• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بہتری سے صارفین اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور میکرو اکنامک استحکام کے حوالے سے کارکردگی گزشتہ چار سال کے دوران نمایاں طور پر بہتر رہی ہے۔ اقتصادی پالیسیوں اور مالی شعبہ میں کی جانے والی اصلاحات سے مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار میں اضافے کی شرح 5.2فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔ اس رپورٹ کی تائید اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری کردہ اعلامیہ سے بھی ہوتی ہے جس کے مطابق رواں مالی سال میں حقیقی جی ڈی پی نمو کا عبوری تخمینہ 5.3فیصد لگایا گیا ہے جو دس سال کی بلند ترین سطح ہے۔ تاہم مرکزی بینک کے مطابق مہنگائی اور خسارے میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ نجی شعبے کے قرضے میں 503ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ معاشی سرگرمیوں کا نمایاں طور پر بڑھنا ہے۔ علاوہ ازیں درآمدی ادائیگیاں بڑھ گئی ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ متوقع ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعلامیہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال میں بڑھتی ہوئی آمدنی کے موجودہ رجحانات، درآمدات میں اضافے اور نجی شعبے کو بڑھتے ہوئے قرضے کی بنا پر تیز تر معاشی ترقی کی توقع ہے۔ رواں ہفتے قومی بجٹ پیش کیا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ اس میں قومی معیشت کے مثبت رجحانات کو مزید فروغ دینے کے ساتھ ساتھ برآمدات بڑھانے، قرضوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے بوجھ نیز توازن ادائیگی کے خسارے کو کم کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔ حکومت پر لازم ہے عام صارف کو مدنظر رکھتے ہوئے معاشی پالیسیاں ترتیب دے، بالخصوص مہنگائی اور بیروزگاری کو کم کرنے کے لئے اقدامات کرے نیز خوردنی اشیاء کے مصنوعی بحران پر نگاہ رکھے اور ایسی پالیسیاں ترتیب دے جس کے ثمرات محض معاشی اشاریوں تک ہی محدود نہ رہیں بلکہ عام آدمی کو حقیقی طور پر فائدہ پہنچائیں۔

.
تازہ ترین