• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ مسلمانو ں سے تعاون چاہتے ہیں، سرتاج عزیز، انتہاپسندی کیخلاف بننے والے مرکز کاحصہ ہوں یا نہ ہوں، فیصلہ نہیں کیا، نواز شریف

مدینہ منورہ (محمد صالح ظافر / جنگ نیوز ) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اچھی گفتگو اور ملاقات خوشگوار رہی ہے اور ان سے مزید ملاقاتیں بھی ہوں گی، سعودی دارالحکومت ریاض میں منعقد امریکا عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں پاکستان کی شمولیت کا مقصد دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں حصے دار بننا ہے، ریاض میں انتہا پسندی کیخلاف نئے مرکز کا حصہ ہوں یا نہ ہوں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ، دہشت گردی کو کسی مذہب، ملک، علاقے یا خطے سے جوڑا نہیں جا سکتا، دہشت گرد اپنے علاقے اور ملک تبدیل کرتے رہتے ہیں، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے ، مغرب دہشت گردی کیخلاف صف آراء ہوگیا ہے اب مسلم اُمہ بھی پیچھے نہیں رہے گی ۔ وزیراعظم پیر کی دوپہر ریاض کانفرنس میں شرکت کے بعد مدینہ منورہ پہنچنے پر ظہرانے میں اخبار نویسوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ خارجہ امور کیلئے وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز اور قانون دان اکرم شیخ اور سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر ہشام صدیق بھی اس موقع پر موجود تھے۔ علاوہ ازیں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے انتخابی مہم میں مسلمانوں کیخلاف سخت باتیں کیں تاہم اب وہ مسلمانوں سے تعاون چاہتے ہیں۔ بعد ازاں وزیراعظم نواز شریف نے روضہ رسول ﷺ پر حاضری دی اور عصر کی نماز ادا کی ، مسجد نبوی ﷺ میں نوافل بھی ادا کئے اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کےلئے خصوصی دعائیں بھی کیں ۔ جیو نیوز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ اہلیہ کلثوم نواز، حسین نواز،سرتاج عزیز بھی تھے۔ وزیراعظم نواز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کو 120؍ ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے جبکہ اس کے ہزاروں لوگ شہید اور اس سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں جن میں بہت بڑی تعداد اپاہج ہونے والوں کی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے یاد دلایا کہ پاکستان میں بھی دہشت گردی کا بہت زور رہا ہے جس میں اب قابل لحاظ کمی واقع ہو چکی ہے۔ دہشت گرد کبھی ایک ملک میں ڈیرے ڈالے ہوتے ہیں تو کبھی دُوسرے ملک پہنچ جاتے ہیں۔ وہ مشرق وسطیٰ کا بھی رُخ کر چکے ہی، وہ مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ اسلامی ممالک مل جل کر ان کا قلع قمع کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے افغانستان پر زور دیا کہ وہ بھی اپنے ہاں دہشت گردوں کے خلاف کاری کارروائی کرے تا کہ وہ اس ملک سے نکل دُوسرے ممالک میں جا کر تباہی پھیلانے سے باز کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اسلام کے نام پر اپنی مذموم کارروائیوں کو جاری رکھنا چاہتے ہیں جبکہ اسلام امن اور بھائی چارے کا مذہب ہے۔ یہ درست ہے کہ مغربی دُنیا دہشت گردوں کے خلاف صف آراء ہوگئی ہے تاہم دین اسلام کے پیروکار کسی سے پیچھے نہیں رہیں گے۔ وہ اسے ختم کرنے کے لئے میدان عمل میں آئیں گے۔ ایک استفسار کے جواب میں وزیراعظم نوازشریف نے بتایا کہ انہیں ریاض کانفرنس میں تقریر کرنا تھا لیکن کانفرنس سوا گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوئی جس کے باعث وقت کم رہ گیا تھا اور وہ خطاب نہیں کر سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاض میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف نئے قائم کئے جانے والے مرکز کا پاکستان نے حصہ بننے یا نہ بننے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے اس موقع پر کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں کے خلاف سخت باتیں کرتے رہے اب ان میں تبدیلی واقع ہوئی ہے وہ مسلمانوں کے تعاون کے خواستگار ہیں۔ ہمیں اس کا جواب مثبت دینا چاہئے انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں جو گفتگو کی ہے پاکستان میں اسے سراہا گیا ہے۔ جیونیوز کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف ریاض میں پہلی امریکا عرب اسلامی سربراہ کانفرنس میں شرکت کے بعد روضہ رسول ﷺ پر حاضری کیلئے پیر کو مدینہ منورہ پہنچے، وزیراعظم مسجد نبوی ﷺ میں نوافل ادا کئے ۔ انہوں نے مسجد نبوی میں عصر کی نماز بھی ادا کی ۔ اس موقع پر پاکستان کی ترقی و خوشحالی کےلئے خصوصی دعائیں بھی مانگیں ۔ وزیراعظم (آج) منگل کو وطن واپس روانہ ہوں گے۔ وزیراعظم کے ساتھ اہلیہ کلثوم نواز، بیٹے حسین نواز، سرتاج عزیز اور ناصر جنجوعہ بھی موجودتھے۔
تازہ ترین