• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران کو تنہا کیا جائے، ٹرمپ، عرب ممالک دہشت گردوں کو نکال باہر کریں، یہ نیکی اور بدی کی جنگ ہے، امریکی صدر

ریاض(جنگ نیوز‘ایجنسیاں)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ انتہاپسندی کے خلاف جنگ کسی مذہب کے خلاف نہیں بلکہ یہ نیکی اوربدی کی لڑائی ہے ‘ داعش اور القاعدہ جیسی ہشتگرد تنظیمیں دنیا کیلئے خطرہ ہیں‘ امریکا سے محبت ‘دوستی اورامیدکاپیغام لایاہوں‘ عرب ممالک دہشت گردوں کوپناہ نہ دیں بلکہ انہیں اپنی سرزمین سے نکال باہر کریں‘مسلم دنیا انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے آگے آئے اور مرکزی کردار ادا کرے‘ سعودی عرب سمیت تمام مسلمان ملکوں کو دہشت گردی کا پوری شدت کے ساتھ مقابلہ کرنا وقت کی ضرورت ہے اور اِس مقابلے میں انہیں امریکا کا انتظار بھی نہیں کرنا چاہیے‘مشرق وسطیٰ کی اقوام کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکا پر انحصار ختم کرنا چاہیے‘عرب ممالک کو اسلامی انتہاپسندی کے خلاف ملکرجدوجہدکرنی چاہئے ‘امریکا اپنا طرززندگی دوسروں پر تھوپناچاہتا ہے نہ ہم یہاں کسی کو لیکچردینے آئے ہیں بلکہ ہم مشترکہ اقدار اورمفادات کی بنیاد پر پارٹنرشپ کی پیشکش کرنے آئے ہیں‘دہشت گردخداکو نہیں دہشت گردی کو مانتے ہیں‘ ایران دہشت گردی اورفرقہ واریت کی جنگ کو ہوادے رہاہے‘تہران کو ملکرتنہاکیاجائےجبکہ سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہاہے کہ ایران دہشت گردی کا مرکزہے‘ڈیڑھ ارب مسلمان شدت پسندی کے خلاف امریکا کےساتھ ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں  نے اتوارکو ریاض میں امریکا عرب اسلامی سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا‘بعدازاں ٹرمپ نے انتہاپسند نظرئے سے نبردآزما ہونے کے لیے ایک نئے عالمی مرکز کی تعمیر کا سنگ بنیادبھی رکھا۔دریں اثناء امریکا اور خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) کے درمیان دہشتگردوں کی فنڈنگ روکنے کیلئے ایک سمجھوتا طے پا گیا ہے‘ اس سلسلے میں ریاض میںصدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے موقع پر امریکی اورچھ خلیجی عرب ممالک کے حکام نے مفاہمت کی ایک یاد داشت پر دستخط کیے‘ڈونلڈ ٹرمپ نےخلیجی ممالک بحرین ، کویت ،قطر ،اومان ،سعو د ی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سربراہوں سے ملاقات کی اور ان سے خلیج اور امریکا کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ اور خطے میں درپیش تنازعات کے خاتمے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہاکہ عرب حکمرانوں کو مذہبی انتہاپسندی کے خلاف اٹھ کھڑا ہوناچاہئے‘مشرق وسطیٰ کو متحد ہوکر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا چاہئے ‘ امریکی صدر نے ایران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ تمام ممالک کو تہران کو عالمی سطح پر الگ تھلگ کرنے کے لیے مل جل کر کام کرنا چاہیے‘انہوں نے ایران پر فرقہ ورانہ تنازعات اور دہشت گردی کو ہوا دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ جب تک ایران امن کا شراکت دار نہیں بن جاتا اس وقت تک تمام باضمیر قوموں کو اس کو تنہائی کا شکار کرنے کے لیے مل جل کر کام کرنا چاہیے ‘ ایران خطے میں زیادہ تر عدم استحکام کا ذمے دار ہے ۔وہ ملیشیاؤں کو اسلحے کے لیے رقوم مہیا کرتا ہے ‘ انہیں عسکری تربیت دیتا ہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے دہشتگرد ی کے خلاف جنگ کو تہذیبوں کے درمیان جنگ کے بجائے نیکی اوربدی کی جنگ قراردگیا‘اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اسلام دہشت گردی کا حمایتی نہیں ہے اورامریکا ابھرتے خطرات سے نمٹنے کے لیے پر عزم ہے‘ سعودی عرب دنیا کے بڑے مذہب کی مقدس سرزمین ہے اور نئےمستقبل کے آغاز سے پہلے دہشت گردوں کو اپنے علاقوں سےختم کرناہوگا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق 95 فیصد مسلمان دہشت گردی کاشکارہیں‘ ہمارا مقصدایک ایسااتحاد قائم کرنا ہے جو دہشت گردی کےخلاف جنگ لڑے‘امریکی صدر کا کہنا تھا کہ دنیا میں امن کے لئے دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے اور ہم سب کے ملنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم بے گناہ مسلمانوں کے قاتلوں کے خلاف متحد ہیں‘انہوں نے کہا کہ امریکا اپنا طرز زندگی کسی کے اوپر مسلط نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی ہم یہاں یہ بتانے آئے ہیں کہ کس کو کس طرح زندگی گزارنی چاہئے بلکہ بلکہ ہم ایسا اتحاد تشکیل دینا چاہتے ہیں جس سے ہمارامستقبل محفوظ رہے۔قبل ازیں اپنے خطاب میں سعودی فرمانرواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہاکہ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ہم سب ایک پیج پر ہیں‘ان کاکہناتھاکہ  ایران کی حکمراں قوتیں عالمی دہشت گردی کی گُرو ہیں‘اللہ ، اپنے لوگوں اور پوری دنیا کے سامنے ہماری یہ ذمے داری ہے کہ ہم ہر جگہ برائی اور انتہا پسندی کی قوتوں سے نمٹنے کے لیے ان کے سامنے کھڑے ہوجائیں‘شاہ سلمان نے مزیدکہاکہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے خطرہ بن چکی ہے جبکہ اسلام میں ایک مسلمان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے‘یہ اجلاس امریکا اور مسلمان ممالک کے درمیان بہت اہم ہے، ڈیڑھ ارب مسلمان دہشت گردی کے خلاف امریکا کے اتحادی ہیں‘ ہمیں دنیا میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں ‘شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف مقدمہ چلانے میں کسی قسم کا نرم رویہ اختیار نہیں کرے گا اور ایسے افراد کے خلاف پوری طاقت سے قانون کا نفاذ کیا جائے گا۔
تازہ ترین