• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلبھوشن حکم امتناع نواز جندل ملاقات کا نتیجہ ، پی ٹی آئی الزام غلط ہے ، تجزیہ کار

کراچی(جنگ نیوز)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف سے کلبھوشن کے معاملہ میں انصاف کی توقع نہیں تھی، تحریک انصاف کا یہ الزام درست نہیں کہ کلبھوشن کی پھانسی پر حکم امتناع جندل نواز ملاقات کا نتیجہ ہے، عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ انہونی بات نہیں ہےٹھنڈے دماغ سے سوچا جائے تو اسی فیصلے کی توقع کی جاسکتی تھی،کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی اخلاقی اہمیت ہے، پاکستان کو عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کا معاملہ جنیوا کنونشن کے تحت پیش کرنا چاہئے تھا ،  مذہبی انتہاپسندی کے بیانیے کو بدلنے کیلئے علماء کا کردار بہت اہم ہے، مذہب کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرنا بند کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار ارشاد بھٹی، شہزاد چوہدری، بابر ستار، رحیم اللہ یوسف زئی، حفیظ اللہ نیازی اور امتیاز عالم نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال کلبھوشن کی پھانسی پر حکم امتناع جندل نواز ملاقات کا نتیجہ ہے، کیا پی ٹی آئی کا الزام درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف سے کلبھوشن کے معاملہ میں انصاف کی توقع نہیں تھی، عالمی عدالت انصاف نے جس طرح آنا ً فاناً کلبھوشن کا مقدمہ لیا اور فیصلہ سنایا اس صورتحال میں یہی کچھ ہونا تھا ، ویسے بھی دنیا میں اب دو طرح کے فیصلے ایک انسانوں کیلئے اور دوسرے مسلمانوں کیلئے کیے جاتے ہیں ،تحریک انصاف کا یہ الزام درست نہیں کہ کلبھوشن کی پھانسی پر حکم امتناع جندل نواز ملاقات کا نتیجہ ہے، پی ٹی آئی کا ایک ذیلی ونگ بن چکا ہے جو ہر چیز میں سازشی تھیوری نکال کر سوشل میڈیا پر ڈال دیتا ہے، عافیہ صدیقی کی بہن کے مطابق اس کی بہن پر دباؤ ہے کہ وہ مذہب چھوڑ دے تو اسے رہائی مل سکتی ہے، عالمی عدالت انصاف میں جب ایک چھوٹے اور ایک بڑے ملک کا مسئلہ جاتا ہے تو چھوٹا ملک غائب ہوجاتا ہے ، پاکستان کو کلبھوشن کے معاملہ پر کسی عالمی عدالت یا عالمی ادارے میں نہیں جانا چاہئے، پاکستان کو اپنے مفادات کیلئے آگے بڑھ کر جارحانہ انداز میں کام کرناچاہئے۔بابر ستار کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کی پھانسی پر حکم امتناع جندل نواز ملاقات کا نتیجہ نہیں ہے، اس بارے میں تحریک انصاف کا الزام درست نہیں ہے، کلبھوشن کی گرفتاری و رہائی میں سویلین حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، پاکستان نے دنیا کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط کیے ہوئے ہیں کہ اگر کسی بھی ملک کا باشندہ پکڑا جائے گا تو اسے قونصلر رسائی دی جائے گی، اس کا ایک آپشنل پروٹوکول ہے جو آئی سی جے کو لازمی دائرہ اختیار بھی دیتا ہے جو ہم نے مانا بھی ہوا ہے، انڈیا نے عالمی عدالت انصاف میں یہی کیس پیش کیا کہ پاکستان نے قونصلر رسائی اور دائرہ اختیار کا معاملہ مانا ہوا ہے، اگر کلبھوشن کو کیس کے درمیان میں سزا ہوگئی تو پھر معاملہ ہی ختم ہوجائے گا، حکومت نے کلبھوشن کیس کے حوالے سے پاکستانی عوام کی توقعات غلط طور پر بڑھائیں، کلبھوشن کے جرائم کا فیصلہ بہرحال پاکستانی عدالتوں نے کرنا ہے، عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ انہونا نہیں ہے اگر ٹھنڈے دماغ سے سوچا جائے تو اسی فیصلے کی توقع کی جاسکتی تھی۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ کلبھوشن کی پھانسی پر حکم امتناع کو جندل نواز ملاقات کا نتیجہ قرار دینا صرف جہالت ہے، پاکستان کلبھوشن کو فوری طور پر پھانسی نہیں دیناچاہتا ہے۔رحیم اللہ یوسف زئی نے کہا کہ پی ٹی آئی جندل نواز ملاقات میں کلبھوشن سے متعلق ڈیل کی بات کر کے بہت دور کی کوڑی لائی ہے، عالمی عدالت انصاف کے کلبھوشن کیس میں فیصلے کی اخلاقی اہمیت ہے، کلبھوشن کیس کا حتمی فیصلہ آنے تک اس کی پھانسی روکنا فطری بات تھی، پاکستان نے عدالت کو فیصلہ کرنے کا اختیار دیدیا ہے تو اس فیصلے کو بھی ماننا پڑے گا۔
تازہ ترین