• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قطر نے عرب ممالک کی نئی پابندیاں مسترد کردیں

Todays Print

کراچی(نیوزڈیسک) سعودی عرب،متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصرنے قطر سے مشتبہ روابط رکھنے والی 59 شخصیات اور 12 تنظیموں کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کر دیا ہے،قطر نے ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کو تبدیل نہیں کرے گا ، ترک صدر رجب طیب ایردوان نے قطر میں مزید فوجی اہلکار بھیجنے کے پارلیمنٹ کے فیصلے کی توثیق کردی ۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب سمیت چار عرب  ممالک نے قطر سے روابط رکھنے والی 59شخصیات اور 12تنظیموں پر پابندی عائد کردی ۔ ان چاروں ممالک کے مشترکہ بیان کے مطابق ان تمام شخصیات اور تنظیموں کو دوحا حکومت یا قطر میں موجود افراد کی جانب سے تعاون فراہم کیا جا رہا ہے اور ان کے مبینہ طور پر دہشت گردوں کے ساتھ بھی روابط تھے۔

اس طرح ان تمام افراد اور تنظیموں کے بینک کھاتے منجمد کر دیے گئے ہیں جس کے باعث ان کے لیے بیرون ملک کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے۔دوسری جانب قطر نے ان افراد پر پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے عرب ممالک کے اقدام کو بے بنیاد قرار دیا ہے ۔ قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے قطر کی خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنے کا مطالبہ باقابل قبول ہے۔

شیخ محمد کا کہنا تھا کہ کسی کو ہماری خارجہ پالیسی میں مداخلت کا حق نہیں۔انھوں نے مذکورہ تنازع کے ’فوجی حل کے اختیار‘ کو مسترد کیا اور کہا کہ ان کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کے باوجود قطر ’ہمیشہ‘ زندہ رہ سکتا ہے۔ ادھرترک صدر رجب طیب ایردوان نے قطر میں اپنے مزید فوجی بھیجنے کے فیصلے کی توثیق کردی ۔ ترکی نے اپنے مزید لڑاکا طیارے ، جنگی جہاز اور فوجی اہلکار قطر بھیجے گا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان فوجیوں کی تعداد 3ہزار سے زائد ہوسکتی ہے تاہم ترک حکام نے ان فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی ۔یہ اہلکار ابتدائی طور پرقطر میں موجود ترک فوجی اڈے پر قیام کریں گے جہاں پہلے سے ہی 90ترک فوجی موجود ہیں ۔دریں اثناء  ایران نے قطر کو مدد فراہم کرنے کے لیے اپنے تین پورٹ کے استعمال کی پیشکش کردی ہے۔

فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق خلیجی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی میں قطر کو الگ تھلگ کیے جانے کے بعد ایران نے مدد فراہم کرنے کی غرض سے اپنے 3 پورٹ استعمال کرنے کی پیشکش کی ہے۔دریں اثناء مصر نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ قطر کی جانب سے مبینہ طور پر داعش سے منسلک ’دہشت گرد گروہ‘ کو بھاری تاوان ادا کرنے کی تحقیقات کی جائیں۔

مصر نے الزام لگایا ہے کہ عراق میں قطر کے شاہی خاندان کے مغوی ارکان کی رہائی کے بدلے قطر نے ایک دہشت گرد گروہ کو ایک بلین ڈالر تاوان ادا کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے لیے مصر کے نائب سفیر نے سکیورٹی کونسل میں ایک مباحثے کے دوران کہا کہ اگر یہ الزام درست قرار پایا تو ثابت ہو جائے گا کہ قطر دہشت گردوں کو تعاون فراہم کرتا ہے۔

تازہ ترین