• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی معیشت پرآئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ میں مستقبل کیلئے خوش آئند امکانات کے ساتھ ساتھ اس خدشے کا اظہار کہ چار برسوں میں حاصل ہونے والی کامیابیاں آنے والے دنوں میں خطرات سے دوچار ہوسکتی ہیں، پوری قوم خصوصاً ملک کی سیاسی قیادت اور تمام ریاستی اداروں کیلئے انتہائی لائق توجہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے چینی سرمایہ کاری اور دیگر اقدامات کے سبب پاکستان کا اقتصادی منظر نامہ خوش آئند ہے تاہم ترقی کے جاری رجحان کی راہ میں خطرات موجود ہیں۔ سی پیک سرمایہ کاری، توانائی کی بہتر فراہمی اور بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات کے سبب مجموعی قومی پیداوار میں اضافے کی شرح کے چھ فی صد تک جاپہنچنے کی توقع ہے ۔ رپورٹ میں معیشت کے منفی پہلوؤں کی نشان دہی کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر کم ہورہے ہیں، جاری کھاتے کا خسارہ بڑھ رہا ہے اور رواں مالی سال میں اس کے تین فی صد رہنے کا امکان ہے جس کی مالیت نوارب ڈالر سے زائد بنتی ہے۔آئی ایم ایف کی رپورٹ میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سبب روپے اور ڈالر کی شرح مبادلہ کے استحکام کو بتایا گیا ہے اور حکومت پاکستان کو زرمبادلہ کی شرح کو لچکدار رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ پچھلے دو ہفتوں میں ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے جس کی روک تھام کیلئے بلاشبہ فوری اقدامات ناگزیر ہیں لیکن اس کا سبب محض ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدرکا مستحکم رہنا جیسا کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے ،قابل فہم نہیں کیونکہ کسی بھی ملک کی کرنسی کی قدر گھٹنے سے اس کی معیشت کے بارے میں بالعموم منفی تاثرقائم ہوتا ہے جبکہ موجودہ دور میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت میں پچھلے دور حکومت کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہونے کے باوجود اب تک زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل بڑھ رہے تھے اور اسٹاک ایکسچینج ہر روز نئی بلندیوں کو چھورہا تھا۔ لیکن اب ایک طرف اسٹاک ایکسچینج مسلسل مندی کا شکار ہے اور دوسری طرف زرمبادلہ کے ذخائر بھی تیزی سے کم ہورہے ہیں تواس کے اسباب یقیناً کچھ اور ہیں جو واضح طور پر ملک کو اندرونی اور بیرونی محاذوں پر درپیش سنگین چیلنجوں سے متعلق ہیں۔ بیرونی چیلنجوں میں مشرقی اور مغربی سرحدوں پر بڑھتے ہوئے خطرات خاص طور پر قابل ذکر ہیں جبکہ داخلی محاذ پر پاناما کیس سب سے اہم ہے ۔ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے احتساب نے پورے ملک میں بے یقینی کی کیفیت پیدا کررکھی ہے۔ حکومت ، اپوزیشن اور اداروں سب ہی کی جانب سے اس بارے میں اپنے اپنے مقاصد کیلئے جاری دھواں دھار بیان بازی نے جو ملک کے پورے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر چھائی ہوئی ہے،پوری قوم کو شدید ذہنی خلفشار میں مبتلا کررکھا ہے ۔ مستقبل کے حوالے سے موجودہ دور حکومت میں پرا میدی کی جس کیفیت کی بنا پر بیرون ملک پاکستانیوں کی رقوم کی آمد میں مسلسل اضافہ ہورہا تھا اور زرمبادلہ کے ذخائر کو ہرروز بڑھانے کا سبب بنا ہوا تھا، اس میں کمی واقع ہونے کی اصل وجہ یہی نظر آتی ہے اور اسٹاک ایکسچینج بھی ان ہی وجوہات سے منفی رجحان کا شکار ہے۔ یہ یقیناً حکمراں خاندان کا نہیں بلکہ پوری قوم کا نقصان ہے۔ لہٰذا ملک کی پوری سیاسی قیادت اور تمام ریاستی اداروں کی جانب سے پاناما لیکس کے عدالتی عمل کو پرسکون اور باوقار انداز میں جاری رہنے اور اپنے منطقی انجام تک پہنچنے دیا جانا چاہئے اور الزام تراشیوں اور ہیجان انگیزی پر مبنی غیرضروری بیان سے عوام میں غیریقینی کو فروغ دینے کے بجائے تحمل اور بردباری کی روش اپناکرقوم کو یہ اعتماد دینا چاہئے کہ اس معاملے کا فیصلہ جو بھی ہو ہماری سیاسی قیادت اور ریاستی ادارے صورت حال کو حکمت اور تدبر کے ساتھ سنبھالنے کی پوری اہلیت رکھتے ہیں ۔ یہ طرز عمل معاشی ترقی کے جاری عمل کو منفی اثرا ت سے بچانے اور ملک کی بقا و سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے ناگزیر ہے لہٰذا تمام فریقوں کو لازماً اس کا اہتمام کرنا چاہئے۔

 

.

تازہ ترین