• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مانچسٹر دھماکا، پاکستانی برادری نے مدد کی اچھی مثالیں قائم کیں،پاک قونصل جنرل

مانچسٹر(ٹی وی رپورٹ)کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والےرکن یورپی پارلیمنٹ سجاد کریم کا کہنا ہے کہ مانچسٹر واقعہ کے ذمہ دار لڑکے سلمان عبیدی کے بارے میں کئی بار سیکیورٹی ایجنسیز کوآگاہ کیا گیااس کے باوجود اسکا نہ پکڑا جانا ایک اہم سوال ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حملے  مانچسٹر ، میڈرڈ، برسلز ، پیرس یا پشاور میں ہوں  ہم سب کو متحد ہو کر کھڑے ہونا ہے تا کہ ہم ان دہشت گردوں کا خاتمہ کر سکیں۔ وہ مانچسٹر سے پیش کیے جانے  جیو نیوز کے خصوصی پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔قونصلر جنرل ڈاکٹر ظہور احمد کا کہنا تھا کہ ان حملوں کے بعد مانچسٹر میں پاکستانی برادری نے بہت اچھی مثال قائم کی ،خون کا عطیہ دینے کے لیے پاکستانی اسپتال پہنچ گئے،  کھانا  اور پانی تقسیم کیا اور ہر کام میں مدد کے لیے یہاں مقیم پاکستانی آگے آگے رہے۔برطانوی وزیر برائے عالمی تجارت اور سول ایوی ایشن لارڈ طارق احمد  کا کہنا تھا کہ صرف انٹیلی جنس رپورٹ کی بنا پرکسی کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا حتیٰ کہ اس شخص کے خلاف ٹھوث ثبوت موجود نہ ہوں۔پروگرام میں لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن یورپی پارلیمنٹ افضل خان بھی شریک تھے۔افضل خان نے کہا کہ سب سے پہلے تو مانچسٹر واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور اس واقعے کے بعد جو ایک اچھی بات سامنے آئی ہے وہ یہ کہ لوگوں نے ا ظہار ِ یکجہتی کا مظاہرہ کیااور ان دہشت گردوں کو یہ بتا دیا کہ اس نفرت کے پیغام کو ہم آگے نہیں بڑھنے دیں گے۔افضل خان کا مزید کہنا تھا کہ اس حادثے کے بعد برطانیہ میں ہونے والے انتخابات میں کافی مسئلے سامنے آئیں گے جن میں سیکیورٹی، پولیس، اسپتال کے مسائل شامل ہیں۔ آئندہ ہونے والے انتخابات میں ایسی کئی چیزیں ہیں جس کو لوگ دیکھیں گے اور جس کے بارے میں سوچیں گے بھی کہ کس پارٹی کے آگے بڑھنا ملکی مفاد کے لیے بہتر ہے پھر چاہے وہ کنزویٹو پارٹی ہو یا پھر لیبر پارٹی۔ جبکہ کنزرویٹو پارٹی کےسجاد کریم کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ مانچسٹر واقعہ کا برطانیہ کے انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیوں کہ پہلے لندن دھماکا کر کے ہمیںتقسیم کرنے کی کوشش کی گئی تھی مگر ہم تقسیم نہیں ہوئے تھے، متحد رہے تھے، اسی طرح ہم یہاں پر ان انتخابات سے پہلے بھی متحد ہیں۔ اس طرح میں سمجھتا ہوں کہ اکثر لوگ پالیثیاں دیکھ کر ووٹ دیں گے وہ دیکھیں گے کہ ہم مستقبل کا کیا ایجنڈا رکھتے ہیں کوئی ووٹر اس بنیاد پر ووٹ نہیں دے گا کہ جس سے معاشرے میں تفریق پیدا ہو۔پروگرام کے میزبان حامد میر کا کہنا تھا کہ مانچسٹر واقعے میں ہلاک ہونے والے لوگوں کی یاد میں اکھٹے ہوئے لوگوں کو دیکھ کرانہیں پشاور میں آرمی پبلک اسکول میں شہید ہونے والے بچے یاد آ رہے ہیں کراچی ، لاہور، پشاور میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے یاد آرہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب بھی دنیا میں کہیں دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے تو ایک سوال ان کے ذہن میں بار بار آتا ہے کہ اس دہشت گردی کے ذمہ دار لوگوں کا کیا کوئی مذہب ہے، کیا وہ مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔اس موقع پر جیو نیوز کے اینکر پرسن محمد جنید اور نمائندہ جیو نیوز برطانیہ مرتضیٰ علی شاہ بھی موجود تھے۔محمد جنید نے دہشت گردی سے متاثر ہونے والے لوگوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جو سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثرہو اہے اس لیے ان کی تکلیف اور ان کا غم پاکستانیوں سے زیادہ کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح دہشت گرد معصوم بچوں کو نشانہ بناتے ہیں پھر چاہے وہ پاکستان کے آرمی پبلک اسکول میںشہید ہونے والے بچے ہوں یایہاں ما نچسٹر حملے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والی ایک آٹھ سال کی معصوم بچی۔ اس سے یہ صاف واضح ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کے اندر کسی قسم کی انسانیت نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کا کوئی مذہب ہوتا۔ جنید کا کہنا تھا کہ ہم یہاں اظہارِ یکجہتی کرنے آئے ہیں اور یہ پیغام دینے آئے ہیں کہ ہم اپنے عزم و حوصلے سے دہشت گردوں کو شکست دیں گے، دہشت گرد ہمیں شکست نہیں دے سکتے۔ اس موقع پر مرتضیٰ علی شاہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی برادری بڑی پریشان ہیں کیونکہ سب سے زیادہ تعداد میں یہاں پر پاکستانی رہتے ہیں اور جب اسلام و فوبیا کی جب لہر چلتی ہے تو اس کا شکار بھی سب سے زیادہ وہی ہوتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان کےقونصلر جنرل ڈاکٹر ظہور احمد بھی موجود تھے اور ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں کے بعد مانچسٹر میں پاکستانی برادری کا جوردعمل رہا ہے وہ ا س نے ایک بہت اچھی مثال قائم کی ہے کہ جس طرح جب یہ واقعہ پیش آیا تو فوری طور پر لوگ خون کا عطیہ دینے کے لیے اسپتال پہنچ گئے، لوگوں نے ان کے دوران کھانا تقسیم کیا اور پانی تقسیم کیا اور ہر کام میں مدد کے لیے یہاں مقیم پاکستانی آگے آگے رہے۔پروگرام کے دوران میزبان حامد میر نے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں سے بھی بات کی جن کا کہنا تھا کہ ہم یہاں پر پولیس، قونصلر اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کر ہے ہیں اور ہم سب مل کر ان دہشت گردوں کا متحد ہو کر مقابلہ کر تے رہیں گے۔پروگرام کے اگلے حصے میں میزبان حامد میر نے برطانیہ میں آئندہ ہونے والے انتخابات کے حوالے سے گفتگو کی۔ اس موقع پر مقامی سیاستدان اور برطانیہ میں مقیم پاکستانی برادری بھی موجود تھی۔مانچسٹر واقعے کا برطانوی انتخابات پراثر انداز ہونے کے سوال پر لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن برطانوی پارلیمنٹ ناز شاہ کہنا تھا کہ یہ واقعہ لوگوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کے لیے کیا گیا تھا اور اگر اس کی وجہ سے نفرت آگئی تو اس انتخابات پر اثر ضرور پڑے گا۔ سلمان عبیدی کے اس حادثے میں ملوث ہونے اور اس کی معلومات ہونے کے باجود حکومت کے کچھ نہ کرنے پر کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن یورپی پارلیمنٹ امجد بشیرکا کہنا تھا کہ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ اس واقعہ کا ذمہ دار سلمان عبیدی جو اس ملک میں پیدا ہوا ہے اور جس کے والدین کو اِدھر پناہ ملی اُس نے یہ حادثہ کیا ہے تو کیوں کیا ہے۔ والدین ہونے کی وجہ سے یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے بچوں پر نظر رکھیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں، کن لوگوں کے ساتھ وہ مل رہے ہیں ، انٹرنیٹ پر کن لوگوں کے ساتھ ان کی بات چیت ہے اور اگر کہیں کوئی غلط راستے پرچل نکلے تو ہمیں اس کی رپورٹ کرنی چاہیے ۔ اس موقع پر ناز شاہ اور امجد بشیر دونوں ہی نے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے پر بھی زور دیا۔ اس گفتگو کے دوران آزاد امیدواردیوڈ واڈ بھی موجود تھے جنہوں نے فلسطین کی آزادی پر آواز اٹھانے اور اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی بات بھی کی۔پروگرام کے آخری حصے میںمیزبان حامد میر نے برطانوی وزیر برائے عالمی تجارت اور سول ایوی ایشن لارڈ طارق احمد سے مانچسٹر حملے اور سلمان عبیدی سے متعلق انٹیلی جنس ہونے کے باجود برطانوی حکومت کا کچھ بھی نہ کرنے پرسوال کیا جس پر لارڈطارق کا کہنا تھا کہ صرف انٹیلی جنس رپورٹ کی بنا پرکسی کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا حتیٰ کہ اس شخص کے خلاف ٹھوث ثبوت موجود نہ ہوں۔
تازہ ترین