• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قومی اقتصادی کونسل کی جانب سے جمعہ کو وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لئے ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ کی منظوری اس حقیقت کی مظہر ہے کہ قومی سطح پر درپیش تمام سنگین داخلی اور بیرونی چیلنجوں کے باوجود موجودہ دور میں نہ صرف ملک کی ترقی کا سفر جاری ہے بلکہ اس کی رفتار میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ان بجٹ تجاویز کے تحت صوبوں کے حصے میں پچھلے سال کے مقابلے میں بھاری اضافہ کیا گیا ہے اور ترقی کی شرح کا ہدف چھ فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ کونسل نے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر2113 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی ہے جس میں سے وفاق کیلئے1001 ارب اور صوبوں کیلئے 1112 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آبادی کے تناسب کے لحاظ سے پنجاب کیلئے600 ارب، سندھ کیلئے263 ارب، خیبر پختونخوا کیلئے202 ارب اور بلوچستان کے لئے75ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ میں بھی بالترتیب 12اور9ارب روپے بڑھا کر 22اور 15ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ فاٹا کیلئے24 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے بجا طور پر اس امر کی نشاندہی کی کہ ترقیاتی کاموں کی منصوبہ بندی میں عوام کو زندگی کی سہولتوں کی فراہمی کو مرکزی اہمیت حاصل ہوتی ہے، بجٹ میں چاروں صوبوں کو ترقی کے یکساں مواقع مہیا کیے گئے ہیں لہٰذا ترقی کے مواقع کو سیاست کی نذر کرکے عوام کو نقصان نہیں پہنچایا جانا چاہئے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے ایجنڈے پر سب کو ایک ہونا چاہئے، سب کی جانب سے ملک کی ترقی و خوشحالی اور عوامی مفاد کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں تین گنا اضافہ کیا گیا ہے اور مرکزی حکومت وفاق ہی نہیں تمام صوبوں کی یکساں ترقی کے لئے بھی کوشاں ہے۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات چوہدری احسن اقبال نے اپنی پریس بریفنگ میں بتایا کہ آئندہ مالی سال کیلئے تمام ترقیاتی اہداف چاروں وزرائے اعلیٰ کے اتفاق رائے سے مقرر کیے گئے ہیں۔ انفرا اسٹرکچر کیلئے411 ارب، توانائی کے منصوبوں کیلئے404 ارب، ہائی وے اتھارٹی کیلئے 320ارب، ریلوے کی اپ گریڈیشن کے لئے43 ارب، ہوا بازی کیلئے 44ارب، سماجی شعبے کے لئے153 ارب اور سی پیک کے لئے180 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیر ترقی و منصوبہ بندی نے کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کیلئے ترقیاتی بجٹ میں خطیر اضافے کے حوالے سے کہا کہ حکومت کم ترقی یافتہ علاقوں میں ترقیاتی کاموں کی رفتار بڑھا کر انہیں جلد از جلد باقی ملک کی سطح پر لانا چاہتی ہے کیونکہ ان علاقوں کو اگرچہ صوبے کا درجہ حاصل نہیں مگر ان میں رہنے والوں کا بھی ترقی پر اتنا ہی حق ہے جتنا باقی پاکستانیوں کا۔ قومی اقتصادی کونسل میں ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ کی منظوری چند روز بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ کی تجاویز کے مطابق حتمی شکل اختیار کرے گی۔ امید کی جانی چاہئے کہ قومی ترقی پر وفاق اور چاروں صوبوں کی قیادت نے جس ہم آہنگی کا مظاہرہ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں کیا، وہ جذبہ پارلیمان میں بھی برقرار رکھا جائے گا اور ذاتی و گروہی سیاسی مفادات سے بالاتر رہتے ہوئے تعمیری تنقید اور تجاویز کے ذریعے بجٹ کو قومی اور عوامی مفادات کے حوالے سے مفید تر بنایا جائے گا۔ عوام کے شب و روز بہتر بنانا ہی ترقی کا اصل مقصد ہوتا ہے جس کے لئے روزگار، تعلیم، صحت، شہری سہولتوں اور انفرا اسٹرکچر کی ترقی ناگزیر ہے۔ ترقیاتی عمل کے ثمرات کا مخصوص طبقات تک محدود رہنا ہرگز حقیقی ترقی نہیں لہٰذا اس میں عوام کی بھرپور شرکت کا یقینی بنایا جانا از بس ضروری ہے جبکہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کیے گئے خطیر مالی وسائل کو کرپشن کی بھینٹ چڑھنے سے بچانے کا بھی یقینی بندوبست ہونا چاہئے جس کے لئے مکمل شفافیت کا اہتمام اور احتساب کا بے لاگ نظام لازمی ہے۔

.
تازہ ترین