• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آج بھی میں نے پورا کالم چین کے حوالے سے لکھنا تھا مگر ملکی سیاست نے مجھے ایک شربت کی یاد تازہ کروا دی ہے۔ جو کمزور بچوں کو پلایا جاتا تھا تاکہ وہ طاقتور ہوسکیں۔ سینیٹر نہال ہاشمی پچھلے ڈھائی تین سال سے پنجاب کی نشست سے سینیٹر بنے ہوئے تھے۔ چالاک لوگوں نے ان کا گائوں دینہ ضلع جہلم کے قریب شو کیا تھا۔ جب میں نے چوہدری شہباز حسین سے یہ بات پوچھی تو چوہدری شہباز حسین کہنے لگے ’’.....نہال ہاشمی نے یہ گائوں کبھی خواب میں بھی نہیں دیکھا ہوگا، ہمارا خاندان قریباً ایک صدی سے اس علاقے سے سیاست کررہا ہے، ہم نے کبھی نہال ہاشمی کو یہاں آتے جاتے نہیں دیکھا.....‘‘ 28مئی کو ایک تقریر کے دوران نہال ہاشمی نے سب حاضر سروس ہستیوں کو دھمکایا، ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے علاوہ ان کے بچوں اور خاندانوں پر زمین تنگ کرنے کا فیصلہ بھی سنا دیا۔ نہال ہاشمی کو اتنا طاقتور تعویذ بھی اسی جادونگری سے ملا تھا جہاں سے سینیٹر مشاہد اللہ خان کو عطا ہوا تھا۔ اس جادونگری میں بڑے جلالی بابے کا بسیرا ہے، وہ خود تو اپنا جلالی روپ نہیں دکھاتے مگر وقتاً فوقتاً اپنے کسی نہ کسی مرید خاص کے ذریعے جلال دکھاتے ہیں۔ ایک دن کہوٹہ کے قریبی گائوں مٹور میں دوپہر کے کھانے پر جنرل (ر) ظہیر الاسلام جنجوعہ اور ان کے دوسرے فوجی بھائی اکٹھے تھے، میں نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے جنرل ظہیر سے کہا کہ آخر آپ چپ کیوں ہیں؟ اس سوال پر عقابی آنکھوں والا جرنیل بولا ’’.....عزیزداری کے باعث میں تمہارے ساتھ ہمیشہ کھل کر باتیں کرتا ہوں، میری خاندانی روایات اور شرافت کئی باتوں کی اجازت نہیں دیتیں.....‘‘ پھر انہوں نے موضوع بدلتے ہوئے ایک اور بات شرو ع کردی۔ میرے لئے اس جواب کے بعد سمجھنا دشوار نہ تھا کہ ہمارے اداروں کے سربراہ کس طرح برداشت سے کام لے رہے ہیں۔ انہیں مٹی کی محبت مجبور کرتی ہے، انہیں وطن کی محبت مجبور کرتی ہے۔ ورنہ مافیاز کے کرتوت تو ایسے ہیں کہ سامنے آجائیں تو مافیاز کے لوگ منہ چھپاتے پھریں۔
لوگو، پیارے پاکستان کے پیارے لوگو! تمہارے ملک پر عجیب لوگوں کی حکمرانی قائم ہوگئی ہے جو ملکی دولت کو نوچ رہے ہیں، جن میں اتنی فرعونیت ہے کہ آمرانہ ادوار میں بھی ایسے مناظر دیکھنے کو نہیں ملے تھے۔ ایک طرف مختلف سیاسی پارٹیوں کے چور جمع ہیں اور دوسری طرف اکیلا عمران خان، جسے نااہل ثابت کروانے کیلئے مافیا پوری طاقت سے لڑا رہا ہے۔ اگر یہاں چین کی طرح کرپشن پر موت کی سزا دی جاتی تو آج ملک کا حلیہ اور ہوتا مگر افسوس یہاں کے اکثر لیڈر کرپشن کے ٹھیکیدار ہیں، وہ ہر لمحہ کرپشن کو تحفظ دیتے ہیں۔ چلو پھر سے چین کی باتیں کرتے ہیں کہ چین نے مختصر وقت میں دنیا کو حیران کردیا ہے یہاں تو 28مئی کی خبر چار دنوں میں وزیراعظم ہائوس میں پہنچتی ہے یعنی 31مئی کو تیز ترین میڈیا کے دور میں بھی ایسا ہے۔
