• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار نے گزشتہ روز بعد از بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عام انتخابات سے پہلے میثاق معیشت پر قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وضاحت کی کہ ہماری اولین ترجیح پاکستان کی معاشی حالت کا استحکام اور بہتری ہونی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی بناپر آئندہ وفاقی بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے ماضی کے تمام بجٹوں سے زیادہ رقوم رکھی گئی ہیں اور شرح ترقی کو چھ فی صد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ کا یہ موقف کہ میثاق جمہوریت کی طرح ملک کی تمام سیاسی طاقتوں کو میثاق معیشت پر بھی اتفاق کرنا چاہیے، بلاشبہ پوری طرح قابل فہم اور معقول ہے۔ ماضی میں ہم معاشی حکمت عملی میں بار بار تبدیلیوں کے سبب بھاری نقصانات اٹھاچکے ہیں۔مثلاًایوب خان کے دورمیں، آمریت کی خرابیوں کے باوجود قومی معیشت کو بڑی ترقی دی گئی تھی، ملک پورا صنعتی ڈھانچہ اسی دور میں وجود میں آیا تھا، حتیٰ کہ آج کے کئی ترقی یافتہ ایشیائی ملک اس امر کے معترف ہیں کہ انہوں نے اپنے ملکوں کو ترقی دینے کیلئے پاکستانی ماڈل کو اپنایا تھا۔اس دور کے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے دنیا کے کئی ملکوں کیلئے قابل تقلید ٹھہرے تھے۔ لیکن ان کے بعد آنے والے منتخب حکومت کے دور میں تمام صنعتیں، کارخانے، فیکٹریاں ، کاروبار، بینک اور تعلیمی ادارے اندھا دھند قومیالیے گئے جس کے نتیجے میں معیشت اور تعلیم دونوں کی ترقی بری طرح متاثر ہوئی ، بعد میں نجکاری کے عمل سے معیشت تو رفتہ رفتہ سنبھل گئی لیکن سرکاری اسکولوں اور کالجوں کا معیار ہمیشہ کیلئے تباہ ہوگیا۔لہٰذا میثاق معیشت کی تشکیل اور اس پر قومی اتفاق رائے کیلئے عملی اقدامات جلد از جلد کیے جانے چاہئیں تاکہ آئندہ عام انتخابات سے پہلے یہ کام مکمل ہوجائے اور یہ خطرہ باقی نہ رہے کہ آنے والی حکومت ــ ماضی کی طرح’’ہر کہ آمد عمارت نوساخت‘‘کے مصداق معیشت کیلئے نئی حکمت عملی بنائے گی اورپانچ سالوں میں جو کچھ حاصل کیا گیا ہے وہ ضائع ہوجائے گا۔

.
تازہ ترین