• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوبارہ اقتدار میںآکر انسداد دہشت گردی پر نیا کمیشن بنائیں گے، تھریسامے

لندن (نیوز ڈیسک) عام انتخابات2017 کی مہم کے دوران وزیر اعظم تھریسا مے اور لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن دونوں ہی کو سیکورٹی کے مسئلے پر سوالات کا سامنا ہے جبکہ دونوں ہی پارٹی کے رہنما سیکورٹی کے مسئلے پر ایک دوسرے پر الزامات اور سیکورٹی کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے اپنی پارٹیوں کےمنصوبوں کی وضاحت کر رہے ہیں، وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی دوبارہ اقتدار میں آکر دہشت گردی کے خلاف ایک نیا کمیشن قائم کرے گی اور برطانوی اقدار کے لئے خطرہ بننے والے انتہا پسند مسلمانوں کے خلاف موثر کارروائی یقینی بنائی جائے گی جبکہ لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے ٹوری پارٹی پر بجٹ میں کٹوتی کرکے سیکورٹی کو خطرے میں ڈالنے کا الزام عاید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبر پارٹی برسر اقتدار آگئی تو سیکورٹی کو بہتر بنانے کیلئے مزید 10ہزار پولیس اہلکار اور سیکورٹی اہلکار بھرتی کئے جائیں گے، اس طرح دونوں پارٹیوں کے سربراہ سیکورٹی اور دہشت گردی کے منڈ لاتے ہوئے خطرات کے مسئلے پر ایک دوسرے کے ساتھ لفظی جنگ میں مصروف ہیں۔ کنزرویٹو پارٹی کے منشور میں انتہا پسندی کے خلاف ایک ایسے کمیشن کے قیام کا وعدہ شامل ہے جو ان کی پارٹی کے بقول انتہا پسندی کی نشاندہی کرے گا اور غیر متشدد انتہا پسندی کی بھی نشاندہی کرکے اس کے خلاف کارروائی کرے گا اور کمیونٹیز کو اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور اس کا مقابلہ کرنے میں مدد دے گا۔ پارٹی نے ابھی تک اس حوالے سے مکمل تفصیلات نہیں بتائی ہیں کہ یہ کس طرح کام کرے گا لیکن یہ وعدہ کیا ہے کہ یہ ایک بااختیار ادارہ ہوگا۔ تھریسا مے کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی کثیر الجہتی خوبصورتی اور یکجہتی مثالی خوبیاں ہیں لیکن یہ یگانگت اور یکجہتی ہمیں دہشت گردی اور خاص طور پر اسلامی انتہا پسندی کے خلاف کارروائی سے نہیں روک سکتی جو کہ بعض اوقات دوسروں کو ان کی آزادی سے محروم کرنے کا باعث بنتی ہے، ہمارے معاشرے کی یکجہتی کو نقصان پہنچاتی ہے اور بعض اوقات تشدد پھیلانے کا سبب بنتی ہے اور خاص طور پر یہ خواتین کیلئے بہت ہی برا ہوتا ہے۔ ان کے خلاف کارروائی کرنا اگرچہ بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انتہا پسندی کی روک تھام کے حوالے سے حکومت کا ایک کردار ہے لیکن اس کے ساتھ ہی عوام کو انتہا پسندی سے بچنے میں مدد کی فراہمی اور معاشرے میں ایسی تنظیموں کے قیام میں مدد دینا بھی حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے جن کے ذریعے برطانیہ کی اجتماعیت سے متعلق اقدار کا دفاع کرنے ان کو محفوظ کرنے کیلئے ہمارے معاشرے میں اپنی انتہا پسندانہ اور بیمار سوچ کو پھیلانے کی کوشش کرنے والے انتہا پسندوں کے خلاف کھڑے ہوسکیں، انھوں نے کہا کہ اب بہت ہوچکا۔ اب ہمیں ایسے لوگوں کے خلاف زیادہ مضبوط ہو کر جم کر کھڑا ہونا پڑے گا۔ دوسری جانب لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن اپنے انتخابی وعدوں میں برطانوی عوام کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اور ملک کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کیلئے پولیس اور ایمرجنسی سروسز کے بجٹ میں کٹوتی ختم کرنے اور مزید 10 ہزار پولیس اہلکار اورایک ہزار سیکورٹی اور ایمرجنسی اہلکار بھرتی کرنے کے علاہ 3ہزار فائر فائٹرزبھرتی کرنے، جیل خانہ جات کے لئے مزید3ہزار اہلکار سیکورٹی اور مزید 500 بارڈرگارڈز بھرتی کرنے کا اعلان کریں گے۔وہ برسر اقتدار آنے کی صورت میں جی سی ایچ کیو ،ایم آئی 6اورایم آئی 5 کیلئے سیکورٹی اورانٹیلی جنس کی مدد کیلئے مزید اہلکار بھرتی کرنے کیلئے فنڈز فراہم کرنے وعدہ کریں گے۔ جیرمی کوربن سکولوں اور کالجوں اور لوکل اتھارٹیز کے تحفظ کیلئے بھی وسائل فراہم کرنے کا وعدہ کریں گے، وہ کہیں گے کہ یہ ایجنسیاں ایسے لوگوںکی نشاندہی کریں گی جو انتہا پسندی کاشکار ہوسکتے ہیں ،لیبر پارٹی کے سربراہ کاکہناہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں ایسا نہیں کیا ،جیرمی کوربن کاکہنا ہے کہ لیبر پارٹی سیکورٹی ایجنسیز اور فرنٹ لائن سروسز کو مکمل وسائل فراہم کرنے میں سنجیدہ ہے، کنزرویٹو کی جانب سے لیبر پارٹی کے ان وعدوں اور دعووں کر رد کرتے ہوئے وزیر داخلہ امبر رڈ کاکہناہے کہ جیرمی کوربن جو ان کے دل میں آئے وہ اس کاوعدہ کرسکتے ہیں لیکن وہ اپنے وعدے پورے نہیں کرسکتے کیونکہ ان کاحساب کا خانہ خالی ہے اور وہ برطانیہ کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، سابق چانسلر جارج اوسبرن نے بتایا کہ گزشتہ 5سال کے دوران انسداد دہشت گردی کیلئے اضافی 3.4بلین پونڈ فراہم کرنے کئے ہیں۔
تازہ ترین