• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری تحریک آزادی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے بھارت نے ایک نئی چال چلی ہے اور بھارتی میڈیا کے ساتھ مل کر حریت کانفرنس کے بعض رہنماؤں کے ’’خفیہ انٹرویوز‘‘ نشر کرنا شروع کئے ہیں، جن میں معروف کشمیری رہنما سید علی گیلانی کے ساتھی نعیم خان اور بعض مقامی رہنماؤں کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف جاری تحریک کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے اور علیحدگی پسند لیڈر تحریک کو جاری رکھنے کیلئے نت نئے طریقے اختیار کرتے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ان انٹرویوز کو بنیاد بنا کر بھارت کے قومی تفتیشی ادارہ این آئی اے کی ٹیم کو سرینگر روانہ کیا گیا جو حریت لیڈروں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ جہاں اس واقعہ میں بھارتی سازش کی بُو واضح محسوس کی جا سکتی ہے وہیں پر کشمیری عوام نے بھی سخت ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حریت کانفرنس کشمیریوں کی آواز ہے۔ بھارت ان میں کالی بھیڑیں شامل کرا سکتا ہے۔ لیکن مجموعی طور پر حریت قیادت دیانت دار اور اپنے کاز سے انتہائی مخلص ہے۔ کشمیر کے رکن اسمبلی انجینئر رشید نے بھی یہ کہا ہے کہ اس الزام کا مقصد کشمیریوں کو بدنام کرنا ہے ۔دریں اثنا سید علی گیلانی نے نعیم احمد خان کی رکنیت کو معطل کردیا ہے جبکہ علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور یٰسین ملک نے بھارتی میڈیا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ حکومت اور سیکورٹی اداروں کی ایما پر حریت کانفرنس کو بدنام کررہے ہیں۔اس سلسلے میں یاسین ملک کا یہ بیان قابل توجہ ہے کہ ’’ آسیہ اندرابی کو جیل میں قید کیا گیا، گیلانی صاحب کو نظر بند کیا گیا، میرواعظ کو نماز پڑھنے کی اجازت نہیں اور مجھے روز جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ بھارتی میڈیا کو یہ نہیں دکھتا‘‘۔ کشمیریوں سمیت پاکستانیوں کو اس بھارتی سازش سے ہوشیار رہنا چاہئے۔ بھارتی حکام ڈرامے رچانے اور انہیں ’’پروپیگنڈا وار‘‘ کیلئے استعمال کرنے کے ماہر ہیں۔ ان کے ذریعے بھارتی حکومت کشمیر میں ہونیوالی زیادتیوںکو چھپانے کا بہانہ تلاش کررہی ہے۔بھارت کو چاہئے کہ کشمیر میں اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کروائے تاکہ واضح ہو سکے کہ کشمیریوں کا وزن کس کے پلڑے میں ہے۔

.
تازہ ترین