• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عام امراض میں استعمال ہونے اور جان بچانے والی دوائوں کی قیمتوں میں آئے روز ہونے والا اضافہ مریضوں اور ان کے لواحقین کے لئے خاصا پریشان کن ہے۔ مسئلے کا ایک پہلو یہ ہے کہ مارکیٹ میں میڈیسن کی مصنوعی قلت پیدا کر دی جاتی ہے جس کے باعث لوگوں کو دربدر کی ٹھوکریں کھانا پڑتی ہیں، پھر یہی دوائیں اُن دکانوں پر من مانی قیمتوں پر ملتی ہیں ۔ کراچی میں ادویہ کی مارکیٹ کو ملک کی سب سے بڑی ہول سیل میڈیسن مارکیٹ کا درجہ حاصل ہے اور اس مارکیٹ میں دوائوں کا غائب ہونا پورے ملک میں ادویہ کی قلت کا سبب بنتا ہے۔ آئے دن عوام کو دوائوں کی عدم دستیابی کا سامنا کرنا پڑتا ہے حالانکہ کسی بھی بیماری میں استعمال ہونے والی دوائیں مسلسل قلت کا شکار نہیں رہتیں بلکہ کچھ عرصہ بعد مارکیٹ سے میڈیسن غائب کر کے ایک مصنوعی قلت پیدا کر دی جاتی ہے اور بعد ازاں ان ادویہ کو مخصوص دکانوں پر مہنگے داموں فروخت کیا جاتا ہے۔ بحران کا شکار ہونے والی دوائوں میں کوئی تخصیص نہیں برتی جاتی بلکہ عام استعمال کی دوائی سے لے کر جان بچانے والی ادویہ تک سب کی قلت پیدا کی جاتی ہے اور اس سارے عمل کے پیچھے ایک منظم مافیا کام کر رہا ہے جس میں ڈرگ ڈیلرز، ڈاکٹرز اور سرجن حضرات بھی شامل ہیں۔ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اور ایف آئی اے جیسے ادارے اس حوالے سے تجاہل عارفانہ کی روش اپنائے ہوئے ہیں اور کارکردگی دکھانے کی غرض سے سال میں دو چار بار بعض جعلی اور غیر رجسٹرڈ دوائیوں کے خلاف کارروائی کر کے خانہ پُری کر دیتے ہیں جس وجہ سے ادویہ مافیا بے دھڑک اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر میں دوائوں کی قلت پیدا کرنے والے مافیا کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مریضوں کی دوائوں کی مناسب قیمت پر بروقت فراہمی جاری ہے۔ نیز موت بانٹنے والی جعلی، غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ ادویہ کی روک تھام کیلئے بھی موثر اقدام کئے جائیں۔

.
تازہ ترین