• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ان شاء اللہ !
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے:بجٹ بہت متوازن ہے، اگلا بجٹ بھی ن لیگی حکومت پیش کرے گی۔ کیا ہی اچھا ہوتا ساتھ ان شاء اللہ بھی کہہ دیتے، ویسے وہ اکثر ہر بات پر ان شاء اللہ کہتے ہیں مگر اگلے بجٹ پر نہ کہا، ممکن ہے وہ اللہ کی رضا جان گئے ہوں بہرحال بقول ان کے واقعی یہ بجٹ بہت متوازن ہے، اس نے غریب کے پلڑے میں خود بیٹھ کر دونوں پلڑے برابر کر دیئے اس سے بڑھ کر متوازن کیا ہو گا۔ 10فیصد اضافے سے کم از کم سرکاری ملازمین افطار کے لئے پکوڑے تو تل لیں گے، اسحاق ڈار نے جس خشوع و خضوع سے بجٹ پیش کیا اس کے سامنے کسی کی کوئی پیش نہیں چلتی وہ بجٹ کی اونچ نیچ پر سے اس قدر سبک رفتار گزر جاتے ہیں کہ بجٹ متوازن دکھائی دیتا ہے۔ غریب عوام نے شاید ان سے کہا ہو گا؎میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے، اس لئے وہ پتھروں پر چل کر ان تک پہنچ گئے، اور ٹیکس وصول کر لیا، ہم نے بار ہا گزارش کی تھی کہ کوئی صارف جتنی بجلی خرچ کرتا ہے فلیٹ ریٹ پر صرف صرف شدہ بجلی کی قیمت وصول کی جائے، اور ملازمین نجی ہوں یا سرکاری ان کی تنخواہ پر 15فیصد ٹیکس حذف کر دیا جائے مگر انہوں نے دونوں مطالبے رد کر دیئے، بلکہ گویا رد ہو گئے، یہ ہے کمال بیان، کہ بجٹ میں پڑ گئی جان، بجٹ نے روزہ رکھوا دیا عید بھی کرا دے گا، خورشید شاہ کہتے ہیں 25فیصد اضافہ کا مطالبہ جمع کرا دیا تھا، یہ فرمائیں کہ اگر یہی مطالبہ ن والے کرتے تو وہ سرکاری ملازمین و پنشنرز کے معاوضوں میں 25فیصد اضافہ کر دیتے؟ ساحلوں پر بیٹھ کر کمپین کرنے والے منجدھار والوں کی مشکلات کیا جانیں، کیونکہ اس بجٹ سے یہ کام مزید دشوار ہو گیا ہے، بہرحال بجٹ بہت اچھا ہے، اور اگر نواز شریف نے ان شاء اللہ کہہ کر کہا ہوتا کہ اگلا بجٹ بھی نون ہی پیش کرے گی تو عین امکان تھا۔
٭٭٭٭
بجٹ اک پیار کا نغمہ تھا موجوں کی روانی تھی
تفصیلات سب آپ کے سامنے ہیں، بجٹ اس قدر خوبصورت ہے، حیراں ہیں اسے کیا نام دیں، ہمارا ہر بجٹ چھوٹی سی گڑیا کی لمبی کہانی ہوتا ہے، اور اس چھوٹی سی گڑیا سے قوم 70برسوں سے گھر گھر کھیل رہی ہے، ایک کلاس ہے یہ گڑیا جو ہار سنگھار کئے خاموش ہے ایک منجمد مسکراہٹ ہے اس کے چہرے پر کہ اس نے سرد ہی سرد دیکھا ہے گرم نے اس کو چھوا نہیں، اس کی خوشیاں سر مستیاں کبھی پگھلتی نہیں، یہ وہ گڑیا ہے جو ایک ہانٹڈ ہائوس کے ڈرائینگ روم میں پڑی ہے، اور جب سب سو جاتے ہیں یہ چل پڑتی ہے، کبھی کچھ گراتی ہے کبھی کچھ طرح طرح کی آوازیں نکالتی ہے، مکین جب ہربڑا کر گھبرا کر اٹھتے ہیں تو گڑیا اپنی جگہ جوں کی توں سجی پڑی ہوتی ہے، یہ مہنگا ڈیکوریشن پیس اشرافیہ نے ہمیں لے کر دیا ہے، اور اشرافیہ میں وہ سب شامل ہیں کہ حالات و واقعات کے تناظر میں ان کے پاس جتنی دولت ہے اس کی آمد کا کچھ پتا ہے نہ رفت گا، کہتے ہیں بھوکے کی نظر روٹی پر ہوتی ہے ہماری نظر بھی ترقیاتی پروگرام کیلئے ریکارڈ رقم 1001ارب روپے پر ہے، کہ اس کی مثال مذہب کی آڑ میںجرم جیسی ہے کہ اس پر ہاتھ کیسے ڈالیں فتویٰ لگ سکتا ہے کہ نیکی کے کاموں کے لئے رکھی گئی رقم پر بری نظر ڈالتے ہو، 70سال میں 70بجٹ ہم نے سنے دیکھے نہیں، اس عرصے میں ہر بجٹ ایک پیار کا نغمہ تھا موجوں کی روانی تھی الغرض؎
بجٹ نے کیا کیا رنگ دکھائے
بیچارے غریب خوب رلائے
