• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ سات دہائیوں سے نہتے اور معصوم کشمیری عوام بھارتی بربریت کا شکار ہیں اور اب بھارتی افواج نے اِن کے خلاف اسرائیلی طرز کی نئی جنگ شروع کررکھی ہے۔بھارت کی یہ جارحیت اور بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔آئے دن لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کی بلا اشتعال فائرنگ سے پاکستان کے سرحدی علاقوں کے عوام نہ صرف خوف و ہراس میں مبتلا ہیں بلکہ بمباری کی وجہ سے اُنہیں شدید مالی نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔یہی نہیں بھارت مسلسل جنگ کی دھمکیاں دے کر امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے میں بھی کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھتا۔یہاں تک کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے آنے والے اقوام متحدہ کے مبصرین کی گاڑیوں پر فائرنگ کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔بھارتی ائیر چیف نے ذاتی حیثیت میں 12ہزار افسران کو مختصر نوٹس پر جنگ کیلئے تیار رہنے کا خط بھی لکھا تھاجس کے حوالے سے بھارتی میڈیا نے اعتراف بھی کیا ہے کہ یہ خط کشمیر اور پاک بھارت سرحد پر بھارتی فوج کو جنگ کیلئے تیار کرنے کیلئے لکھا گیا ہے۔ پاک فضائیہ نے بھارت کے اوچھے ہتھکنڈوں اور مشرقی سرحد وں پر بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر بھرپور تیاریاں شروع کر دی ہیںاور اپنے تمام فارورڈ آپریٹنگ ائیر بیس آپریشنل کر دئیے ہیں۔اس ضمن میں سیاچن کے محاذ پر بنائی گئی فارورڈ ائیر بیس پر پاک فضائیہ نے جنگی تیاریوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔جس کا مقصد دشمن کو یہ باور کرانا تھا کہ پاک فوج ہر لمحہ چاق و چوبند ہے اور ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنا خوب جانتی ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔ اس لئے بھارتی دانشوروں کو اپنی حکومت کو سمجھانا چاہئے کہ پاک بھارت سرحدوں پر مہم جویانہ طرز عمل سے اجتناب ہی بہتر حکمت عملی ہے۔ کیونکہ اکثر اوقات ایک چنگاری بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ بھارت کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ خطے میں امن و امان کی فضا قائم کئے بغیر اُسکی ترقی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔اس حوالے سے اقوامِ متحدہ کو اپنا کردار ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک میں تعلقات کی اور امن و امان کی صورتحال کی بہتری کیلئے کوشش کرنی چاہئے۔

.
تازہ ترین