• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل ہم نے بلوایا تھا،جنرل باجوہ

راولپنڈی(پرویز شوکت،وقائع نگار)پاک فوج کے زیر اہتمام جی ایچ کیو میں ہونے والے سیمینار انتہاپسندی کے خاتمے کے موقع پر ایک ماہر تعلیم خالد حمید نے اپنے سوال میں کہا کہ میں ایک انسٹیٹیوٹ چلاتا ہوں اورمیرا بیٹا وائس چانسلر تھا جسے قتل کردیا گیا اور میری بیٹی بھی باہر چلی گئی،میری آج تک شنوائی نہیں ہوئی ،میں نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا مگر میر ی داد رسی نہیں ہوئی،میں اس کا جواب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے لینا چاہتا ہوں۔جس پر حاضرین نے زور دار تالیاں بجائیں ،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ جو ابھی سٹیج پر نہیں بیٹھے تھے، وہ بھی شرکاء میں بیٹھے تھے ۔انہوں نے اپنے پاس مائیک منگوایا اور کہا یہ ملک ہم سب کی ذمہ داری ہے اس ملک میں فوج اکیلے کچھ نہیں کرسکتی، ساری ذمہ داری پاک فوج پر ڈالنے سے ملک آگے نہیں جاسکتا،ہمارے تیس ہزار اہلکار دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اپنی جان قربان کرچکے ہیں ، ملک میں جہاں مسئلہ ہوتا ہے فوج کو بلایا جاتا ہے ،انہیں چند گھنٹے بھی آرام کو نہیں ملتے، ہر روز ایک محاذ سے دوسرے محاذ پر جاتے ہیں اور ملک و قوم کا دفاع کررہے ہیں۔میرا خود بھی یہی حال ہے یہ سب کا ملک ہے اور یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے، آرمی چیف نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل ہم نے بلوایا تھا،فوجیوں کے بارے میں سوال کرنا آسا ن ہے لیکن ان کی تکلیف کا احساس کوئی نہیں کرتا،پولیس اور بیورو کریسی کے ساتھ کھڑے ہیں جب تک آپ کھڑے نہیں ہونگے ملک ترقی نہیں کرسکتا ،ملک میں جہاں مسئلہ ہوتا ہے ،بلوچستان میں ،کبھی سندھ میں، کبھی پنجاب میں فوج کو ہی بلوالیا جاتا ہے،ریکوڈک پر فوج انڈس واٹر پر ہم کام کررہے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ آج کی نوجوان نسل سٹیٹ فارورڈ ہے جب تک ہماری نوجوان نسل میں جذبہ ہے تب تک کوئی پاکستان کو شکست نہیں دے سکتا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا مجھے آپ کے دکھ کا احساس ہے اس میں ہم جو ممکن ہوسکا کریں گے،میں روز یہ در د سہتا ہوں جب فاٹا میں میرا کوئی سپاہی مارا جاتا ہے۔کسی پاکستانی کی جان جاتی ہے تو تکلیف مجھے ہوتی ہے،ہم نے پچاس ہزار جانیں دی ہیں پھر بھی میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے مسئلے پر کچھ نہ کچھ کریں گے۔
تازہ ترین