• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری‘برکتوں سے عبارت ماہ صیام کا یوم تکبیرسے آغاز

اسلام آباد(محمد صالح ظافر+خصوصی تجزیہ نگار) برکتوں اور سعادتوں سے عبارت ماہ صیام کا آغاز یوم تکبیر سے ہوا ہے جو پاکستان کے ان ایٹمی دھماکوں سے منسوب ہے جو انیس سال قبل ملک عزیز کے بازوئے شمشیر زن بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑی سلسلے چاغی میں انجام دیئے گئے تھے ۔ دھماکوں اور بیسویں یوم تکبیر کی نسبت ملک کے منتخب وزیر اعظم نواز شریف سے ہے جنہوں نےقومی سلامتی اور مستقبل کے تقاضوں کوپیش نظر رکھ کر یہ غیر معمولی فیصلہ کیاجبکہ سی پیک منصوبے کو روکنے کیلئے حکومت کو بدنام کرنے کی ناپاک سعی کی گئی جس کاسلسلہ ہنوزجاری ہے‘ اس امر سے زیادہ لوگ آگاہ نہیں کہ ایٹمی دھماکوں کی مخالفت غیر ملکی دارالحکومتوں تک ہی موقوف نہیں تھی بلکہ خود ملک میںطاقت کے بعض اہم مراکز پر بھی ان دھماکوں سے گریز کا مشورہ دے رہے تھے۔ بھارت نے دو ہفتے قبل چار ایٹمی دھماکے کررکھے تھے جو علامت تھے کہ پاکستان کے چار صوبوں کے لئے ایک ایک جوہری ہتھیار بھارتی اسلحہ خانے میں تیار ہے‘ وزیر اعظم نواز شریف وسط ایشیائی ملک قازقستان کے سرکاری دورے پر تھے جہاں انہیں بھارتی دھماکوں کی اطلاع دی گئی جسے وزیر اعظم نے بڑے صبر و سکون کے ساتھ سنا۔ انہوں نے اپنا دورہ معمول کے مطابق مکمل کیا اور وطن واپس پہنچتے ہی خاموشی سے ایٹمی دھماکوں کی تیاری کا حکم دیدیا۔ ایک مدبرکی حیثیت سے انہیں بخوبی احساس تھا کہ اگر پاکستان نے جوابی ایٹمی دھماکے کرکے ان ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے اس موقع کو کھودیا جو ایٹمی قوت ہیں تو پاکستان تاقیامت اپنی ایٹمی صلاحیت کے مظاہرے سے محروم رہ جائے گا اور بھارت پاکستان سمیت خطے کے اپنے سے چھوٹے تمام ممالک پر عرصہ حیات تنگ کردے گا۔ انہیں اچھی طرح علم تھا کہ ایٹمی دھماکوں کے تناظر میں ملک پر ناقابل برداشت مالیاتی بوجھ پڑسکتا ہے ‘ بین الاقوامی پابندیاں دامن گیر ہوسکتی ہیں‘ ان باتوں کی پرواہ کئے بغیر سادہ شخصیت دکھائی دینے والے نواز شریف نے بھارت کے چار دھماکوں کے مقابل پانچ ایٹمی دھماکوں کی تیاری کا حکم دےرکھا تھا ۔ نعرہ تکبیر کی گونج میں چاغی کے پہاڑوں کاپاتال اس وقت تھر تھرا اٹھا جب یکے بعد دیگرے پانچ ایٹمی دھماکے ہوئے ‘چاغی کا گرے بھورے رنگ کا پہاڑ اپنی چوٹی سے سر مئی ہونا شروع ہوگیا ‘ پاکستان ناقابل تسخیر قرار پاچکا تھااسکی ایٹمی قوت مسلمہ تھی‘ بھارتی نائب وزیر اعظم ایل کے ایڈوانی نے محض دو روز قبل پوکھران کے اپنے ایٹمی دھماکوں کے مرکز کا دورہ کرتے ہوئے پاکستان کو الٹی میٹم دیدیا تھا کہ وہ آزاد کشمیر کو خالی کردے۔ ایل او سی پر متعین بھارتی فوج نے لائوڈ اسپیکر لگاکر اس وقت پاکستانی فوج کے بارے میں بیہودہ زبان استعمال کی جب بری فوج کے سربراہ معمول کے مطابق ایل اوسی کے دورے پر گئے تھے‘ اس کے بعد پاکستان نے کامیاب ایٹمی دھماکے کئے تو بھارتی قیادت اور انتہا پسند ہندوئوں کے منہ لٹک گئے‘یہ ایٹمی دھماکے نہیں تھے بلکہ پاکستان کے دوام اور بقا کے پروانے تھے جس سے جنوبی  ایشیا میںطاقت  کا توازن استوار ہوگیا ‘خطے کے وہ چھوٹے ممالک جو خود کو بھارت کےرحم و کرم پر تصوّرکرتے تھے انہیں امید پیدا ہوئی کہ علاقے میں انکے لئے مضبوط سہارا جنم لے چکا ہے‘پاکستان سے زیادہ نواز شریف اور ان کے خانوا د ے  نے ملک کو ایٹمی صلاحیت دلانے کی سزا کا سامنا کیا‘ ان کی حکومت کوایک طالع آزما کے ہاتھوں کسی خطا کے بغیر ختم کرادیا گیا اورجمہوری حکمرانوں کو حوالہ زندان کردیا گیا‘پھرپورا خاندان جلا وطن کردیا گیا‘ عوام اس سازش سے آگاہ تھے اس لئے جب انہیں آزادانہ فیصلہ کرنے کا موقع ملا وہ تیسری مرتبہ نواز شریف کو اقتدار میں لے آئے جنہوں نے اپنا کام وہیں سے شروع کردیا جہاں اسے ادھورا چھوڑ کر گئے تھے۔ اس عرصے میں وطن عزیز کو طرح طرح کے عوارض لاحق ہوچکے تھے جن کا علاج کوئی آسان کام نہیں تھا۔ انہوں نے اصلاح احوال کے لئے بڑی دانشمندی سے اپنا کام شروع کیا اور زیادہ تاخیر کے بغیر پیدا شدہ خرابیوں پر قابو پانے لگے۔ دوسری جانب چین کی قیادت نواز شریف کے برسراقتدار آنے کی منتظر تھی جس نے انہیں اقتصادی راہداری کا وہ تصور پیش کیا جس پر نواز شریف پہلے ہی  خاموشی سے کاربند تھے اور اس ضمن میںاپنی پہلی دو حکومتوں میں بھی ابتدائی کام کرچکے تھے‘ دوسری جانب کئی مغربی ممالک اور بعض دوست نماز دشمن بھی اس منصوبے کے درپے تھیں‘ انہی ممالک کے سفارتکار نجی محفلوں میں اپنے پاکستانی میزبانوں سے رازداری میں دریافت کرتے رہے ہیں کہ اقتصادی راہداری  کے منصوبے کو کیونکر روکا جاسکتا ہے اور اس کے آگے بندکس طرح باندھا جاسکتا ہے۔ اس غلیظ مقصد کو حاصل کرنے کے لئے بعض لوگوں کی خدمات حاصل کی گئیں ‘سازشوں کا وسیع جال بنا گیا جس میں ہر طرح کے عناصر شامل ہیں‘ حکومت اور حکمرانوں کو بلا تقصیر بدنام کرنے کی ناپاک سعی کی گئی ایک کے بعد دوسرا ڈھکوسلا سامنے لایا گیا۔یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ‘عوام کی عدالت میں نواز شریف پہلے بھی سرخرو ہوچکے ہیں اب تو ان کے لئے التفات کے جذبات فزوں تر ہیں‘وہ پاکستان اور نواز شریف کو ناکام نہیں ہونے دینگے۔
تازہ ترین