• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیبر پارٹی کا انقلابی منشور...روز آشنائی … تنویر زمان خان، لندن

برطانیہ کی لیبر پارٹی کے انقلابی منشور کےاعلان کے بعد برطانوی انتخابی سیاست میں ہلچل پیدا ہوچکی ہے، گو کہ اچانک انتخابات کے اعلان پر پارٹیوں کو اتنا موقع نہیں ملا کہ وہ منشور پر بحث کو لوگوں تک لے جاسکیں اور اپنے اپنے موقف سے قائل کرسکیں، اسی لئے جرمی کوربن کے سیاسی مخالفین نے طرح طرح کے سوالات اٹھانے شروع کئے ہیں، جس کی سب سے اہم وجہ تو یہ ہے کہ گزشتہ چالیس برسوں سے برطانیہ میں ٹوری ٹائپ کی سیاست ہو رہی ہے۔ جرمی نے جو نعرے اور پروگرام دیا ہے لوگ اس کے عادی نہیں رہے بلکہ آشنا ہی نہیں رہے۔ اس لئے حیران و پریشان ہوچکے ہیں۔ گزشتہ تین چار دہائیوں میں لیبر پارٹی نے جو بھی سیاست کی ہے وہ اپنے اصل پروگرام اور روایت سے ہٹ کے کی ہے، خصوصاً ٹونی بلیئر نے لیبر پارٹی کے پلیٹ فارم سے کنزرویٹو کی سیاست کی تاکہ ان کا ووٹ بنک اپنے کھاتے میں ڈال سکے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عوام کو پارٹیوں کی سیاست میں فرق کرنا مشکل ہوگیا۔ جرمنی کوربن کے لیبر پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے بعد بلیئر ٹائپ سوچ کی حامی لابی جرمی کے خلاف ہوگئی جس وجہ سے ابھی تک لیبر پارٹی میں تقسیم ہے۔ جس کا تھریسامے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن جرمی کے انتخابی وعدوں اور پروگرام نے تھریسامے کو ہلا کے رکھ دیا ہے یہی وجہ ہے کہ تھریسا مے پارٹیوں کے قائدین کے ٹی وی پر براہ راست ٹاکرے (Debate) سے بھاگ گئی ہے جبکہ جرمی کوربن ڈیبیٹ کے لئے للکار رہے ہیں۔ لیبر پارٹی کا منشور پارٹی کی کامیابی کی صورت میں برطانیہ ہی نہیں پورے یورپ کی سیاست کو ہلا کے رکھ دے گا ہم نے گزشتہ کئی کالموں میں اس بات پر بحث کی ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کے پاس جنگ وجدل اور کمزور ممالک کی توڑ پھوڑ کے علاوہ کوئی جواب ہے نہ حل، جس طرح شطرنج میں چیک میٹ ہو جاتا ہے کچھ ایسی ہی کیفیت سرمایہ دارانہ نظام کی ہوچکی ہے۔ دنیا کی دولت اور سیاسی طاقت بہت مختصر طبقے کے ہاتھوں میں جا چکی ہے اس لئے وہ مختصر طبقہ اپنی بقا کی جنگ میں ظلم کی ہر سطح تک جانے کو تیار ہے جسے ہم سامراجیت کی شکل میں بآسانی دیکھ بھی سکتے ہیں۔ جرمی کوربن نے اقتدار میں آنے کی صورت میں چند بڑے نجی اداروں کو قومیانے کی بات کی ہے، خاص طور پر انرجی، پانی، ریلوے سیکڑز کو قومی ملکیت میں لینے کا اعلان کیا ہے جس پر ٹوری سٹپٹا رہے ہیں اور ہر ادارے کی قیمت لگا لگا کے پوچھ رہے ہیں کہ ان کی قیمت کیسے ادا کی جائے گی۔ ان کا خیال ہے کہ قومیائے گئے اداروں کو حکومت کھلی مارکیٹ ویلیو پر خرید لیتی ہے حالانکہ نیشنلائزیشن میں ایسا نہیں ہوتا، گو کہ ابھی جرمی کوربن نے اپنا پورا پلان آشکار نہیں کیا۔ اس لئے اس کے طریقہ کار پر میں یہاں بحث نہیں کرسکتا۔ البتہ قومیائے گئے اداروں کی بنیادی روح میں جو تبدیلی آتی ہے وہ ہے منافع خوری سے ہٹ کے عوامی فلاح و بہبود کو زیادہ اہمیت حاصل ہو جاتی ہے۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اس وقت برطانیہ کے پانی، بجلی، گیس، ریلوے سب کا اصل مقصد عوام کو سہولت دینا کم اور زیادہ سے زیادہ نرخ بڑھا کے اپنے منافع کو تیزی سے اوپر لے جانا ہے اس لئے ہر کوارٹر بعد ہی کئی بلین پونڈ کا منافع دکھا دیا جاتا ہے، سب سے پرکشش اعلان جو لیبر پارٹی نے اپنے منشور میں کیا ہے وہ تعلیم پر لاگو فیس کا مکمل خاتمہ ہے، اس سے لیبر پارٹی کو دو بڑے فائدے ہوں گے ایک تو ہر بچہ جہاں تک چاہے تعلیم حاصل کرسکے گا اور اس قرض سے بچ جائے گا جو اس پر تعلیم مکمل ہونے کے ساتھ ہی سر پر چڑھ چکا ہوتا ہے اور یہ قرضہ ستر ستر ہزار پونڈ تک جا پہنچتا ہے۔ ٹیوشن فیس کے Scrap کرنے سے نوجوان ووٹ لیبر پارٹی کی طرف مائل ہو جائے گا۔ کنزرویٹوز کی حکومت والے وقت کے ساتھ ساتھ تیزی سے ٹیوشن فیس میں اضافہ کئے چلے جا رہے ہیں، جس کا فائدہ صرف قرض دینے والے بینکوں کو پہنچتا ہے، اس لئے ایسے والدین بھی لیبر پارٹی کی طرف پلٹیں گے جن کے بچوں کی مہنگی تعلیم ان کی دسترس سے باہر ہوچکی ہے، اس لئے تھریسامے کا بریگزٹ کارڈ بھی وقت کے ساتھ ساتھ بے نقاب ہو رہا ہے کیونکہ ٹوری حکومت کے پاس بریگزٹ مذاکرات کے لئے کوئی ٹھوس پلان یا پروگرام نہیں ہے، دراصل بریگزٹ کی حمایت بھی اپر کلاس نے اپنے مفاد میں کی ہے کیونکہ ای یو (EU) میں رہتے ہوئے ملٹی نیشنل کے ہاتھ بندھتے چلے جا رہے تھے جبکہ یورپی یونین کے قوانین ایک سطح تک ورکنگ کلاس کے حقوق کی ضمانت ضرور دیتے ہیں اور نئے نئے آنے والے قواعد و ضوابط یہاں امرا کو ہضم نہیں ہو رہے تھے، ہمارے دیسی خوشحال طبقے کے لوگ بھی کنزرویٹو کی طرف مائل ہو جاتے ہیں اور جس ویلفیئر نظام سے مستفید ہو کر آج ترقی کی منزلیں طے کرگئے ہیں، اسی ویلفیئر نظام کے خلاف کھڑے ہو جاتے ہیں گوکہ مڈل اور ورکنگ کلاس لیبر کی سپورٹ میں ہی اپنا مستقبل محفوظ سمجھتے ہیں۔ اہم نقطہ جس پر لیبر نے ہمیشہ علم حمایت اٹھایا ہے وہ نقطہ NHS کو بچانا اور مضبوط کرنا ہے، ٹوری NHS کے خاتمے کے پیچھے لگے ہیں اور عوام کی ہیلتھ کو پرائیویٹ انشورنس کمپنیوں کے سپرد کرنا چاہتے ہیں، عوام اس تمام صورت حال کو حساس نظروں سے دیکھ رہے ہیں گو کہ لیبر پارٹی کے پاس اپنے پروگرام کی انتخابی مہم کا وقت بہت کم ہے، میڈیا بھی کنزرویٹوز کی طرف جھکائو رکھتا ہے تاہم 8 جونکو بڑی سرپرائز Surprize کو خارج از امکان نہیں کہا جاسکتا۔

.
تازہ ترین