• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میرا سوال سن کر بابا اسکرپٹ نے اپنے ڈرائیور کو بلایا اور اسے گاڑی سے بیگ نکال لانے کو کہا میرا سوال شاید بابا اسکرپٹ کو پسند نہیں آیا تھا اور وہ شایدغصے میں بھی تھے ان کا بجھا ہوا سگار ان کی انگلیوں میں گھوم رہا تھا ، ہاتھ ان کے کپکپا رہے تھے ، کمرے میں میرے اور باباسمیت سات لوگ بیٹھے تھے اور باباا سکرپٹ کا ردعمل دیکھ کر تقریباً سب ہی پریشان ہورہے تھے کہ بابا اسکرپٹ کا ڈرائیور بیگ لے آیا ۔بابا اسکرپٹ نے اپنا بیگ میز پر رکھ کر کھولا اس میں سے لیپ ٹاپ نکالا بیگ کی ایک دوسری پاکٹ سے اپنی انٹر نیٹ کی ڈیوائس نکال کر لیپ ٹاپ کے ساتھ اٹیچ کردی۔ ہم میں تجسس بڑھ رہا تھا کہ نہ جانے باباا سکرپٹ کون سا سانپ نکالنے لگے ہیں اور مجھے تو یقین تھا کہ باباا سکرپٹ کوئی عجیب و غریب بات کریںگے جس کا میرے سوال سے کوئی تعلق نہ ہوگا، پرانے زمانے کی گاڑی کی طرح بابا اسکرپٹ کا لیپ ٹاپ آن ہوا تو بابا اسکرپٹ نے کانپتے ہاتھوں سے اس کی کمان سنبھالتے ہوئے ایک ویڈیو کو آن کردیا اور پھر ویڈیو کو لیپ ٹاپ کی پوری اسکرین پر پھیلا دیا ، اسکرین پر جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے گورے نظر آرہے تھے ۔یہ واشنگٹن امریکہ کا ائیر پورٹ تھا اور ائیر پو ر ٹ پر امریکن کا بینہ کے سا رے وزراء ،مسلح افوا ج کے سربر ا ہان اور استقبا ل کے لئے آ نے والو ں کی ایک بڑ ی تعدا د مو جو د تھی کہ مچان پر فوجی وردیوں میں ملبوس درجن بھر اہلکاروں نے جھنڈوں سے سجی اپنی بگلز کو بلند کرکے بجانا شروع کردیا اور یہ اعلان تھا کہ ایئر پورٹ پر معزز مہمان کا جہاز لینڈ کرچکا ہے اور رن وے پر ٹیکسی کررہاہے ،ساتھ ہی ایک مسافر طیارہ رن وے پر اور پھر استقبالی مچان کے قریب آ کر رکا، طیارے کا دروازہ کھلا تو ایک قد آور شخص سوٹ پہنے نمودار ہوا اس کے ساتھ ایک نوجوان خاتون بھی طیارے سے اتر تی نظر آ ئیں، سیڑھیوں کے ساتھ مخملی قالین پر امریکن صدر اپنی پوری کابینہ کے ساتھ کھڑے تھے جوں ہی مہمان شخصیت طیارے کی سیڑھیوں کی نچلی سطح پر پہنچی امریکن صدر نے طیارے کی دو سیڑھیاں چڑھ کر اس مہمان شخصیت کا استقبال کیا ، لیپ ٹاپ کی دھندلی اسکرین کے باوجود ہم سب نے مہمان شخصیت کو پہچا ن لیا تھا ، ایئر پورٹ پر امریکن آرمی کے کمانڈر کے سلیوٹ سے لے کر گارڈ آف آنرز، اور ڈائس پر استقبالی خطبوں کے بعد امریکن صدر شخصیت کے ساتھ واشنگٹن کے شاہراہ پر ایک کھلی لیموزین میں نکلے تو ایسا معلوم ہورہا تھا کہ امریکہ کی کو ئی محبو ب شخصیت ان کے ملک آ پہنچی ہے واشنگٹن کی عوام سڑکوں پر نکل آئی ہے ، اور مہمان شخصیت کا بھرپور استقبال کررہے ہیں ہم ویڈیو میں جوں جوں آگے بڑھ رہے تھے حیرت سے ہمارے منہ کھلے