• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کے اثاثوں میں کمی،حسین نواز نے 4 برس کے دوران وزیراعظم کو 886 ملین روپے بھیجے

  اسلام آباد (زاہد گشکوری)پاناما پیپرز لیکس کے جھگڑے کےدوران ہی وزیراعظم نواز شریف کو 2013 سے اپنے بیٹے حسین نواز شریف سے بیرون ملک سے ملنے والی رقم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ لیکن نواز شریف کے ایک اعشاریہ 84 ارب روپے کے سالانہ اثاثوں میں معمولی کمی بھی ہوئی ہے جو 120 ملین روپے سے زیادہ ہے۔ گزشتہ چار برس کے دوران نواز شریف کو 886 ملین روپے اپنے بیٹے حسین نواز سے ملے ہیں، اس بات کا انکشاف مشترکہ تحقیقاتی ایجنسی کے پاس جمع کرائے گئے بیان سے ہوا ہےاور یہ خصوصی طور پر دی نیوز کے پاس بھی دستیاب ہے۔ دستاویز سے انکشاف ہوا ہے کہ حال ہی میں انہیں اپنے بیٹے سے 17-2016 میں ساڑھے 23 کروڑ روپے ملے، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 20 ملین روپے زیادہ ہیں۔16-2015  میں انہیں حسین نواز نے 215 ملین روپے بھیجے تھے۔ 2014 اور 2013 میں انہیں اپنے بیٹے سے بالترتیب 239 ملین روپے اور 197 اعشاریہ 5 ملین روپے موصول ہوئے تھے۔ 16-2015 میں ان کے اثاثوں کی سالانہ مالیت 1 اعشاریہ 96 ارب روپے تھی جو جاری سال 17-2016 میں کم ہوکر ایک اعشاریہ 84 ارب روپے رہ گئے۔ اس بات کا انکشاف نواز شریف کے تازہ ترین اثاثوں کے اسٹیٹمنٹ میں کیا گیا ہے۔ اس سے قبل 15-2014  میں ان کے اثاثوں کی قدر 2 ارب روپے تھی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے اثاثے 166 ملین روپے کے تھے جو 2012 میں بڑھ کر 261 اعشاریہ 6 ملین روپے ہوگئے اور 2013 میں یہ ایک ارب 82 کروڑ روپے تک پہنچ گئے اور وہ اعلانیہ ارب پتی بن گئے جبکہ بیرون ملک ان کی کوئی جائیداد نہیں تھی۔ اب پاناما لیکس پر تشکیل دی گئی خصوصی جے آئی ٹی حسین نواز کی جانب سے اپنے والد کو بھیجی گئی رقم کا جائزہ لے رہی ہے۔ تفتیش کرنے والے سپریم کورٹ کی ہدایات کی پیروی کر رہے ہیں جہاں جسٹس اعجاز الااحسن نے وزیراعظم نواز شریف کے وکیل سے یہ سوال کیا تھا کہ ’’ہم (ججز) رقم کا ذریعہ جاننا چاہتے ہیں، کہاں سے اتنی بڑی رقم آر ہی ہے۔‘‘خصوصی دستاویزات سے انکشاف ہوتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کو اپنے بیٹے حسین نواز سے 235 ملین روپے کے تحائف ملے۔ انہوں نے یہ رقم اپنے والد کو ڈرافٹس، ریمٹنیس کے ذریعے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے بھیجے تھے جہاں ڈالر اور پاکستانی روپے میں اکاؤنٹ موجود ہے۔ وزیراعظم نے وراثت اور تحفے میں ملنے والی زرعی زمین موضع باڈوکسانی، مال رائے ونڈ اور سلطانکے میں ظاہر کی ہے۔ایک ہزار 654 کنال زمین کی مالیت 992 ملین روپے ہے۔ وہ شیخوپورہ میں  102 کنال زرعی زمین کے بھی مالک ہیں جس کی مالیت 87 کروڑ 81 لاکھ دو ہزار پانچ سو روپے ہے۔ دستاویز میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیراعظم کی اہلیہ کلثوم نواز مری میں ایک بنگلے کی مالک ہیں جن کی مالیت 10 کروڑ ہے اور چھانگلا گلی ایبٹ آباد میں ایک 10 کروڑ 3 لاکھ 24 ہزار 495 روپے مالیت کے گھر کی مالک ہیں۔ وزیراعظم ایک کاروبار کے بھی مالک ہیں جس کا نام عباس اینڈ کمپنی ہے اور جس کے اثاثے دس ہزار روپے کے ہیں۔ وہ135 اپر مال لاہور میں بھی ایک جائیداد کے مالک ہیں جس کی مالیت 25 کروڑ روپے ہے جبکہ جاتی امرا رائے ونڈ لاہور میں زیر تعمیر ایک عمارت کے بھی مالک ہیں جس کی مالیت 40 لاکھ روپے ہے۔ 2016 میں چھانگلا گلی ایبٹ آباد میں ان کی اہلیہ کے قیمتی مکان کی قیمت میں قابل ذکر اضافہ ہوا۔ جو دو کروڑ 3 ہزار 665روپے ہے۔ نواز شریف کے گھر میں موجود فرنیچر اور دیگر اشیا کی مالیت 70 لاکھ روپے ہے جبکہ ان کے گھر میں موجود جانوروں اور پرندوں کی مالیت 50 لاکھ روپے ہے۔ وزیراعظم کے 8بینک اکاؤنٹس میں موجود رقم 15 اعشاریہ 7 ملین روپے ہے۔ وزیراعظم کے حدیبیہ انجینئرنگ پرائیوٹ لمیٹیڈ، محمد بخش ٹیکسٹائل ملز لمیٹیڈ اور حمزہ اسپننگ ملز لمیٹیڈ میں بطور سرمایہ کاری 12 ملین روپے کے حصص ہیں۔ ان کی اہلیہ کے کلثوم ٹیکسٹائل ملز لمیٹیڈ، بخش ٹیکسٹائل ملز، حمزہ اسپننگ لمیٹیڈ، ڈیبینچرز، نیشنل انوسٹمنٹ یونٹ ٹرسٹ، آئی سی پی سرٹیفکیٹس اور نیشنل سیونگ اسکیمز میں ایک اعشاریہ 6 ملین روپے کے حصص ہیں، انہوں نے فاروق برکت اور مسز شمیم بیگم سے 2 اعشاریہ 8 ملین روپے کے رہن کے عوض قرض بھی لیا ہوا ہے۔ وزیراعظم نے عباس اینڈ کمپنی سے 84 ہزار 485 روپے کا قرض لیا ہوا ہے۔ وزیراعظم کے پاس پانچ پرتعیش گاڑیاں ہیں جن کی مالیت 13 ملین روپے ہے۔ ان کی اہلیہ ڈیڑھ ملین روپے مالیت کے زیورات کی مالک بھی ہیں۔
تازہ ترین