• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحت مند معاشرہ ۔۔ ملکی معاشی پائیداری کا ضامن تحریر:سیدمنہاج الرب

minhajur.rab@janggroup.com.pk
Millennium develompment goalsکی بھرپورناکامی کے بعد اس سال بجٹ میں پرائم منسٹر گلوبل ایچیومنٹ پروگرام کے لیے پچھلے سال کے مقابلے میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جوتقریباً 40بلین روپے بنتا ہے۔(Sustainable development goals (SDGsکے 17 اہداف رکھے گئے ہیں جو 2016 سے 2030 کے درمیان حاصل کرنے ہیں۔ جس میں سب سے پہلا ہر قسم کی غربت کا خاتمہ ہے، دوسرے نمبر پر بھوک کا خاتمہ، خوراک کے معیاری اور مناسب حصول، زرعی پیداوار کی پائیداری ہے، تیسرے نمبر پہ آتا ہے یقینی صحت مندزندگی، چوتھاہے یکساں معیاری تعلیم کے مواقع، زندگی بھر سیکھنے کے مواقع کو فروغ دینا۔ SDGs 17 میں سے یہ صرف چار آج کے موضوع بحث ہیں۔ معاشرے کے غریب افراد کے لیے اس بجٹ میں 138,846 ملین روپے کی سبسڈی خوراک اور پاور میں دی گئی ہیں۔ جن میں خوراک پر مجموعی رقم کا 15 فیصد 20846 ملین روپے اور پاور پہ 85 فیصد مختص کیا گیا ہے۔ جس میں فوڈ سیکورٹی پہ صرف ایک ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ سوشل پروٹیکشن (Social Protection)یعنی غریب کے خاتمہ کے لیے2,100ملین روپے رکھے گئے ہیں جن میں سے1503ملین روپے یعنی (71فیصد)اس کی administration کے لیے اور بقیہ 508ملین روپے یعنی 29 فیصد رکھے گئے ہیں۔ صحت پر کل جاری اخراجات کا صرف 0.34فیصد حصہ رکھا گیا ہے یعنی 12847 ملین روپے۔ یوںSDGs کے شروع کے تین اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اس بجٹ میں کتنی کوشش کی گئی اس کا اندازہ آپ بخوبی لگاسکتے ہیں؟اب آجائیں چوتھے اور سب سے اہم ہدف یعنی یکساں معیاری تعلیم سب کے لیے۔ میلینیم ڈپلوپمنٹ گولز MDGs جوکہ 2000سے2015ملک کے لیے تھے اس میں پرائمری تعلیم کو سوفیصد تک حاصل کرناتھا۔ یہ ہدف جو کہ ہم نہیں حاصل کرسکے۔ اب ذراتعلیم کا بجٹ ملاحظہ ہو90,516ملین روپے جو کہ مجموعی جاری اخراجات کا 2.4 فیصد ہے۔ جس میں سے پرائمری تعلیم یہ 9.7فیصد اور سکینڈری تعلیم پہ 11.9 فیصد اور اعلیٰ تعلیم (ہائر ایجوکیشن)پہ75.4فیصد ذرااندازہ کیجیے وہ ملک جہاں Net enrolment rates (NER) 54فیصد پورے پاکستان میں،59 فیصد پنجاب میں، سندھ میں 48 فیصد، خیبرپختوانخواہ میں 53 فیصد اور بلوچستان میں 33 فیصد ہے۔ ایسے میں جب 5-9 سال کی عمر کے 46 فیصدبچے پرائمری تعلیم ہی حاصل نہیں کررہے توسکینڈری اور اعلیٰ تعلیم میں ان کتنا حصہ ہوگا؟ یہ سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے ایسے میں شرح خواندگی کا بڑھتے رہنا 58 فیصد سمجھ سے بالاتر ہے۔ صحت، معیاری تعلیم، معیاری زندگی ، غذائیت سے بھرپور خوراک ہر شہری کا حق ہے، اور یہی SDGs کے اہداف بھی ہیں ۔ لیکن جب ان کے لیے بھرپور طریقے سے کوشش نہیں کی جائیں گی حالات کا بہتر ہونا ممکن نہیں۔ لاکھ اعلیٰ تعلیم پر خرچ کرلیں جب تک پرائمری تعلیم 100 فیصد اور یکساں اور معیاری نہیں ہوگی لوگوں کی صحت کے معیار بلند نہیں ہوں گےاور صحت مند معاشرہ ہی ملکی معاشی پائیداری کاضامن ہے۔


.
تازہ ترین