• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران نااہلی کیس،یہ مقدمہ ایک طرح سے پاناما کا جوابی دھماکا ہے،چیف جسٹس

 اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عمران خان کی جانب سے مبینہ طور پرا ثاثے چھپانے پر انہیں عوامی عہدہ کیلئے نااہل قرار دینے سے متعلق حنیف عباسی کی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران عدالت عظمی نے مسول علیہ نمبر2پاکستان تحریک انصاف کے وکیل انور منصور کو ہدایت کی ہے کہ وہ پی ٹی آئی پر غیرملکی فنڈنگ لینے کے الزامات کامعاملہ الیکشن کمیشن کوبھیجنے کے بارے میں اپنے موکل سے ہدایت لیکر اس حوالہ سے اپناموقف واضح کریں،مسول علیہ نمبر١ یک عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل مکمل کر لئے ہیں جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ مقدمہ ایک طرح سے پاناما کیس کاجوابی دھماکا ہے جبکہ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کسی عوامی نمائندہ کونااہل قراردینے کیلئے ٹھوس شواہد درکارہو تے ہیں، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز  درخواست کی سماعت کی توجسٹس فیصل عرب نے مسول علیہ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری سے استفسارکیاکہ بنی گالہ اراضی کیلئے جمائما خان سے لئے گئے قرضے کی رقم راشد خان کے ذریعے کیو ں واپس کی گئی تھی؟ اوریہ بھی بتایاجائے کہ عمران خان کا راشد خان خان سے کیا تعلق ہے ،تو نعیم بخاری نے بتایاکہ عمران خان راشد خان کے دیرینہ دوست ہیں دونوں کے پرانے خاندانی تعلقات ہیں، جس وقت یہ ادائیگیاں ہوئی تھیں ان دنوں عمران خان اور جمائمہ خان کے مابین علیحدگی چل رہی تھی اور مصلحت کی کوششیں جاری تھی ،اس لئے ان دونوں کے براہ راست اکائونٹس استعمال نہیں کیئے جا سکتے تھے ،انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک درخواست گزار حنیف عباسی کاتعلق ہے وہ عام انتخابات میں عمران خان سے راولپنڈی سے قومی اسمبلی کی نشست ہار گئے تھے،  انہوں نے نہ توعمران خان کے کاغذات نامزدگی پرکوئی اعتراض اٹھایا اور نہ ہی الیکشن کے بعدکوئی انتخابی عذرداری داخل کی تھی لیکن اب و ہ ان پراثاثے چھپانے کاالزام لگارہے ہیں حالانکہ وہ خود ایفی ڈرین کیس  کے نامزد ملزم ہیں، جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ یہ مقدمہ ایک طرح سے پانامہ کیس کاجوابی دھماکہ ہے ،تاہم ایفی ڈرین کیس یہاں پر زیرسماعت نہیں ہے اسلئے اس پر بات نہیں کی جاسکتی ہے ، نعیم بخاری نے عدالت کوبتایاکہ انہوں نے اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں  اوربنی گالہ کی اراضی کی خریداری کے حوالہ سے پانچ ٹرانزیکشنز کے بارے میں سربمہر ریکارڈعدالت میں جمع کروادیں گے ،جسٹس عمرعطا بندیال نے ان سے کہاکہ آپ نے وصول کردہ6لاکھ 19ہزار پائونڈز میں سے کچھ رقم جمائما کودی تھی لیکن باقی رقم کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی ہیں تو انہو ں نے کہاکہ اس رقم کا کچھ حصہ سولسٹرز ،کچھ حصہ  فلیٹ کی مرمت اورکچھ بچوں پرخرچ ہوا تھا جس کی تفصیلات عمران خان کے بیان حلفی میں موجود ہیں،  حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہاکہ عمران خان طویل عرصہ سے لندن فلیٹ کے مالک تھے  او ر انہوں نے نہ صرف ایک انتخابی امیدوار بلکہ ایک سیاسی  پارٹی کاسربراہ ہونے کے باوجود فلیٹ کو چھپایا اور پہلی بار2002 میں لندن والا فلیٹ ظاہرکیا جس کی بنیاد پر وہ صادق اور امین نہیں رہے ہیں اس لئے انہیں عوامی عہدہ کے لئے نااہل قراردیاجائے، جس پرجسٹس فیصل عرب نے کہاکہ کسی عوامی نمائندہ کونااہل قراردینے کیلئے ٹھوس شواہد درکارہوتے ہیں ، جس پر اکرم شیخ نے کہاکہ  ایک انتخابی مقدمہ میں افتخار چیمہ  اور ان کی اہلیہ نے ایک ڈورمنٹ اکائونٹ (لمبے عرصہ سے استعمال نہ ہونے والا اکائو نٹ) کا ذکر نہیں کیا تھا تو اس پر بھی عدالت نے انہیں فارغ کردیا تھا ،نعیم بخاری نے کہاکہ ان کے موکل نے 78لاکھ روپئے کا ٹیکس مسکراتے ہوئے ادا کیا تھا ، جسٹس عمر عطا بندیال نے اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ کیا انتخابات میں ہارنے والے امیدوار کے اثاثوں کو بھی چیک کیا جاسکتا ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ جی ہاں ،جس پر فاضل جج نے انہیں کہا  کہ وہ اس حوالہ سے اپنے جواب میں نئے نکات اٹھائیں ،نعیم بخاری نے کہاکہ ان کی درخواست پر انکم ٹیکس کے امور کے ایک ماہر چارٹرڈ اکائو نٹنٹ عاصم ذوالفقار علی عدالت کی معاونت کے لئے حاضر ہوئے ہیں جس پر عاصم ذوالفقار نے روسٹرم پر آکر بتایاکہ وہ اے ایف فرگوسن نامی کمپنی کے چارٹرڈ اکائونٹنٹ ہیں پیشہ ورانہ حوالے سے میاں نواز شریف اور عمران خان دونوں کے لئے ہی سروسز فراہم کرتے رہے ہیں ،انہوںنے بتایا کہ 1947 سے لیکر اب تک پاکستان میں تین ٹیکس قوانین نافذ رہے ہیں، پہلا قانون انکم ٹیکس ایکٹ 1922 میں بنا جو1979 تک قابل عمل رہا جبکہ 1979 میں نیا انکم ٹیکس آرڈیننس وجود میں آیا ، آخری انکم ٹیکس آرڈیننس 2002 کا ہے جس کے تحت پاکستان میں 182 دن سے زائد قیام کرنے والا فرد ریذیڈنٹ ( رہائشی) کہلاتا ہے، اگر کو ئی شخص 182 دن سے زائد عرصہ کیلئے پاکستان سے باہر رہے گا تو وہ نان ریذیڈنٹ کہلائے گا، انہوں نے بتایاکہ انکم ٹیکس کا بنیادی تصور آمدن پر ٹیکس کا اطلاق ہے، اگر کوئی شخص نان ریذیڈنٹ  (غیررہائشی) ہو اور بیرون ملک سے کمائی کرے گا تو اس کی جانب سے اثاثے ظاہر کرنے یا نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے یعنی بیرون ملک کمائی کرنے والے غیر رہائشی پر ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوتا ہے، اسی طرح بیرون ملک کمائی سے اثاثے ظاہر کرنا بھی ضروری نہیں ہے، تاہم کوئی بھی فرد مثلا کرکٹر ،ہاکی کھیلنے والا یا فٹ بالر اگر پاکستان میں کمائی کرتاہے تووہ ٹیکس ادا کرنے کا پابند ہوگا، چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ اس کیس میں الزام یہ ہے کہ عمران خان کے پاس 1982 سے برطانیہ میں فلیٹ ہے، جو2002 تک ظاہر نہیں کیا گیا ہے، جس پر انہوں نے بتایاکہ اگرکوئی شخص ٹیکس اتھارٹی کو اس بات مطمئن کرلے کہ اس نے بیرون ملک کمائی سے کوئی اثاثہ بنایا ہے تو اس پرٹیکس کا اطلاق نہیں ہوتا ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ کسی شخص کا رہائشی یاغیررہائشی ہونا بہت اہم ہے،  چیف جسٹس نے عاصم ذوالفقار کو کہا کہ شاید ایک بار پھر عدالت کو ان کی معاونت کی ضرورت پڑے گی ، عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ وہ اپنی معروضات تحریر طور پر عدالت میں جمع کروا دیں ، چیف جسٹس نےمسول علیہ نمبر 2   پی ٹی آئی کے وکیل انور منصو رخان سے استفسارکیاکہ پہلے آپ غیرملکی فنڈ کامعاملہ الیکشن کمیشن کوبھیجوانے پررضامندی ظاہرکرچکے ہیں،اگر فارن فنڈنگ کی تحقیقات کیلئے کمیشن نہ بنا یا گیا تو تفتیش کون کرے گا؟ آپ پی ٹی آئی پر غیرملکی فنڈنگ لینے کے الزامات کامعاملہ الیکشن کمیشن کوبھیجنے کے بارے میں اپنے موکل سے ہدایت لیکر اس حوالہ سے اپناموقف واضح کر یں،درخواست گزارکے وکیل اکرم شیخ نے کہاکہ وہ مدعاعلیہ کے وکیل کی جانب سے دستاویزات جمع کرنے کے بعد جواب الجواب دیں گے،انہوں نے کہا کہ انہیں بتایا جائے کہ نعیم بخاری کب تک دستاویزات عدالت میں جمع کروائیں گے؟ تونعیم بخاری نے کہاکہ امید ہے کہ جمائمہ خان کی جانب سے جلدہی ریکارڈ مل جائے گا ،جس سربمہرلفافے میں عدالت کوپیش کردوں گا ، چیف جسٹس نے بتایا کہ وہ بیرون ملک جارہے ہیں اس لئے آئندہ ہفتہ کے دوران مقدمہ کی سماعت نہیں ہو سکے گی ،بعد ازاں فاضل عدالت نے کیس کی مزید سماعت  13جون تک ملتوی کردی ۔
تازہ ترین