• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوٹلی، دکانداروں اور خریداروں کے درمیان زائد قیمتیں وصول کرنے پر جھگڑے

کوٹلی (نمائندہ جنگ ) کوٹلی میں ماہ رمضان کے پہلے روزہ میں ہی سبزی، فروٹ دیگر استعمال ہونے والی اشیاء کے تاجروں نے چیئرمین پرائس کنٹرول کمیٹی کی جانب سے جاری ہونے والی پرائس لسٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینکتے ہوئے من مانے ریٹوں پر سامان فروخت کرتے رہے، گوشت مارکیٹ، سبزی، فروٹ اور کریانہ کی اکثر دکانوں پر دکانداروں اور خریداروں کے درمیان اشیاء کی قیمتوں پر تلخ کلامی،تو تکراراور جھگڑے عروج پر رہے جبکہ پرائس کنٹرول کمیٹی اتوار کی چھٹی کا مزا لیتی رہی،ایک روپے کی پرائس لسٹ 10روپے میں فروخت کر کے ہزاروں کی دیہاڑی لگا لی تو پھر مہنگائی کیوں نہ ہو؟ انتظامیہ کی جانب سے جاری پرائس لسٹ کو نہ ماننا اور پھر اپنی مرضی سے گاہکوں سے قیمتیں وصول کرنا دال میں کچھ تو کالا ہے؟ کوٹلی میں انتظامیہ کی اتنی کمزور رٹ کی آخر کیا وجوہات ہیں؟ کسی بھی تاجر کو جرمانہ تو دور کی بات کچھ کہنا بھی نہیں کی کیا وجہ ہے؟ پرائس کنٹرول کمیٹی اگر فعال نہیں ہے تو ضلع کے ڈپٹی کمشنر (جن کی بھی ذمہ داری بنتی ہے ) کیا وہ چھٹی پر گئے ہوئے ہیں ؟ کچھ تو جس کی پردہ داری کی جارہی ہے آخر وہ کیا ہے؟ ہم کوٹلی کے بازاروں اور مارکیٹوں میں کچھ تاجروں کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں اور ہماری کہیں پر کوئی بھی داد رسی نہیں ہے جائے تو جائے کہاں؟ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر آپ کہاں ہو ہمیں کوٹلی میں ہونے والی مصنوعی مہنگائی سے خدا راہ بچائو کوٹلی کے سینکڑوں شہریوں کی سروے کے دورآن میڈیا کے توسط سے وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان سے اپیل، تفصیلات کے مطابق پہلے رمضان کے دن اسسٹنٹ کمشنر کوٹلی کے آفس سے سبزی، فروٹ گوشت اوردیگر اشیاء کی ریٹ لسٹ جاری کی گئی دلچسپ صورتحال اسوقت پیدا ہو گئی جب چند بڑے تاجروں نے سبزی فروٹ ان ریٹوں پر فروخت کرنے سے انکار کر دیا بلکہ ریٹ لسٹ لانے والے سرکاری کارندے کو بھی کھری کھری سنانا شروع کر دی اور برملا کہا کہ ہمیں یہ ریٹ لسٹ ہرگز قبول نہیں ہے بلکہ جو ہمارے درمیان طے ہوا تھا وہ کیا جائے ایک بڑے تاجر کی سرکاری اہلکار سے گفتگو،کوٹلی میں پہلے رمضان کے دن ٹماٹر45 کی60، بھنڈی 50 کی بجائے 70کریلا 50 کی بجائے 70،ٹینڈا40 کی بجائے60، کدو40 کی بجائے60، بینگن40 کی بجائے60، بند گھوبھی 30 کی بجائے50، پالک20 کی بجائے35، کڑم 20 کی بجائے30، پیاز30 کی بجائے35، آلو40 کی بجائے50، سیب چائینہ 210 کی بجائے300، سیب سپیشل سفید120 کی بجائے200، آم سینڈری 140 کی بجائے200، آم الماس 100 کی بجائے150، خربوزہ 60 کی بجائے 100، خربوزہ سفید40 کی بجائے 70، خوبانی 150 کی بجائے200، آلو بخارہ 210 کی بجائے 250، لوکاٹ 110 کی بجائے150، آڑو 140 کی بجائے190، کیلا سپیشل 130 کی بجائے 200، کیلا اول 90 کی بجائے140، ۔ کیلا دوئم70کی بجائے100، تاجر دھڑلے سے فروخت کرتے رہے اور کسی نے بھی پوچھا تک نہیں کوئی بھی ارباب اختیار کسی بھی مارکیٹ یا سبزی فروٹ کی قیمتوں کو چیک کرنے کے لیے آنا بھی گورا نہیں کیا شہریوں کی بڑی تعداد بعض جہگوں پر احتجاج بھی کرتی نظر آئی مگر بظاہر محسوس ہو رہا تھا کہ ان تاجروں کی اور پرائس کنٹرول کمیٹی کی کوئی L.D ہوچکی ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی ذمہ دار چیک کرنے نہیں آیا، سروے کے دورآن یہ بات بھی سامنے آئی کہ ریٹ لسٹیں انتظامیہ کی بجائے تاجروں کا ہی ایک بڑا گروپ وہاں سے لے کر فوٹو سٹیٹیں کروا کر ایک روپے کے بدلے دس دس روپے وصول کیے جاتے ہیں حالانکہ یہ کام سرکاری اہلکار کا بنتا ہے مگر لگتا یہ ہے کہ کچھ سرکاری افراد ان منافع خوروں سے ملے ہوئے ہیں اور اس طرح نظام چلانے کی کوشش کی جاری ہے کیونکہ پرائس کنٹرول کمیٹی نے بھی اپنے بلائے گئے اجلاس میں سول سوسائٹی اور کوٹلی کے ذمہ دار شہریوں کو بلانا مناسب ہی نہیں سمجھا تھا اور اپنے طور ہی تمام معاملات طے کر لیے تھے شہریوں کی بڑی تعداد نے وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان سے یہ اپیل کی ہے کہ ہمیں مصنوعی مہنگائی سے نجات دلانے کے لیے فوری طور پر عملی اقدامات کرے تاکہ شہریوں کو ریلیف مل سکے۔
تازہ ترین