• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں 14لاکھ کم عمراورکمسن لڑکےگاڑیاں چلاتے ہیں

کراچی (اعظم علی /نمائندہ خصوصی) کراچی میں 14لاکھ کم عمر اورکمسن لڑکے رکشے ،موٹر سائیکل،کاریں اور منی بسوں سمیت دیگر گاڑیاں چلاتے ہیں جبکہ کراچی میں چلنے والی ہیوی ٹریفک بشمول واٹر ٹینکر ، آئیل ٹینکر، ٹرک، کنٹینر ٹریلرزکے 80فیصد ڈرائیور جعلی ڈرائیونگ لائسنس کے حامل ہیں جعلی ڈرائیونگ لائسنس کے حامل ڈرائیوروں کا انکشاف اس وقت گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے عہدے داروں نے کیا تھا جبکہ ڈرائیونگ لائسنس کی جانچ پڑتال الیکٹرونک مشین سے شروع کرنے کی مہم شروع کی گئی تھی۔ دوسری طرف ڈی آئی جی ٹریفک کراچی آصف اعجاز شیخ نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ سنگین ہے اس پر ایک مربوط آپریشن مرتب کیا جارہا ہے اوراس کے خلاف اگلے ہفتے سے ایک بھر پور مہم شروع کی جائے گی۔ ٹریفک پولیس اہلکاروں کے مطابق 8سے 16سال کے تقریبا9لاکھ لڑکے رکشے چلاتے ہیں جن میں زیادہ تر کا تعلق ملک کے دوسرے شہروں اور قصبوںسے ہے گو کے یہ لڑکے کراچی کی تمام سڑکوں اور راستوں سے واقف نہیں مگر معاشی بد حالی کی وجہ سے انہوںنے آمدنی کے لئے یہ طریقہ اپنایا ہے۔ جبکہ ساڑھے چار لاکھ سے پانچ لاکھ تک کم عمر لڑکے موٹر سائکلیں، 40ہزار کے قریب منی بسیں لوڈنگ سوزوکیاں چلاتے ہیں جبکہ رات گئے تین 30ہزار کے قریب کم عمر لڑکے واٹر ٹینکر اور ٹرک چلاتے ہیں اور چار لاکھ لڑکے اور لڑکیا ں پرائیویٹ کاریں چلاتے ہیں جن کے خلاف اکثر قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔اس ضمن میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ معاشی بدحالی اور غربت کی وجہ سے کم عمری میں ڈرائیونگ کرنا اگرچہ خطرناک ہے مگر اخلاقی اور سماجی نکتے سے ان کا موقف قانون سے وزنی ہوتا ہے۔
تازہ ترین