• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلبھوشن کیس میں ابھی کسی کی ہار یا جیت نہیں ہوئی، سینئر تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ کلبھوشن کیس میں ابھی پاکستان یا بھارت کسی کی ہار جیت نہیں ہوئی ہے، کلبھوشن کیس میں پاکستانی موقف کمزور نہیں تھا البتہ تیاری بھرپور نہیں دکھائی دی، کلبھوشن کیس میں پاکستانی موقف کی کمزوری کا ذمہ دار دفتر خارجہ ہے، کیس میں پاکستانی موقف کی کمزوری کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے قانون کو دیکھے بغیر اسے قونصلر رسائی نہ دینے کا فیصلہ کیا ،انڈیا عالمی عدالت انصاف میں بنیادی طور پر کلبھوشن کی سزائے موت پر حکم امتناع لینے ہی گیا تھا، نریندر مودی نے اگلا الیکشن کلبھوشن کے معاملہ پر ہی جیتنا ہے،جے یو آئی کے مطالبہ پر فاٹا اصلاحات کے التواء سے حکومت کو سیاسی نقصان ہوگا،فاٹا اصلاحات میں التواء سے وزیراعظم نواز شریف کو سیاسی فائدہ ہوگا، کچھ سیاسی چوہدری اپنی چوہدراہٹ قائم رکھنے کیلئے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، امجد شعیب، امتیاز عالم، بابر ستار، حفیظ اللہ نیازی اور ماروی سرمدنے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال کلبھوشن کیس میں پاکستانی موقف کی کمزوری کا ذمہ دار کون ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے امجد شعیب نے کہا کہ کلبھوشن کیس میں پاکستانی موقف کمزور نہیں تھا، البتہ وقت کم ہونے کی وجہ سے تیاری بھرپور نہیں دکھائی دی، پاکستانی وکیل کے دلائل مضبوط تھے جس سے ثابت ہوتا تھا کہ ویانا کنونشن کلبھوشن کیس میں لاگو نہیں ہوتا ہے، عالمی عدالت انصاف نے جان بوجھ کر کیس کی سماعت اتنی جلدمقرر کی، اقوام متحدہ کے ادارے ہمیشہ سے ہی بڑی قوتوں اور انکے اتحادیوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں، پاکستان کوعالمی عدالت انصاف میں نہیں جاناچاہئے تھا، حکومت نے 29؍ تاریخ کو حیران کن طریقے سے معاہدہ پر دستخط کردیا جس سے ہم نے آئی سی جے کا دائرہ اختیار ہم نے تسلیم کرلیا ، اگر ایسا نہیں کیا ہوتا توصورتحال بہت مختلف ہوتی۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کیس شروع ہوگا تب ہی پاکستان کا موقف سامنے آئیگا، کلبھوشن کو پاکستان میں عدالتی طریقہ کار پر عملدرآمد کرتے ہوئے سزا دی گئی ہے، پاکستان کے پاس کلبھوشن کی سزا کیلئے کافی زیادہ حقائق ہیں، انڈیا نے باہمی تنازعات میں تیسرے فریق کی ثالثی مان کر پاکستان کو آئندہ کیلئے موقع فراہم کردیا ہے۔بابر ستار نے کہا کہ کلبھوشن کیس میں پاکستانی موقف کی کمزوری کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے قانون کو دیکھے بغیر اسے قونصلر رسائی نہ دینے کا فیصلہ کیا اور پاکستان کے کیس کو بہت مضبوط بنا کر پیش کیا، ویانا کنونشنل آن قونصلر ریلیشنز کے تحت ایک ملک کا شہری دوسرے ملک میں پکڑا گیا ہو تو اسے قونصلر رسائی مل سکتی ہے اس میں دہشتگردی سمیت کسی چیز کا استثنیٰ نہیں ہے، پاکستان کو سوچنا چاہئے کہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دیدی جائے، اگر مقصد پی آر وار جیتنا ہے تو وہی جیتی جائے۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ کلبھوشن کیس میں پاکستان کی ہار نہیں ہوئی ہے، عالمی عدالت انصاف نے ابھی انڈیا کی درخواست پر بات ہی نہیں کی ہے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کیس میں پاکستانی موقف کی کمزوری کا ذمہ دار دفتر خارجہ ہے، پاکستان دنیا کو باور کرانے میں کامیاب نہیں ہوا کہ کلبھوشن انڈین ایجنٹ ہے، پاکستان نے کلبھوشن معاملہ پر کامیاب ڈپلومیسی نہیں کی جس کی بنیاد پر دنیا ہمارے ساتھ کھڑی ہوتی، اس کے مقابلہ میں انڈیا نے پور ی دنیا میں ڈھنڈورا پیٹ دیا، ہم دنیا میں اپنا کیس پیش نہیں کرسکے کہ انڈین ’را‘ ایجنٹ سرونگ آفیسر بلوچستان سے پکڑا گیا ، میں نے پچھلے پروگرام میں بھی کہا تھا کہ عالمی عدالت انصاف نے جتنی جلدی بھارتی درخواست منظور کر کے سماعت شروع کی ہے اس سے کسی گڑبڑ کا اندازہ ہوتا ہے، انڈیا عالمی عدالت انصاف میں بنیادی طور پر کلبھوشن کی سزائے موت پر حکم امتناع لینے ہی گیا تھا، کلبھوشن مقدمہ دو تین سال تک چل سکتا ہے۔
تازہ ترین