• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلبھوشن پر عالمی عدالت میں معاملہ ایک سال تک چلے گا،ماہر قانون

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرا م ’’جیو پاکستان‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے ماہربین الاقوامی قوانین ریماعمرنے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت دنوں طرف کے دلائل سننے کے بعدحتمی فیصلہ دے گی،کراچی میں انٹر امتحانات میں نقل مافیا کا راج پر گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی نےکہا کہ انٹر امتحانات کے نقل میں بورڈ کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں، اسی فیصد تفتیش مکمل ہوچکی،افغان انٹیلی جنس کی پاکستانی سفارتی اہلکاروں کے خلاف کارروائی پر گفتگو کرتے ہوئے افغان صحافی سمیع یوسف زئی نے کہا کہ افغان انٹیلی جنس کی پاکستانی سفارتی اہلکاروں کے خلاف کارروائی افسوسناک ہے۔ریما عمر نے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف سزائے موت کے کیسز کو بہت سنجیدگی سے دیکھتی ہیں کلبھوشن یادیو کے معاملے میں ابھی فی الحال عبوری فیصلہ آیا ہے عدالت دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد کوئی حتمی فیصلہ دے گی۔سرو پ اعجاز نے کہا کہ میرے خیال میں یہ معاملہ ایک سال تک چلے گا۔ ایک سوال کے جواب میں ریماعمر نے کہا کہ پاکستان کو آئی سی جے کے فیصلے کو تسلیم اوراحترا م کرناچاہئے اورکیس کی میرٹ پرتیاری کرنی چاہئے ۔ ایک سوال کے جواب میں ریما عمر نے کہاکہ پاکستان کوقونصلررسائی کے معاملے میں اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔پروگرام میں ماہر بین الاقوامی قوانین سرو پ اعجازنے کہا کہ کلبھوشن یادیوکافیصلہ ابھی میر ٹ پر نہیں آیا جب فیصلہ آپ کی مرضی کے برعکس آتا ہے تو کوتاہیاں تو نظر آتی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سروپ اعجازنے کہاکہ فیصلے میں شکست ہوگئی ہے میراخیا ل ہے کہ یہ کہنا ابھی قبل ازوقت ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں سروپ اعجاز نے کہا کہ یہ کیس ہمارے اپنے فائد ے میں بھی ہے آئندہ ہم بھارت سے کشمیرسمیت دیگر معاملات بھی عالمی عدالت انصاف میں لے جاسکتے ہیں یہ پاکستان کے لئے ایک اہم موقع ہے کہ وہ دنیا میں انٹرنیشنل فورم پر اپنا موقف پیش کرے۔ ایک سوال کے جواب میں سرو پ اعجاز نے کہا کہ میرے خیال میں یہ معاملہ ایک سال تک چلے گا۔ ایک اورسوال کے جواب میں سروپ اعجازنے کہا کہ کسی کو پھانسی دینا فتح یاشکست نہیں ہونی چاہئے اگر پاکستان کے پاس شواہد موجود ہیں تو وہ عالمی عدالت انصاف میں پیش کرے۔ ایک سوال کے جواب میں سروپ اعجاز نے کہا کہ یہ کہنا کہ آئی سی جے بھارت کاموقف درست تسلیم کرلیا ہے یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔ انہوں نے کہاکہ معاملے کو قانونی طورپردیکھناچاہئے جذباتی طورپرنہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سرو پ اعجازنے کہا کہ پاکستان کو آئندہ لائحہ عمل مضبوط اوربھرپورتیاری کے ساتھ جاناہوگااورمیرٹ پر توجہ دینی چاہئے۔پروگرام میں تجزیہ کارعامررانا نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں انتہاپسندی کے رجحان کوختم کرنے کے لئے کانفرنس بہت اہم ثابت ہوسکتی ہیں لیکن ہمارے سیکیورٹی ادارو ں کے اختیارمیں نہیں ہے کہ اس میکنزم پرعملدآرمدکرایاجاسکے۔ عامررانا نے کہا کہ بنیادی طورپر اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ عامررانا نے کہاکہ انتہاپسندی ایک حساس معاملہ ہے اور پارلیمنٹ کو اس پر ایکشن لیناچاہئے ۔پروگرا م میں گفتگو کرتے ہوئے نمائندہ جیونیوزلاہورجواد ملک نے کہا کہ بجلی چوری کی شکایات وزیراعظم اور اکثرایم این ایز اور ایم پی ایز کے حلقے سے آرہی ہیں جوادملک نے کہاکہ سندھ اور کے پی کے کی طرح پنجاب میں بھی بجلی چوری کی شکایات عام ہیں۔ جوادملک نے کہاکہ دیہی علاقے واہگہ بارڈر،قصور،اوکاڑہ،پاکپتن میں کنڈے سے ٹیوب ویل بھی چلتے ہیں اوررات مغرب کے بعدلیسکواہلکاراور ٹیموں کواجازت نہیں ہے چیکنگ کی ۔ جوادملک نے کہاکہ شہری علاقوں میں بجلی کے میٹرو ں میں گڑبڑ بھی کی جاتی ہے پنجاب میں بھی بجلی چوری سے اربوں روپے کالائن لاسز ہورہاہے۔پروگرام میں موسیقار اے حمید کی 26ویں برسی پر ان کوخراج تحسین بھی پیش کیا گیا۔ اے حمید1934ء کو امرتسر میں پیداہوئے۔ فلمی کیریئر کاآغاز ممبئی میں پیانو بجانے سے کیا۔1957 ء میں فلم انجام سے بطور موسیقار کیریئر کاآغاز کیا۔ 20مئی1991ء کو انتقال ہوا۔صبا قمر کی بالی وڈ میں دھماکے دار انٹری’’ہندی میڈیم ‘‘ آج ریلیز ہوگی، اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ صبر قمر نے کہا میں امید کرتی ہوں کہ یہ فلم لوگوں کو پسند آئے گی۔آج میں اپنے فین کے ساتھ کراچی میں فلم دیکھوں گی سب سے درخواست ہے کہ وہ اس فلم کو ضرور دیکھیں۔کراچی میں انٹر امتحانات میں نقل مافیا کا راج پر گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی نے کہا ہم نے جو تحقیق کی اس میں معلوم ہوا کہ اس میں بورڈ کے اپنے ملازمین، ٹیچرز ملوث ہیں، جتنے بھی واٹس ایپ گروپس تھے سب طالب علموں نے بنائے۔ بورڈ میں نچلی سطح کے ملازمین ملوث تھے یا ہائی لیول کے ملازمین ملوث تھے ؟ اس سوال کے جواب میں ثناء اللہ عباسی نے کہا کچھ ایسی چیزیں تھیں جس میں اوپر والے افراد بھی تھے ۔ کچھ ایسے شواہد ملے جس پر بہت بڑے آفیشلز کے دستخط تھے  اس کی  انکوائری ہورہی ہے انھوں نے جعلی ایڈمٹ کارڈ بنائے جنھوں نے ایسا کیا وہ اعلیٰ افسران ہیں۔انھوں نے کہا جہاں پیپرز پرنٹ ہوتے ہیں ، جہاں سے پیپرز کی ترسیل ہوتی ہے واٹس ایپ پر پیپر لیک کرنے میں  وہی افراد ملوث ہیں۔ ابھی تک سات افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ابھی انکوائری چل رہی ہے۔اس کام میں سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔ اس کی روک تھام کے لیے بورڈ کو خود سے ایکشن لینا چاہیے تھا۔یہ بورڈ کی ایڈمنسٹریشن کا معاملہ ہے وہ  بھی جواب دہ ہیں۔ تقریباً اسی فی صد تک پولیس کی جانب سے تفتیش مکمل ہوچکی ہے، ملوث افراد کی نشاندہی ہوچکی کچھ گرفتاریاں ہونا باقی ہیں۔انٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران اس دھندے میں شریک ہیں بتاتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے۔جتنے بھی کرمنلز اس میں ملوث ہیں ان کو سزائیں ضرور ہوں گی۔جزا اور سزا کے بغیر کام نہیں چل سکتا۔پی آ ئی اے کا ہیروئن اسمگلنگ اسکینڈل، ذمے داروں کا تعین ہونا باقی ہے اس پر گفتگو کرتے ہوئے نمائندہ جیو نیوز طارق ابو الحسن نے کہا پی آئی اے حکام، ایوی ایشن ڈویژن  اور پاکستانی ہائی کمیشن کا ابھی تک یہ ہی مئوقف ہے کہ باضابطہ طور پر نہیں بتایا گیا کہ پی آئی آئی کے طیارے سے کیا چیز برآمد ہوئی، پی آئی اے کا کہنا ہے کہ انھیں زبانی طور پر بھی آگاہ نہیں کیا گیا، پی آئی اے کے عملے کو عینی شاہد بھی نہیں بنایا نہ ان کے سامنے کوئی کارروائی ہوئی۔ برطانوی تحقیقاتی ادارے اور نیشنل کرائم ایجنسی نے میڈیا کو یہ بتایا کہ جہاز سے ہیروئن ملی ہے  لیکن کتنی مقدار میں ملی یہ نہیں بتایا۔ابھی تک کسی ایک فرد کو بھی سزا نہیں ہوئی۔ افغان انٹیلی جنس کی پاکستانی سفارتی اہلکاروں کے خلاف کارروائی  پر گفتگو کرتے ہوئے افغان صحافی سمیع یوسف زئی نے کہاکہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے۔ پاک افغان تعلقات کی بہتری میں زیادہ ذمہ داری پاکستان پر عائد ہوتی ہے کیوں کہ افغانستان گزشتہ چالیس سال سے بحرانی کیفیت میں ہے اور پاکستان نسبتاً بہتر پوزیشن میں ہے۔ ایک مستحکم ملک ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ افغانستان کے ساتھ تدبر، فراخدلی سے ڈیل کرے۔
تازہ ترین