اُرمچی میں گھومتے گھومتے تان وئی بتانے لگا ’’.....سنکیانگ ایسے ہی ہے جیسے آپ کا صوبہ بلوچستان، یعنی وسائل سے مالا مال مگر پسماندہ، ہمارا یہ صوبہ بھی قدرتی معدنیات سے بھرا ہوا ہے جیسے آپ کا صوبہ بلوچستان.....‘‘ میں نے عرض کیا کہ یہاں تو پسماندگی بالکل نظر نہیں آرہی، اس پر چاق و چوبند چینی بولا ’’.....چین کے باقی صوبوں کے مقابلے میں یہ پسماندہ ہے، باقی چین تو بہت آگے ہے.....‘‘
چین بڑا ملک ہے، اس کی آبادی سب سے زیادہ ہے، اس کی سرحدیں چودہ ملکوں سے ملتی ہیں۔ چین میں دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹی مائونٹ ایورسٹ ہے۔ دنیا کا تیسرا لمبا دریا ینگٹزچھ ہزار تین سو کلومیٹر طویل چین کا خوبصورت دریا ہے۔ چائنا کا دوسرا بڑا دریا، ییلو ریور یعنی زرد دریا ہے۔ چین کو موسمی اعتبار سے دو حصوں یعنی شمالی اور جنوبی کوسٹ میں بیان کیا جاسکتا ہے۔چین کا زیادہ حصہ شمالی کوسٹ میں ہے جہاں چار موسموں کے ساتھ بارش زیادہ ہوتی ہے پندرہ سو ملی میٹر سالانہ جبکہ جنوبی کوسٹ میں دو سو ملی میٹر کم بارش ہوتی ہے مگر بارشوں کا موسم ادھر بھی ہے۔ چین پانچ ہزار سا ل پرانی تاریخ کا حامل ملک ہے مگر جدید چین یکم اکتوبر 1949ء کو بنا۔ 23صوبوں پرمشتمل چین کا دارالحکومت بیجنگ ہے۔ بیجنگ ایک زمانے میں پیکنگ ہوا کرتا تھا۔ چائنا میں مختلف مذاہب ہیں جن میں بدھ ازم، تائوازم، اسلام، کیتھولک ازم اور عیسائیت۔ چین کی جی ڈی پی 8.3ٹریلین ڈالرز ہے۔ اس کی برآمدات اور درآمدات 3.87ٹریلین ڈالرز پر مشتمل ہے۔چینیوں نے عظیم دیوار چین بنائی۔
سنکیانگ کے بعد ہم جس صوبے میں گئے اس کا نام ہے جیانگ شی، اسی صوبے میں یانگٹز دریا بہتا ہے۔ اس صوبے کے مشرق، جنوب اور مغرب میں پہاڑی سلسلے ہیں جیانگ شی کو مچھلی اور چاول کا صوبہ کہا جاتا ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے اہم ہونے کے باعث اس صوبے میں ٹرانسپورٹ کا بڑا نیٹ ورک ہے۔ اس صوبے میں چار ہزار کلومیٹر سے زائد ریلوے لائن ہے جبکہ چھ ہزار کلومیٹر ایکسپریس ویز یعنی شاندار سڑکیں ہیں۔ جیانگ شی میں سات شاندار ایئرپورٹس ہیں۔ اس صوبے میں تین تاریخی شہر نان چنگ، چنگسڈیزین اور گانز پائو ہیں۔ جیانگ شی اسکالرز کی سرزمین ہے۔ یہ صوبہ 63فیصد جنگلات پر مشتمل ہے۔ ملکی سطح کے 47بڑے پارکس اس کا حصہ ہیں۔ چائنا میں سب سے زیادہ کاپر اسی صوبے میں ہے۔چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے اسی صوبے کے دارالحکومت نان چنگ میں جنم لیا۔ ماوزئے تنگ نے یہیں سے جدوجہد کا آغاز کیا۔ جیانگ شی کے چھ اضلاع ہیں۔ چائنز میوزک کے بانی شو روزی کا تعلق نان چنگ سے تھا، نان چنگ صوبہ جیانگ شی کا ایک ماڈل سٹی ہے۔ اس صوبے میں ایک اور خوبصورت شہر ینگ ٹن جانے کا اتفاق ہوا، اس شہر کے وسط میں شن جیانگ دریا ہے۔ یہ پہلے ایک قصبہ ہوا کرتا تھا۔ 1979ء میں اسے چھوٹے شہر کا درجہ دیا گیا پھر 1983ء میں بڑا شہر قرار پایا۔ یہیں چینی ریلوے کا تیز ترین نظام ہے۔ سڑکوں میں سے 320نیشنل ہائی وے اور 206نیشنل ہائی وے اسی شہر کے کناروں سے گزرتی ہیں۔ کاپر کا مرکز یہی ینگ ٹن ہے، یہ شہر تائو ازم، لونغو مائونٹین کے لئے مشہور ہے۔ ینگ ٹن میں شن جیانگ دریا، پانی کے پانچ نظام رکھنے والی یویانگ لیک شہر میں "U"یوں کی صورت جلوہ گر ہے۔ اسے ’’نیشنل فارسٹ سٹی‘‘ بھی قرار دیا جا چکا ہے۔ یہ شہر ای کامرس اور انٹرنیٹ سے متعلق اشیاء کے لئے بھی مشہور ہے۔ چیئرمین مائوزے تنگ نے اس شہر کے بارے میں یادگار نظم "Swep the God of plogue" لکھی تھی چینی اس شہر کو کاپر کپیٹل بنانا چاہتے ہیں۔ چینی اسی صوبے یعنی جیانگ شی میں نیشنل ٹیکنالوجی ٹائون بنانا چاہتے ہیں جہاں یونیورسٹیاں ہوں گی، کالج ہوں گے۔ ینگ ٹن کے آس پاس دیکھنے والے علاقے ہیں، یہاں ٹورسٹ بہت آتے ہیں۔ہمارے چینی میزبان ہمیں ان علاقوں میں لے گئے جہاں خوبصورتی حسن پر رشک کرتی ہے، جہاں فضائیں بادلوں سے باتیں کرتی ہیں، جہاں ہوائیں پتوں سے سرگوشیاں کرتی ہیں، جہاں پھول دلکش رنگوں کا لباس پہنتے ہیں، جہاں کشتیاں پانیوں میں رقص کرتی ہیں، اس روز ان علاقوں میں آسمان سے ہلکی پھوار کا نزول ہورہا تھا، ہمارے قافلے کی خوشبو ڈاکٹر صائمہ خان بہت خوش تھیں، وہ کبھی رین کوٹ پہن کر تو کبھی چھتری تان کر تصویریں بنوا رہی تھیں، کبھی بادلوں میں کبھی پھولوں میں، ہر طرف نظاروں میں رنگ بکھرے ہوئے تھے۔ اس بھیگتے موسم میں میر چنگیز جمالی میرے عظیم کلاس میٹ راجہ عظیم کی یادوں کو تازہ کررہے تھے، میری نگاہیں ڈاکٹر صائمہ کی کشتی پر تھیں کیونکہ قافلے کی باقی دو کشتیاں میوزک کے بغیر تھیں۔ یہاں مجھے اندازہ ہوا کہ ہمار ے وفد میں شامل ڈاکٹر صائمہ خان بہت بڑی آرٹ لور ہیں، انہیں میوزک سے پیار ہے، انہیں پھولوں سے، بادلوں سے کھیلنا پسند ہے، ہم ایسے موسم میں سگریٹ سلگا لیتے، دو چار مرتبہ پاس سے گزرتے ہوئے ڈاکٹر صائمہ خان نے یونہی چلتے چلتے کہا ’’.....سگریٹ تمہاری صحت کی دشمن ہے.....‘‘ میں انہیں ہنس کر ہر مرتبہ کہتا کہ دشمن تو اور بھی ہیں مگر موسم بہت خوبصورت ہے، ہم سب موسم کی تمام ادائیں آنکھوں میں سجا کر پاکستان واپس آچکے ہیں۔ یہاں نونہال بڑھکیں مار رہے ہیں، ان بڑھکوں پر افتخار عارف کا شعر یاد آرہا ہے کہ؎
یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا
یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں



.
تازہ ترین