• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے بجلی کے شدید بحران کا شکار ہے جسے ختم کرنے کیلئے موجودہ حکومت ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے اور ملک بھر میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے اور شارٹ فال کو ختم کرنے کیلئے بیک وقت بجلی پید ا کرنے کے متعدد منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ بجلی کے شارٹ فال سے ہونے والے نقصانات کے پیش نظر وزیراعظم محمد نواز شریف نے بجٹ منظوری کے فوراً بعد دیامیر بھاشا ڈیم کے تعمیراتی کام کا آغاز کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ ماضی میں کئی مرتبہ دیامیر بھاشا ڈیم پر تعمیر کی تختیاں لگ چکی ہیں مگر آج تک تعمیراتی کام شروع نہیں کیا جا سکا۔ اب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ تعمیراتی کام کا افتتاح محض رسمی نہیں ہو گا بلکہ وہ خود اس منصوبے کا سنگِ میل رکھیں گے اور اپنی موجودگی میں باضابطہ تعمیراتی کام شروع کروائیں گے۔ جس کے لئے ابھی سے جملہ انتظامات کی تیاریاں شروع کی جا چکی ہیں اور دسمبر 2017ء تک فزیکل افتتاح کی تیاریاں مکمل کر لی جائیں گی۔ دیامیر بھاشا ڈیم کی لاگت بارہ سے پندرہ ارب ڈالر ہو گی جبکہ ڈیم کیلئے درکار سو فیصد زمین خرید ی جا چکی ہے۔گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ نے اس منصوبہ کیلئے تیس ہزار ایکڑ اراضی مفت فراہم کی ہے جبکہ باقی اٹھارہ ہزار ایکڑ زمین 55سے 60ارب روپے میں خریدی جا چکی ہے۔ دیامیر بھاشا ڈیم کا ذخیرۂ آب بھی دیگر ڈیموں کے مقابلے میں چار گنا زیادہ بڑا ہو گا اور اس ڈیم کی تعمیر سے سالانہ40سے 50ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو گی۔ جس سے ملک میں موجود بجلی کے شارٹ فال کو بآسانی پورا کیا جا سکے گا۔ اس ڈیم سے پیدا ہونے والی بجلی چار روپے فی یونٹ کے حساب سے عوام کو فراہم کی جائے گی اور یہ منصوبہ آٹھ سال میں اپنی لاگت پوری کرے گا۔ حکومت کو چاہئے کہ دیامیر بھاشا ڈیم سمیت بجلی کی پیداوار کے جو دیگر منصوبے التواء میں ہیں یا زیر تکمیل ہیں اُن کو بھی کم ترین مدت میں مکمل کرے تاکہ جلد سے جلد بجلی کے بحران سے نجات حاصل کی جا سکے۔

.
تازہ ترین