• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بتایا گیا ہے کہ لاہوریوں نے مہنگے پھلوں کی چاٹ اور قیمتی شربتوں کا بائیکاٹ کردیا ہے اور افطار میں پانی اور کھجور کے علاوہ کچھ استعمال نہیں کر رہے، اصل حقیقت یہ معلوم ہوتی ہے کہ مہنگے پھلوں کی چاٹ اور قیمتی افطاریوں نے لاہوریوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہےاور ان کی افطاریاں صرف سادہ پانی اور کھجور تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت جب تک پھلوں کی قیمت کو کنٹرول نہیں کرے گی یہ بائیکاٹ جاری رہے گا۔ پھلوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے اس کنٹرول کی نگرانی اور قیمتوں پر عائد ہونے والی پابندی پر عملدرآمد بھی کرنا پڑے گا۔ ورنہ معلوم ہوگا کہ حکومت نے مہنگے پھلوں کی چاٹ اور قیمتی شربتوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔بزرگوں نے بتایا کہ لاہوریوں کو کھانے پینے کی اشیا کا ذوق کشمیریوں اور امرتسریوں نے دیا ہے جب اس کھانے اور پینے میں اپنی ذاتی پسند کا اضافہ لاہور کے لوگوں نے اپنی طرف سے کیا ہے۔ کراچی اور لاہور اب شہروں کی کیٹگری سے نکل کر ملکوں کی فہرست میں شامل ہونے لگے ہیں چنانچہ ان کے کھانے پینے کا ذوق اور شوق بھی شہروں سے نکل کر ملکوں کے پاس چلا گیا ہے یعنی لاہوریوں نے کھانے پینے کا ذوق کشمیریوں اور امرتسریوں کے علاوہ چین اور دوسرے پڑوسی ملکوں سے حاصل کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کوئی لاہوری اپنے ماموں کی خاطر تواضع کرنے کے لئے چینی ریستوران میں لے گیا۔ وہاں سے فارغ ہو کر ماموں بھانجا باہر نکلے تو ماموں نے کہا’’چل ہن کجھ کھانا بھی کھا لیں‘‘۔کراچی کے لوگوں نے سمندری کھانوں کا شوق بھی پال رکھا ہے چنانچہ کراچی میں مچھلی کے علاوہ دیگر سمندری کھانے بھی شوق سے کھائے جاتے ہیں کراچی میں جلیبی کے علاوہ جلیب بھی کھائے جاتے ہیں جو جلیبی سے کم از کم ڈیڑھ گنا بڑے ہوتے ہیں لاہور کے شہریوں کو جانوروں کا گوشت کھانے کا سب سے زیادہ شوق ہے انہیں کسی جانور کے جسم پر جہاں بھی گوشت دکھائی دے کھا جاتے ہیں۔ سری پائے کا لحاظ بھی نہیں کرتے۔ لاہور سے تھوڑے فاصلے پر گوجرانوالہ میں جانور پرندوں میں بدل جاتے ہیں اور پرندوں میں چڑیا جیسی معصوم چیز بھی شامل ہوتی ہے۔ گوجرانوالہ کے پھلوں میں سب سے زیادہ اہمیت تربوز کو حاصل ہے جو صبح آنکھ کھولنے کے لئے ناشتے میں شامل کیا جاتا ہے۔ تربوز کو پنجاب کے علاوہ ایران میں بھی ’’ہندوانہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ہمارے شاعر دوست سید محمد جعفری ایران گئے تو وہاں ان کا دل تربوز کھانے کو چاہا، دکان پر گئے اور تربوز کو ہاتھ لگا کرکہا ’’تربوز فاہم‘‘ دکاندار نے بتایا کہ یہ تربوز نہیں ’’ہندوانہ‘‘ ہے یعنی ہندوستان کا دانہ ہے۔ جعفری صاحب جب تک ایران میں رہے ہندوستان کا دانہ ہی کھاتے رہے پاکستان واپس آئے تو گوجرانوالہ کا دانہ نصیب ہوا۔



.
تازہ ترین