بحیثیت مجموعی یہ بجٹ اس سے بہتر ہو ہی نہیں سکتا تھا، ہم تو ڈار صاحب کی ہنروری کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جو گھر میں موجود تھا، اسے بنا سنوار کر دستر خوان پر سجا دیا، ان شاء اللہ افطاریاں لذیذ اور مفصل ہوں گی۔
٭٭٭٭
پہلا روزہ پہلی رحمت
آج پہلا روزہ ہے مگر غریب منہ میں روزہ لے کر پیدا ہوا، اس کے منہ میں لوہے چاندی سونے کا کوئی چمچ نہ تھا، ایک طرف روزوں سے ایک روز پہلے بڑے بڑے اسٹوروں پر اور دوسری جانب عام بستیوں کی ہٹیوں پر ہجوم تھا، ایک طرف من و سلویٰ خریدا جا رہا تھا دوسری جانب آٹے کی تھیلی، گھی کا پیکٹ اور دیگر ملاوٹ سے آراستہ چھوٹی چھوٹی اشیاء لوگ کہتے ہیں پاکستان میں عید ایک دن کیوں نہیں ہوتی ہم کہتے ہیں ہو گی جب عید ایک جیسی ہو گی، جب ہمارے نتائج مختلف ہیں تو ہمارے پرچے بھی مختلف ہوں گے۔ سب کو تو باہر سے حل شدہ جوابی کاپیاں نہیں ملتیں، مگر ڈر تو اس دن کا ہے جب دائیں، بائیں والوں کو الگ الگ پرچے تھما دیئے جائیں گے، پھر کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا تیری میری ایک کہانی ہے، اور اگر ہو بھی تو کرتوت جدا جدا ہوں گے، آج پہلا روزہ پاکستان کے وجود میں آنے کے پہلے روز کی طرح مبارک ہو، عید کے روز کچھ لوگ کمزور کمزور پتلے دبلے دکھائی دیتے ہیں کچھ تر وتازہ پہلے سے زیادہ وزنی، وجہ یہ ہے کہ ایک طبقے نے روزہ رکھا ایک نے روزی، برکتوں، رحمتوں، لذتوں، سحریوں، افطاریوں اور چاند رات سے آراستہ و پیراستہ ماہ رمضان المبارک شروع ہو کر عید پر ختم ہو جائے گا اور عید کے روز صرف شیطان روزے سے ہو گا، مگر اس کے چیلے نہیں، ماہ رمضان کو ہر کوئی رمضان کہتا ہے، یہ عربی کا لفظ ہے اس کے پہلے تینوں حروف پر زبر ہے، اور معنی ’’سخت گرم‘‘ اس مرتبہ تو یہ واقعتاً سخت گرم ہو گا اور کہنا پڑے گا کہ رمضان امتحان لیتا ہے۔ روزہ سحر تا شام منہ سی لینے کا نام نہیں خواہشات کو بھی سینا پڑتا ہے، تب جا کر عید کا جوڑا تیار ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کو روزہ دار کے منہ کی بو تو پسند ہے اس کا غصہ پسند نہیں، اس لئے روزہ رکھنے والے اس طرح روزہ نہ رکھیں کہ جیسے ادھار کھائے بیٹھے ہوں، روزے کے دوران خوش مزاج رہیں، اگر سگریٹ پینے والے روزے سے ہوں تو کوئی ان کے قریب نہ جائے، ان کے آس پاس بارودی سرنگ بچھی ہوتی ہے ۔ ویسے ترک سگریٹ نوشی کے لئے یہ مہینہ بہت مبارک ہے، اور سنہری موقع۔ افطار و سحر کے وقت نادار روزے داروں کو نہ بھولیں۔
٭٭٭٭
یہ بجٹ ہے کہ درس قناعت
....Oنبیلہ حاکم علی (تحریک انصاف) حکومت کی پالیسیاں کسان دشمن،
دشمن حکومت کسی کی نہیں اس لئے تو کسان کو فائدہ نہیں ہو رہا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد (پی ٹی آئی) ترقی کے بلند بانگ دعوے کھوکھلے۔ کچھ بھی ہو بانگیں تو دینے لگے ہیں، نماز بھی پڑھ لیں گے،
....Oبھارتی فورسز کا بارڈر کراس کرنے والے پاکستانی نوجوان واپس کرنے سے انکار۔
آخری حربہ:بھارت بارڈر کراس کرنے والے جمع کر کے یرغمالی ڈھال بنا رہا ہے۔ پاکستان اس کیس کو عالمی عدالت انصاف میں لے جائے۔
....Oصدر ممنون حسین کی تنخواہ میں بھی 6لاکھ کا اضافہ ۔
تصویر میں وہ خاصے خوش نظر آ رہے ہیں، انہیں خوش دیکھ کر ہمیں پنشنرز یاد آ گئے کہ اگر ان کو 25فیصد اضافہ دیا جاتا تو ان کی سیلفیاں سامنے آتیں۔
....Oسرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10فیصد اضافہ دراصل انہیں درس قناعت دینے کے مترادف ہے۔
....Oماہ رمضان میں روزہ خوروں سے گزارش ہے کہ وہ روزہ داروں کے سامنے نہ کھائیں پئیں۔



.
تازہ ترین