گرفتاری کے چند روز بعد ہی کل بھوشن یادوکا اعترافی بیان جاری کیا گیا جس میں اس نے اعتراف کیا کہ وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا،اس سے پہلے 2004اور 2005میں وہ ’را‘ کے دہشت گرد مقاصد کے حصول کیلئے کراچی کے دورے بھی کرچکا ہے ۔جاسوسی اور دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے اعتراف بعد فوجی عدالت نے10اپریل 2017 کو موت کی سزا سنائی۔ پاکستان نے بھارت کی پاکستان میں مداخلت اور دہشت گردی سے متعلق کل بھوشن کے انکشافات پر اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی فورمز پر آواز اٹھائی ۔اس متعلق ثبوت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے حوالے بھی کیے گئے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی جاسوس کل بھوشن کا آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کیا گیا۔ اسے اپنے دفاع کے لئے لیگل ٹیم بھی فراہم کی گئی اور تمام الزامات ثابت ہونے پر فوجی عدالت نے اسے سزائے موت سنائی۔
تازہ ترین