• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چین میں آٹھ دن گزرے، کیا خوب دن تھے، کہیں لمحہ بھر کے لئے لوڈ شیڈنگ نہیں تھی۔ گزشتہ روز وطن عزیز آیا ہوں تو مختلف شہروں میں بجلی کی بندش پر ہونے والے مظاہرے دیکھ رہا ہوں۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں لوگ سحری کے وقت مظاہرے کررہے ہوتے ہیں، دکھ تو بہت ہوتا ہے مگر یہ سب کچھ اس ملک کی نالائق لیڈر شپ کا کیا دھرا ہے۔ ہمارے نکمے لیڈروں نے تمام ادارے برباد کردئیے، کوئی دعوے کرنا ان نالائقوں سے سیکھے، کوئی جھوٹ بولنا ان سے سیکھے۔یہ ایسے لیڈر ہیں جو قوم کو تنزلی کی طرف لے گئے۔چین کی آبادی بہت زیادہ ہے، چین میں انڈسٹری بھی بہت زیادہ ہے مگر حیران کن طور پر چین میں آلودگی نہیں ہے، چین میں گھومتے پھرتے وقت کبھی یہ احساس نہیں ہوتا کہ آلودگی بھی کوئی چیز ہے مگر یہاں لاہور میں سارا دن دھول کے بادل اڑتے رہتے ہیں، اگر آپ لاہور کی کسی سڑک پر دس منٹ کھڑے ہوجائیں تو چہرے کی دھول اور کالک کو اتارنا لازمی ہوجاتا ہے ، جو لوگ لاہور میں موٹر سائیکل استعمال کرتے ہیں ان کا’’چہرہ‘‘ گرد سے اٹا ہوتا ہے۔ چین میں ایسا نہیں، آپ چین کی کسی سڑک پر دس منٹ کیا، دس گھنٹے بھی کھڑے ہوجائیں، آپ کے چہرے کی تازگی برقرار رہے گی، آپ دھول سے محفوظ رہیں گے۔ دنیا کی سب سے بڑی آبادی والے ملک میں آپ کو رش نہیں ملے گا، چین کے چھوٹے شہر تو ایک طرف، چین کے بڑے شہروں میں بھی رش نام کی چیز نہیں ملتی۔ چین سرسبز ہے، ہر طرف سبزہ ہے، چین میں سڑکوں اور پلوں کی بہار ہے، چین ترقی میں مغربی ممالک سے کہیں آگے ہے۔ امریکہ کی ساری ترقی چین کے سامنے بے بس ہو کر رہ جاتی ہے، لوگ ابھی تک تھری ڈی پر اڑے ہوئے ہیں، چینیوں نے ہمیں نان چنگ میں فائیو ڈی کا نظارا کروادیا۔ نان چنگ سے ینگ ٹن جاتے ہوئے ہمارے میزبانوں نے ہمیں ایک چینی یونیورسٹی میں روک لیا، ہمیں نان چنگ میں قائم ڈیڑھ سو یونیورسٹیوں کا سن کر حیرت ہوئی۔ خیر مجھے تو نبی پاک حضرت محمدﷺ کا فرمان یاد آگیا کہ’’علم حاصل کرو، خواہ تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے‘‘ ۔ چینیوں نے درختوں کو، پھولوں کو ترتیب دے رکھی ہے، چین میں اٹھنا بیٹھنا، چلنا سب ترتیب میں ہے، چینیوں نے سڑکوں، دریائوں، پلوں، لائنوں اور سبزے کو ترتیب میں رکھا ہوا ہے، چینیوں کے کھانے بھی ترتیب کے بغیر نہیں ہیں، میں نے وہاں طور طریقے کے بغیر کوئی چیز نہیں دیکھی، نہ وہاں مچھر، نہ مکھی، کسی ا سکن سپشلسٹ کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی۔
میرے نزدیک چین کی ترقی کے پیچھے تین چار چیزوں کا دخل ہے۔ مثلاً چینی وقت کے بہت پابند ہیں، انہیں آپ وقت سے ادھر ادھر نہیں کرسکتے، چینی انتھک ہیں، وہ سارا دن کام میں جتے رہتے ہیں، وہ اپنے کام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے اور نہ ہی آج کا کام کل پر چھوڑتے ہیں، چین میں یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی نکما اور نااہل کسی اہم سیٹ پر ہو۔ چینی میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے ۔ وہاں کرپشن نہیں ہے کیونکہ کرپشن کی سزا موت ہے۔ ہمارے ساتھ کیمونسٹ پارٹی چین کے اعلیٰ سطحی وفد نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ’’اس بیماری(کرپشن) کا یہاں بھی آغاز ہوا تھا پھر ہم نے دو سو افراد قربان کئے۔دو سو افراد تو چلے گئے مگر اس کا فائدہ یہ ہوا کہ آج چین میں کوئی کرپشن کا نام نہیں لیتا۔ دو سو افراد کی پھانسی کے وقت ہم نے یہ نہیں سوچا تھا کہ کون کس کا رشتہ دار ہے، اصول ہر ایک کے لئے ایک جیسا ہوتا ہے’’چینی قوم رات کا کھانا چھ ساڑھے چھ بجے کھالیتی ہے، انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ سورج غروب ہوا ہے یا نہیں ہوا، بس ان کا ڈنر ٹائم یہی ہے وہ جلدی سوتے ہیں، جلدی اٹھتے ہیں اور دن کی روشنی میں زیادہ کام کرتے ہیں، چینیوں کے دفاتر صبح آٹھ بجے سے کام شروع کردیتے ہیں، ان کی مارکیٹیں شام چھ سات بجے بند ہوجاتی ہیں، صرف ایک دو بڑے شہروں میں ایک آدھ مارکیٹ رات نو بجے تک کھلی رہتی ہے۔ چینیوں نے یہ اصول پتا نہیں کہاں سے لئے، ہمار ا تو مذہب یہ اصول سکھاتا ہے مگر ہم اپنے مذہب سے بہت دور ہیں، ہم نے اسے مولوی کے حوالے کردیا ہے، مولوی کی روٹی چل رہی ہے حالانکہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، اس میں لباس اور صفائی سے لے کر لین دین کے اصولوں سمیت زندگی گزارنے کے سارے طور طریقے موجود ہیں، اس میں سونے جاگنے کے اوقات، کھانے پینے کا سلیقہ، سب موجود ہے مگر ہم ہیں کہ اس طرف جانے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔ ہم کرپشن کی مذمت بھی نہیں کرتے۔ ہمارے ہاں کرپشن کے سلسلے میں جب کوئی ملزم کسی عدالت میں یا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوتا ہے تو ہم جیوے، جیوے کے نعرے لگانا شروع کردیتے ہیں۔ ہمارے وفد کے لیڈر سید نیئر بخاری کو چند ایک مراحل پر بڑی سنجیدگی سے یہ اندازہ ہوا کہ چینی قیادت کرپشن کے بہت خلاف ہے اور وہ اپنے لیڈروں میں اس بیماری کو دیکھنا نہیں چاہتی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نیئر بخاری نے چین میں ایک محب وطن پاکستانی کی طرح پاکستان سے متعلق باتیں کیں، چینی قیادت کو پاکستان کی اہمیت سے باور کرایا، انہوں نے کئی نئی باتیں کیں، بعض اوقات چینیوں کو الجھایا بھی۔ مثلاً نیئر بخاری نے بار بار گلگت کے لئے بڑے ائیر پورٹ کی بات کی ، انہوں نے شاہراہ قراقرم کے حوالے سے بھٹو صاحب کو خراج تحسین پیش کیا۔نیئر بخاری نے چین میں کئی چھکے مارے مگر ان کا یادگار چھکا بیجنگ میں تھا۔ جہاں کیمونسٹ پارٹی چین نے عمومی ترقی کی ایک کانفرنس کا اہتمام کررکھا تھا، اس کانفرنس میں دنیا کے کئی ملکوں کے نمائندے شریک تھے جب چینی نمائندے اپنی ترقی کے حوالے سے بتا چکے تھے تو سب سے پہلے نیئر بخاری نے کھڑے ہو کر بات کرنا شروع کردی، نیئر بخاری کے اس چھکے کو انڈین حیرت سے دیکھتے رہے، انہوں نے آخر تک کوشش کی کہ کسی طرح انڈیا کو بات کرنے کا موقع مل جائے مگر ایسا نہ ہوسکا۔
چین جانے سے پہلے وفد کو پیپلز پارٹی کی وائس چیئر پرسن سینیٹر شیری رحمٰن نے ایک بھرپور بریفننگ دی تھی، انہوں نے تمام اراکین پر واضح کردیا تھا کہ چینی بہت انتھک ہیں، وہ آپ کو بہت تھکائیں گے، آپ کو بمشکل سونے کا وقت ملا کرے گا۔ ایسا ہی ہوا، انہوں نے واقعی ہمیں بہت تھکا یا ، میں کئی مغربی ملکوں میں بھی وفود کے ساتھ گیا ہوں مگر چین والے کام کے دھنی ہیں۔ کام میں چین کا کوئی مقابلہ نہیں۔
چین جہاں پانی کی کوئی کمی نہیں، خوراک بھی بہت ہے، انہیں دو باتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ مسلمان ملکوں کے لوگ ان کے قریب آسکیں۔ مثلاً انہیں اپنے تمام شہروں میں حلال کھانوں کابندوبست کرنا چاہئے، اس کے ساتھ ہی اپنے واش رومز میں مسلم شاور کو جگہ دینی چاہئے تاکہ مسلمان اپنی پاکی برقرار رکھ سکیں۔ ہمارے وفد میں شامل میر چنگیز جمالی نے بلوچستان کا جتنا مقدمہ چینیوں کے سامنے لڑا، اگر بلوچ رہنما اتنی توجہ بلوچستان کو دیتے تو آج پسماندگی کا رونا نہ روتے، خیر چنگیز جمالی کی صورت میں بلوچستان کو ایک اچھا رہنما، ایک اچھا وکیل مل گیا ہے، وقت پر مناسب اور مختصر بولنے پر مجھے آسناتھ کنول کا شعر یاد آجاتا ہے؎
جب کبھی بولنا وقت پر بولنا
مدتوں سوچنا مختصر بولنا



.
تازہ ترین