• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ تعلیم میں 30ہزار جعلی تقرری پر ملازمین کی تنخواہیں تحقیقات کے بعد ادا کرنے کا فیصلہ

کراچی(رپورٹ/خورشید عباسی)محکمہ تعلیم سندھ میں 2011اور2012میں جعلسازی کے ذریعے بھرتی ہونے والے 30ہزار ملازمین کی تنخواہیں تحقیقات کے بعد ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس سلسلے میں تحقیقات کیلئے ایک اعلی سطحی کمیٹی بنانے کیلئے اسکول ایجوکیشن کے سیکرٹری عبدالعزیزعقیلی نے وزیر اعلی ہائوس سمری بھیج دی ہے ۔ سمری میں تحقیقاتی کمیٹی کو مبینہ طورپر جعلسازی میں ملوث 19اور 20گریڈ کے 27افسران کے بیانات قلمبند کرنے کے اختیارات دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے ۔ واضح رہےکہ 2011اور2012میں جعلسازی کے ذریعے بھرتی ہونے والے 30ہزار ملازمین میں اساتذہ، کلرکس، چوکیدار اور چپراسی شامل ہیں ۔واضح رہےکہ سیکرٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز کی سربراہی میں پہلے ایک تحقیقاتی کمیٹی اس سلسلے میں تحقیقات کررہی ہے اس کمیٹی کی طرف سے محکمہ تعلیم کے سابق 6افسران کے خلاف تحقیقات مکمل ہوگئی ہے ان کی برطرفی کے امکانات ہیں اس سلسلے میں ملیر سے پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی اور وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے کچھی آبادی غلام مرتضی بلوچ نے جنگ کو بتایا کہ ہماری حکومت کے دور میں اس طرح کی تقرریاں اب بدنامی کے باعث بن رہی ہیں لہذا اس سلسلے میں اعلی سطحی تحقیقات ضروری ہےانہوں نے بتایا کہ تحقیقات کے بعد جو ملازمین کلیئر ہوگئے ان کو تنخواہیں ضرور دی جائینگی یہ تحقیقات میری اور رکن قومی اسمبلی محمد علی شاہ جاموٹ کی کوششوں سے ہورہی ہے ۔ اس سلسلے میں اسکول ایجوکیشن کے سیکرٹری عبدالعزیز عقیلی سےموقف لینے کیلئے متعدد باررابطہ کیا گیا لیکن ان سے بات نہیں ہوسکی ۔ واضح رہےکہ پیپلزپارٹی کے سابق صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کے دور میں اس طرح کی بھرتیاں ہوئی تھی جس کے بعد بھرتی ہونے والے ملازمین اپنی تنخواہوں کے حصول کیلئے کراچی ، حیدر آباد ، سکھر اور سندھ کے دیگر شہروں میں متعدد بار احتجاجی مظاہرے بھی کرچکے ہیں ۔
تازہ ترین