• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری:عمران نے گفتگو کی ہرتان وزیراعظم کیخلاف ہرزہ سرائی پر توڑی

اسلام آباد(محمد صالح ظافر + خصوصی تجزیہ نگار) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جمعۃ المبارک کو کوئٹہ کا ایوب اسٹیڈیم حکمران پاکستان مسلم لیگ کی گوشمالی کے لئے چنا، وہ پانچ سال کے بعد بلوچستان کے عوام سے مخاطب ہوئے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کس قدر بڑے قومی رہنما ہیں انہیں بلوچستان کی حساسیت سے آگاہ ہونا چاہئے توقع تھی کہ وہ ان عناصر کو للکاریں گے جو صوبے کا اَمن غارت کرنے کے دَرپے ہیں۔ وہ اس پہلو کو صاف نظرانداز کرگئے۔ پاکستان کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت کے حامل چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دشمنوں کی سرکوبی ہر محب وطن پاکستانی کا قومی فریضہ ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ نے انہیں عام معافی دینے میں ہی عافیت سمجھی اور اپنی گفتگو کی ہر تان وزیراعظم نوازشریف کے خلاف ہرزہ سرائی پر توڑی۔ اپنے تازہ خطاب میں خان نے بتایا کہ بھارتی دہشت گرد جاسوس کے معاملے میں بھارت نے جشن منایا ہے سچی بات یہ ہے کہ اس پر خود عمران خان بھی جشن مناتے دکھائی دیئے ہیں جنہیں اس صورت حال کے ذریعے نوازشریف کو برا بھلا کہنے کا مزید ایک موقع حاصل ہوا ہے۔ ایک بھارتی صنعتکار کی وزیراعظم سے ملاقات کا جس طور پر بتنگڑ بنا کر تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے بڑوں نے پیش کیا ہے اس سے پاکستانی سیاست کے بودے پن کا تاثر اُبھرتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ بھارتی صنعتکار نے وزیراعظم سے ملاقات میں کلبھوشن کے معاملے پر غور کیا ہوگا۔ ایسی ملاقات جس میں تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا اور نہ ہی اس کے بارے میں باضابطہ طور پر کوئی اعلامیہ جاری ہوا وہاں ہونے والی گفتگو کے بارے میں قیاس آرائی اور محض سرے جوڑ کر کہانی پیش کرنے والے یہ تو بتائیں کہ ایسی الزام بازی جو محض قیافے کی بنیاد پر عائد کی گئی ہو اخلاقی حوالے سے کیونکر درست قرار دی جا سکتی ہے۔ تحریک انصاف نے اعلیٰ سطح طور پر یہ طے کر رکھا ہے کہ وہ حکمران پارٹی میں صرف ایک شخصیت کو ہدف بنائیں گے اور ان کی ذات کے بارے میں اس قدر کیچڑ اُچھالیں گے، پورا منظر ہی دُھندلا جائے گا۔ اپنے اسی فیصلے کی رُو سے خان اور اس کے رفقاء موقع بے موقع نوازشریف پر ہر نوع کے الزام عائد کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ عمران خان کے سپریم کورٹ میں فاضل عدالت کے رُوبرو کھڑے ہو کر اعتراف کیا تھا کہ ان کا کام الزام عائد کرنا ہے۔ یہ بات انہوں نے اس وقت کی تھی جب ان سے وزیراعظم نوازشریف کے خلاف عائد کردہ الزامات کے بارے میں ثبوت طلب کئے جارہے تھے۔ یہ کس قدر لائق تعریف رویہ ہے کہ اس قدر  الزامات سننے کے باوجود ایک اچھے مسلمان کے شایان شان بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوازشریف نے کبھی اپنی زبان سے خان کا نام نہیں لیا اور نہ ہی کوئی جوابی الزام عائد کیا۔ زمینی صورتحال یہ ہے کہ عمران خان کے خلاف غیرقانونی اور ناجائز ذرائع سے دولت حاصل کرنے کے بارے میں شواہد اعلیٰ عدالتوں میں پیش ہو چکے ہیں۔ اسی طرح ان کی اہلیت کو بھی چیلنج کیا جا چکا ہے وہ عدالت کا سامنا کرنے کی بجائے حیلوں بہانوں سے چھپنے چھپانے میں مصروف ہیں۔ عمران خان جو نوازشریف کے خلاف بھاگ بھاگ کر عدالت عظمیٰ میں پہنچتے رہے ہیں اب ایسا معاملہ آیا ہے تو روپوش ہوگئے ہیں۔ انہیں بخوبی علم ہوگا کہ ان کے خلاف جو مقدمات اب زیرغور ہیں ان کے نتیجے کے طور پر وہ نہ صرف قومی اسمبلی کی رکنیت کے لئے نااہل قرار دیئے جا سکتے ہیں بلکہ وہ تحریک انصاف کی قیادت کے لئے بھی نااہل قرار پائیں گے۔ تحریک انصاف کے حلقوں میں اس حوالے سے گہری تشویش بھی کی جاتی ہے تاہم اس کے اظہار سے اجتناب ہو رہا ہے۔ یہ طے ہے کہ رمضان المبارک کے فوری بعد خان کی باری ہے کہ انہیں آئین کی دفعہ 62 اور 63 کی کسوٹی پر رگڑ کر پرکھا جائے گا۔
تازہ ترین