• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ ترقی پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ یہ سوچ ہر لحاظ سے قابل تعریف ہے لیکن اس کے لئے پچھلے 25-30سال کے سیاسی حالات اور واقعات کو نظر انداز کرنا ہوگا۔ جس کی وجہ سے ہمارا ملک نہ تو ایشین ٹائیگر بن سکا اور نہ ہی خوشحالی کے سفر کا صحیح معنوں میں آغاز ہوسکا۔اس سارے عرصے میں ملک میں پارلیمنٹ میں ممبران کی سیاسی مفادات کے تحت خرید و فروخت سے جمہوریت کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ تاہم دیر آید درست آیا، یہ اچھی سوچ ہے۔ اس کے لئے بہتر ہے کہ نئے انتخابات سے قبل وزیر اعظم تمام سیاسی پارٹیوں کی APC بلائیں، جس میں معاشی ترقی کے ایجنڈے کے حوالے سے ایک نئے چارٹر پر عمل درآمد کا اعادہ کیا جائے۔
اس کے لئے وہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی سمیت تمام جماعتوں کے سربراہوں سے خود بات کریں اور انہیں دعوت دیں کہ معیشت کی ترقی کے ایجنڈے کو سیاسی اختلافات کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں۔ یہ کام اتنا آسان نہیں ہے اس لئے کہ خود مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کی حکومتوں کے دونوں ادوار میں اس کے ساتھ کچھ اچھا نہیں کیا۔ اس طرح پی ٹی آئی کو بھی کے پی میں کام کرنے کے لئے وفاقی حکومت ابھی بھی کوئی مثالی تعاون پیش نہیں کررہی ۔ جبکہ وزیر اعظم نواز شریف جو نئے انتخابات میں بھی چوتھی بار وزیر اعظم بننے کے خواہشمند نظر آ رہے ہیں حالانکہ ان کی صحت کے حوالے سے کئی سوالات آ رہے ہیں۔
یہ بھی ایک مفروضہ ہے کہ ہو سکتا ہے کہ مسلم لیگ ان کے بارے میں اعلان کرکے اصل میں مریم نواز شریف کو پی ایم بنوانے کے منصوبے بنا رہی ہو۔ جس کی انہیں میاں نوازشریف سے بھرپور حمایت حاصل ہو۔ اس پس منظر میں وزیر اعظم اپنی اس خواہش کی تکمیل کے لئے معاشی ترقی کے عمل کو سیاست سے دور کرنے کے لئے ایک نئے چارٹر کی طرف پیش قدمی کریں۔ اس کے لئے وہ بزنس کمیونٹی کی سینئر قیادت کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیں۔ اس چارٹر پر اگر تمام سیاسی قائدین اور سینئر بزنس لیڈر شپ آمادہ ہو جائے تو پاکستان میںمنفی سیاست کے رجحان کی حوصلہ شکنی میں بڑی مدد مل سکتی ہے۔ دوسری طرف سیاسی فرنٹ پر بڑھتی ہوئی بداعتمادی کے خاتمے میں بھی کچھ پیش رفت ہوسکتی ہے لیکن ایسا سب کچھ تب ہو سکتا ہے جب حکومت مخالف پارٹیوں کے قائدین سے سیاسی اختلافات دور کرنے کے لئے ایسی اصلاحات کرے جن سے انہیں یقین ہو سکے کہ میاں نواز شریف یہ بات سیاست چمکانے کے لئے نہیں بلکہ واقعی ملک کی بہتری اور عوام کی خوشحالی کے لئے کر رہے ہیں کیونکہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ ہمارا ملک مسلسل عدم اعتماد کی سیاست اور معاشی طور پر بدگمانیوں کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا۔ اس وقت تو یہ صورتحال ہے کہ سرکاری اداروں کے ترقی اور بہتری کے حوالے سے جاری کردہ اعداد و شمار پر کوئی اعتماد نہیں کر رہا۔ حتیٰ کہ پارلیمنٹ کے اندر وزرا کی تقریروں کے اعداد و شمار پر بھی شک کیا جاتا ہے جو کہ اچھا رجحان نہیں ہے۔ یہ کام بیوروکریسی نہیں کرسکتی کہ اپنی مرضی کے اعداد و شمار حکمرانوں کو فراہم کرے۔ یہ کام حکمرانوں کی خواہشات کے مطابق کیا جا رہا ہے جس کا سلسلہ پچھلے 25،30سال میں کچھ زیادہ ہی بڑھ گیا ہے۔ مثال کےطور پر صرف ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کے اعداد و شمارکے حوالے سے حکومتی ماہرین اور آزاد معاشی ماہرین میں واضح فرق پایا جاتا ہے۔ یہ صورتحال قومی ترقی کے اہداف اور محاصل کی وصولی کے اعداد و شمار کے حوالے سے بھی ہے۔ ان مسائل کا حل نئے چارٹر کی تیاری پر ہے۔جس سے سیاست سے ہٹ کر معاشی ترقی کے ایجنڈے پر اتفاق رائے میں بڑی حد تک مددمل سکتی ہے۔



.
تازہ ترین