• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ترکِ توقعات کرو!
پاکستانی قوم نے ہمیشہ توقعات پالیں، مگر پوری نہ ہو سکیں، ہماری ان توقعات سے اپنے بیگانے سب فائدہ اٹھا رہے ہیں، توقعات ختم کر دیں گے تو ہمیں اندر باہر سے کوئی بھی دھوکہ، اذیت، ناامیدی نہیں دے سکے گا۔ عالمی عدالت نے کلبھوشن کی پھانسی روک دی، قطع نظر اس کے کہ یہ کیس کیا ہے اس کو کیسے پروسیڈ کیا جاتا ہے، انسانی تقاضے کیا ہیں، یہ احساس کرنا ضروری ہے کہ کیا ہم اپنے کسی ایسے دشمن مجرم کو بھی نہیں مار سکتے جس نے ہماری موت کا سامان کر رکھا تھا، اور اسے چھری سمیت رنگے ہاتھوں پکڑ لیا، کیا اب انصاف بھی باہر سے آئے گا، کیا باہر والوں نے کبھی ہمارے ساتھ انصاف کیا؟ آخر ہمارے بچانے والے ہمارے قاتلوں کو کیوں دوست بناتے ہیں اس پر بھی کبھی کسی نے غور کیا، آرمی چیف نے کہا ہے ناقص حکمرانی اور انصاف نہ ہونے سے نوجوانوں کا استحصال ہو رہا ہے، دہشت گردی کی وجوہ ختم کی جائیں، یہ بیان صرف الفاظ نہیں، ناقص حکمرانی سے متعلق اہم ترین بیانیہ ہے، نا اہلی اور انصاف کا نہ ملنا ان دو لفظوں میں اتنی روشنی ہے کہ ہم دوسروں سے اپنوں سے توقعات رکھنے اور منہ کی کھانے کے عذاب سے نکل سکتے ہیں، اہل حکمرانی ہو انصاف کی فراوانی ہو تو پاکستان سے برے سائے ٹل سکتے ہیں، آرمی چیف کے ان الفاظ میں ایک سبق تو ہے پوری قوم کے لئے کہ سب کچھ فوج پر ہی نہ ڈالو، یہ سوچ کر خوش ہونا کہ چلو ایک ادارہ ہے جو ہماری ہر نالائقی کوتاہی، ہڈ حرامی کو سنبھال لے گا، شتر مرغ سوچ ہے، جب تک اوپر کی سطح پر صلاحیت و دیانت کا وجود نہ ہو گا، نیچے تک خرابی کے اثرات آئیں گے، ایسے کیا تحفظات ہیں کہ ہم اپنے بھلے کی بھی حفاظت نہیں کر سکتے، کلبھوشن ہمارے اندر اتنی دور تک اس لئے بھی گیا کہ کلبھوشن اندر موجود تھے، وہ انہی کی خبر رکھتے ہوئے آیا اسے بھی فوج نہ پکڑتی تو آج وہ اپنا کام کر چکا ہوتا، کلبھوشن اب ایک فرد نہیں اس ملک و قوم کی تباہی ہے اس دہشت گرد کو تباہ کرنے کے لئے اجازت کی ضرورت نہیں اخلاقیات دفاع کی دشمن ہو جائے تو اسے چھوڑنا اچھا۔
٭٭٭٭
لوڈ شیڈنگ فن پارے
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں فن پاروں کی نمائش، بلاول کے آتے ہی آرٹس کونسل کی بجلی چلی گئی، یہ تو ایسے ہی ہے کہ دولہا آئے تو دلہن غائب ہو جائے، اس لحاظ سے پورے ملک میں بجلی آتی جاتی رہتی ہے، نہ جانے کتنے دولہے اب تک رخصتی سے پہلے ہی رنڈوے ہو جاتے ہیں، بہرحال پی پی اس بات کو بطور ثبوت پیش کر سکتی ہے کہ سندھ کو بجلی کم دی جا رہی ہے، آخر بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین ہیں کم از کم وہ کہیں کوئی افتتاح کریں اور بجلی چلی جائے تو یہ اچھی بات نہیں، کراچی آرٹس کونسل کے پاس جنریٹر تو ہو گا، اور سب سے بڑا جنریٹر تو وزیر اعلیٰ سندھ ہیں کہ اپنی ہی حکومت نے بلاول کی آمد پر بجلی کیوں جانے دی۔ سندھ حکومت کی کارکردگی بھی سامنے ہے، اور لوڈ شیڈنگ بھی، لوڈ شیڈنگ موجودہ حکومت کے لئے سیاسی مسائل میں اضافے کا باعث بن رہی ہے، یہ نہ ہو کہ آئندہ انتخابات میں پولنگ اسٹیشنوں کی بجلی بھی جاتی رہے، الغرض جس ضرورت کو آخری ترجیح بنایا گیا وہ آخری کیل نہ ثابت ہو، فن پاروں کی نمائش کے موقع پر لوڈ شیڈنگ نے اپنے فن کا مظاہرہ کر دیا، اس لئے اب مصوروں کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے فن پارے تخلیق کرنا چاہئیں، تاکہ یہ لوڈ شیڈنگ مصور ہو جائے، اور تاریخ میں اس کی تصویر امر ہو جائے، بلاول صاحب کی اپنی پارٹی کی حکومت کے دوران بھی لوڈ شیڈنگ ہوا کرتی تھی، اس لئے ن لیگ جیت گئی تھی اور وجہ یہ تھی کہ ن لیگ نے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا نعرہ لگایا تھا، اب پیپلز پارٹی بھی 2018کے الیکشن سے پہلے یہ نعرہ بلند کرے بلاول آئے بجلی لائے اس بجلی کے ہونے میں نہیں نہ ہونے میں کرنٹ ہے۔
٭٭٭٭
کتے تیتھوں اُتے تھلے
بیجنگ میں کتوں بلیوں کی چوری کے خلاف احتجاج، چین میں کتوں کے گوشت پر پابندی لگنے کا امکان۔ ان دنوں بیجنگ میں کتوں کا سالانہ میلہ لگا ہوا ہے، جس میں کتوں بلیوں کی چوری کے خلاف احتجاج نے مزید رونق بڑھا دی، ہمارے ہاں انسانوں کا سالانہ میلہ لگنا چاہئے جس میں ان کی چوری کے خلاف احتجاج کیا جانا چاہئے، کتوں بلیوں کی موجودگی سے احساس ہوتا ہے کہ یہاں انسان رہتے ہیں، یہ نہ ہو ںتو انسانی بستیاں کتوں بلیوں کی بستیاں بن جائیں، چین میں تقریباً سارے جانور کھائے جاتے ہیں، اس لئے کتا گوشت تو وہاں مٹن کا ہمسر ہے، یہی وجہ ہے کہ چین میں کتے کی نسل بچانے کے لئے اس کے گوشت پر پابندی عائد ہو سکتی ہے، ہمارے ہاں اشرافیہ کے کتے نہایت آرام میں وی آئی پی لائف گزارتے ہیں اور عوامی کتے بیچارے سردی گرمی خالی پلاٹوں، مالکوں کے دروازوں پر بھوکے ننگے پیاسے شب و روز بسر کرتے ہیں، کتوں کے بارے بلھے شاہ نے بھی کافی کتا پرور شعر کہے ہیں اور وہ غافل بندوں پر رات بھر جاگنے بھونکنے والے کتوں کو فوقیت بھی دیتے ہیں، جیسا کہ انہوں نے کہا:’’کتے تیتھوں اُتے‘‘ ہمارے عوامی کتوں کو کوئی اغواء کرتا ہے، نہ چوری، وہ سردیوں کی راتوں میں اداس پھرنے کے بجائے کسی بھی خالی پلاٹ میں غریبوں کی بستیوں میں مشاعرے کا اہتمام کرتے ہیں اور فاصلے پر بیٹھ کر ایک طرح مصرع دیتے ہیں پھر اس پر شب بھر خوب چرچا رہتا ہے، پطرس بخاری نے کتوں کے ایک مشاعرے کا احوال لکھا تھا، اب کوئی ادیب کتوں بارے کچھ لکھتا ہی نہیں،
کاندھے پر کیمرہ اور کان پر رکھ کر قلم نکلے
....Oآرمی چیف:خراب طرز حکمرانی اور نوجوانوں کا استحصال، انصاف کی عدم فراہمی۔
اگر دیکھا جائے تو انہوں نے ایک بھرپور چشم کشا بات کہہ دی ہے، سمجھنے والے سمجھ کر بھی مداوا نہیں کریں گے۔
....Oعالمی عدالت نے کلبھوشن کی پھانسی روک دی۔
عالمی ادارے ہمارا ہر کام ہمارے حکمرانوں کے بھلے کے لئے روک دیتے ہیں، اور حکمران اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنی رعایا کا ہر کام روک دیتے ہیں۔
....Oعمران خان:میچ فکس تھا۔
آپ کو کیسے معلوم ہوا، پوری بات کیوں نہیں بتاتے؟
....Oمریم اورنگزیب:بہترین وکیل چنا۔
وہی وکیل بہترین جو موکل کا دل خوش کر دے۔
....Oبعض غیر معروف چینلز اور ڈمی اخبارات کے رپورٹر اینکر دکانداروں، غریب، مزدور طبقہ کے ہنر مندوں کو بلیک میل کرنے کان پر رکھ کر قلم اور کاندھے پر کیمرہ لے کر نکلتے ہیں اور خوب پیسہ بٹور لیتے ہیں، تھانے والوں کو بھی ساتھ ملا لیتے ہیں، جن کو دیکھ کر شکار اڑنے سے پہلے شکار ہو جاتا ہے، میڈیا ایسے لوگوں کو بھی بے نقاب کرے۔
٭٭٭٭

.
تازہ ترین