• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 30ملکوں کی سربراہی کانفرنس میں جدید شاہراہ ریشم اور بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ کے ناموں سے موسوم عظیم الشان منصوبے کی بھرپور حمایت کے بعد سے بھارتی حکمرانوں اور ان کی خفیہ ایجنسیوں کی بوکھلاہٹ بڑھ گئی ہے۔ نئی دہلی جو پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کے مذموم عزائم کا برملا اظہار کرتا رہا، بیجنگ کانفرنس کے بائیکاٹ کے بعد خود تنہا رہ گیا ہے۔ بھارت کے ذمہ دار حلقوں کی طرف سے جدید شاہراہ ریشم کو سبوتاژ کرنے کے اعلانات کے غبارے سے بھارتی دہشت گردی نیٹ ورک کے سرغنہ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور پھر تحریک طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے پاکستانی حکام کے سامنے کئے گئے انکشافات نے ہوا نکال دی۔ اب بھارت اس منصوبے کے تعمیراتی کاموں میں حصہ لینے والے مزدوروں کو خوفزدہ کرنے کیلئے دہشت گردی کے مذموم ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔ جمعہ کے روز تین مزدوروں کو تربت میں مسلح موٹر سائیکل سواروں نے اس وقت فائرنگ کے ذریعے قتل کر دیا جب وہ چھٹی کے باعث خوردنی اشیا کی خریداری کیلئے پیدل جارہے تھے۔ چند روز قبل گوادر میں بھی مسلح افراد نے 10مزدوروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری اور صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے شہیدوں کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔ حکومت اگرچہ سی پیک کے کارکنوں اور متعلقہ عملے سمیت تمام شہریوں کے تحفظ کیلئے دہشت گردی کی بیخ کنی کے اقدامات کو زیادہ سے زیادہ موثر بنا رہی ہے تاہم سفارتی چینلوں سے کابل کے حکمرانوں اور افغانستان میں مقیم امریکی کمان کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین استعمال کرنے کی کھلی چھوٹ دینا خود ان کے اپنے مفاد میں نہیں۔ دنیا بھر میں اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار کرنے والے اس منصوبے کی راہ روکنا ایسا غیر دانشمندانہ فعل ہے جس کی کرۂ ارض کے بیشتر ممالک مزاحمت کریں گے۔

.
تازہ ترین