• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوران زچگی 19 ہزار مائیں،52 فیصد نومولود موت کا شکار ہوتے ہیں، میرخلیل الرحمٰن سوسائٹی کا سیمینار

لاہور(ایم کے آر ایم ایس رپورٹ) پوری دنیا میں سالانہ20 لاکھ 87 ہزار مائیں دوران زچگی پیچیدگیوں کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں جبکہ پاکستان میں مختلف وجوہات کی بنا پرزچگی کے دوران سالانہ 19 ہزارمائیں اور52فیصدنومولودبچےموت کا شکارہوتے ہیں۔ہمارے ملک میں خواتین کی خوراک پرکوئی توجہ نہیں دی جاتی جس کے باعث دوران حمل ان کو پیچیدگیوں کا سامنا کنا پڑتا ہے۔ آگاہی کی کمی کے باعث مسائل شدت اختیار کر رہے ہیں۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی جنگ گروپ آف نیوز پیپرز اور پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام خصوصی کانفرنس بعنوان’’زچگی سے منسلک اموات میں کمی،بروقت نشاندہی اور ردعمل‘‘ میں کیا۔سیمینار میں ڈاکٹر اختر رشید، ڈاکٹر طاہرمنظور(یونیسیف)ڈاکٹر مختارحسین سید (پروگرام ڈائریکٹر آئی آر ایم این سی ایچ اینڈ این پروگرام پنجاب) ڈاکٹر نجمہ افضل(ایم پی اے) ڈاکٹر نوشین حامد(ایم پی اے)عظمیٰ زاہد بخاری(پارلیمانی سیکرٹری انفارمیشن) نسرین نواز(ایم پی اے) فرزانہ بٹ (ایم پی اے)، پروفیسر ڈاکٹر روبینہ سہیل(سروسز ہسپتال)، پروفیسر ڈاکٹر زہرہ خانم (سرگنگا رام ہسپتال) ،پروفیسر ڈاکٹر طیبہ وسیم(سروسز ہسپتال) ڈاکٹر نورین ظفر(ایل جی ایچ) ،نمارہ خان، پروفیسر ڈاکٹر ثاقب صدیق(ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹIVF،اینڈ گائنی مڈ سٹی ہسپتال)، ڈاکٹر زینب ضمیر(سینئر رجسٹرار سرگنگارام ہسپتال)، اخلاق علی خان، ڈاکٹر امیر الدین چوہان، ڈاکٹر نمرہ خرم،ڈاکٹر نائلہ شاہد، ڈاکٹر ہماحیدر، ڈاکٹر عذرا کرامت، ڈاکٹر صلاح الدین، ڈاکٹر فہد بٹ، ڈاکٹر اسماء یاسین، ڈاکٹر عائشہ اشرف اور ڈاکٹر بابر عالم نے شرکت کی۔سیمینار میں میزبانی کے فرائض واصف ناگی چیئرمین میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی نے سرانجام دیئے۔ تلاوت قرآن پاک حفیفہ نوشاہی اور نعت رسول مقبولؐ خلیق حامد نے پیش کی۔ ڈاکٹر اختر رشید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں 2 لاکھ 87 ہزار مائیں دوران زچگی پیچیدگیوں کے باعث فوت ہو جاتی ہیں ۔ اس میں پاکستان کی طرف سے19 ہزارمائیں شامل ہیں جبکہ ہمارے ہاں نومولود بچوں میں شرح اموات 52فیصد ہے۔ اس وقت پورے پنجاب میں 803یونٹ ایسے ہیں جو سروس دے رہے ہیں۔ پہلے 57فیصد مائوں کی ڈلیوری دائی کرتی تھی اب نیا ڈیٹا آئے گا توشرح کا پتا چلے گا۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجا ب میں ہیلتھ بجٹ کو ایمرجنسی کے طور پر لیا جا رہا ہے۔ ماسٹر پلان کو منظوری کے لیے دے دیا گیا ہے اور اسی سال اسٹیٹ آف دی آرٹ کی طرز کا منصوبہ بن جائیگاجس میں تمام تر سہولیات میسر کی جائینگی۔ اس کے علاوہ بہت ساری چیزوں کو آئوٹ سورس بھی کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو بھی ایمرجنسی سطح پر اپ گریڈ کیا جارہا ہے، ایک ہی کمپنی کی دوائی میڈیکل سٹور پر اور ہوتی ہے جبکہ ہسپتال میں اور طرح کی ہوتی ہے۔ہماری بچیاں جسمانی طور پر بہت کمزور ہیں۔ چھوٹے علاقوں میں ڈاکٹروں کو بھیجنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں حکومت خاطر خواہ اقدامات کر رہی ہے۔ دیہی علاقوں میں سب سے بڑا مسئلہ اس وقت قابل ڈاکٹرز کی عدم دستیابی ہے۔ موبائل ہیلتھ یونٹس کو بہتر طریقے سے آگے لایا جا رہا ہے۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہے جہاں پر شرح اموات بہت زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے Digital Survilliance شروع کی ہے۔واصف ناگی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ کے شعبہ میں کافی اقدامات کئے جا رہے ہیں اور بہتری آ رہی ہے۔ اس وقت فنڈز بھی موجود ہیں۔ قابل ڈاکٹر ز بھی موجود ہیں۔ مگر صرف منصوبہ بندی کی کمی ہے۔ منصوبہ بندی کی کمی کے باعث چیزیں بہتر شکل میں نہیں آ رہی ہیں۔
تازہ ترین