کے کھلے ہوئے جاتے تھے ہمیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا تھا اتنا بھرپور استقبال اور پروٹوکول ایسا محسوس ہورہا تھا کہ امریکہ ایک تیسری دنیا کا ملک ہے اور جو شخصیت امریکہ کے دورے پر آئی ہے اس کا تعلق کسی سپرپاور ملک سے ہے ، تقریباً 20منٹ سے کچھ زائد اس فلم کو دیکھتے ہوئے میں نے بہت مرتبہ باباا سکرپٹ سے کچھ پوچھنا چاہالیکن باباا سکرپٹ نے ہاتھ کے اشارے سے مجھے خاموش کردیا ۔ وہ نہیں چاہتے کہ ہم ویڈیو دیکھنے کی بجائے اپنی توجہ کسی اور جانب مبذول کریں البتہ بابا اسکرپٹ وقتاًفوقتاً ہمیں ویڈیو کے بارے میں بتاتے رہے ، ویڈیو ختم ہوئی تو بابا نے ایک مختصر سی ایک دوسری ویڈیو چلا دی جس میں اسی شخصیت کا سعودی عرب میں استقبال دکھایا گیا آپ یقین کریں گے یہ استقبال بھی حالیہ امریکن صدر ٹرمپ کے دورے کے دوران ان کے استقبال سے زیادہ ہی تھایہ دونوں ویڈیوز دیکھ کر باباا سکرپٹ نے اپنا لیپ ٹاپ بند کیا اور ہمیں مخاطب ہوکر کہنے لگے کہ قائد اعظم کے بعد اگر ہمارے ملک کو بہترین لیڈر ملے ہیں تو وہ صدر ایوب خان اور ذوالفقار علی بھٹو تھے ، ہمارے عوام بے شک ان کو ڈکٹیٹر اور ہٹ دھرم یا دوسرے منفی ناموں سے یاد کریں لیکن یہ حقیقی لیڈر تھے اور جب یہ دنیا کے دیگر سربراہان سے بات کرتے تو یہ مخالفین سے بہتر لیڈر اور سربراہ نظر آتے، اپنے ملک کے وقار کو بلند کرتے تھے ، ہم نے کافی پی بہت ساری باتیں کیں اور سب کے سب اپنے گھروں کو چلے گئے میں نے باباا سکرپٹ کی دکھائی ہوئی ویڈیو یوٹیوب پر نکالی اور اسے کئی مرتبہ دیکھا ہر بار میں عجیب سی کیفیت سے دو چار ہوتا جی ہاں یہ ویڈیو یوٹیوب پر موجود ہے اس کا ٹائٹل ہے PAKISTANI PRESIDENT AYUB KHAN VISITS AMERICA, A RARE VIDEO(1961)اور مجھے اس بات پر حیرت ہوئی کہ یوٹیوب پر موجود اس ویڈیو کو صرف ایک لاکھ52ہزار اور تقریبا5سو لوگوں نے دیکھا ہے ، جس میں صدر ایوب کا نہ صرف امریکہ میں شاندار استقبال بلکہ امریکہ کے جوائنٹ سیشن سے ایک ایسا خطاب ہے جس میں پارلیمنٹیرین خطاب سے پہلے اور خطاب کے بعدایک ایسا یادگار(Standing ovation)ہے کہ بطور پاکستانی جسم میں جھرجھری دوڑ جاتی ہے ، بابا اسکرپٹ آپ کا شکریہ کہ آپ نے مجھے اس سوال کہ سعودیہ میں حالیہ کانفرنس کے ساتھ وزیر اعظم پاکستان کو کیوں نظر انداز کیا گیا ہے ؟پر یہ ویڈیو دکھائی جس میں مجھے ایک عظیم پاکستان دیکھنے کو ملا۔ جب ہم اپنا اقتدار امریکہ سے مانگیںگے اپنی عیاشیوں اور شاہ خرچیوں کیلئے ملک کو قرضوں پر چلائیں گے تو پھر شاید خیرات تو ملتی ہے عزت نہیں ملتی، قارئین یہ ویڈیو ضرور دیکھئے گااور ایک با ر پھر ہم نہ صرف ایسے پاکستان کی تمنا کر یں بلکہ ایسا پا کستا ن بنا نے کا عزم اورکو شش بھی کریں۔

.
تازہ ترین