• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرکٹ ایک کھیل ہے اور پاکستان کا دنیا کی دوسری ٹیموں کے ساتھ جب بھی مقابلہ ہوتا ہے اسے کھیل ہی سمجھا جاتا ہے لیکن بھارت نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی، محاذ آرائی اور مبارزت کا ایسا ماحول گرم کر رکھا ہے کہ اس کے ساتھ جب بھی مقابلہ ہو یہ قومی وقار کا مسئلہ بن جاتا ہے اور ٹیم کے گیارہ کھلاڑی میدان میں لڑ رہے ہوں تو پوری قوم کے دل ان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ چنانچہ اتوار کو برطانیہ کے اوول گرائونڈ میں سرفراز احمد کی زیر قیادت پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میچ میں بھارت کو شرمناک شکست دی تو قوم نے اس تاریخی فتح کا دیوانہ وار جشن منایا۔ ملک کے کونے کونے میں پاکستان زندہ باد کے نعرے گونج اٹھے، مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور آتش بازی اور ہوائی فائرنگ کے مظاہر دیکھنے میں آئے۔ ٹورنامنٹ شروع ہوا تو پاکستان کی ٹیم آٹھویں نمبر پر سب سے نیچے تھی پہلے ہی مقابلے میں بھارت سے 124رنز سے ہار گئی لیکن اپنی توانائیاں جمع کرکے اس نے پلٹ کر وار شروع کئے تو جنوبی افریقہ، سری لنکا اور انگلینڈ کو روندتی ہوئی فائنل میں ایک بار پھر بھارت کے مقابلے میں آگئی۔ بھارتی کپتان نے اس کی بیٹنگ کو کمزور سمجھتے ہوئے ٹاس جیت کر اسے پہلے کھیلنے کی دعوت دی۔ پاکستانی شاہینوں نے نئے کھلاڑی فخر زمان کی زور دار سنچری کی بدولت صرف چار وکٹوں کے نقصان پر 338رنز کا پہاڑ کھڑا کردیا جو ٹورنامنٹ میں کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا اسکور تھا۔ جواب میں دنیا کی مضبوط ترین بیٹنگ لائن سمجھی جانیوالی بھارتی ٹیم 30.3اوورز میں صرف 158رنز پر آئوٹ ہوگئی اور پاکستان 180رنز کے ریکارڈ مارجن سے جیت گیا جو ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں بھارت کے خلاف پاکستان کی سب سے بڑی فتح ہے۔ پاکستانی اوپنرز اظہر علی اور فخر زمان نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 128رنز بنائے بھارت کے خلاف یہ بھی ایک ریکارڈ ہے۔ فخر زمان کو میچ کا جبکہ نوجوان فاسٹ بولر حسن علی کو ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ بھارتی کپتان ویرات کوہلی نے میچ کے بعد اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ پاکستان نے بھارتی ٹیم کو بیٹنگ، بولنگ، فیلڈنگ، ہر شعبے میں آئوٹ کلاس کرکے ثابت کردیا کہ وہ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے قومی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے پیغام میں کہاہے ’’ویل پلیڈ، ویل ڈن ٹیم پاکستان‘‘ صدر ممنون حسین اور دوسری سیاسی و سماجی شخصیات اور کھیلوں کے شائقین نے بھی ٹیم کو اس کی کامیابی پر خراج تحسین پیش کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی ٹیم کی جیت پر پاکستان زندہ باد اور جیوے جیوے پاکستان کے نعرے لگائے گئے اور نوجوانوں نے پاکستان کا قومی پرچم لہرائے ہوئے جلوس نکالے جن پر بھارتی فوج سیخ پا ہوگئی اور انہیں منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کا سہارا لیا۔ دنیا کے دوسرے ملکوں میں بھی مقیم پاکستانیوں اور کشمیری باشندوں نے ریلیاں نکالیں جبکہ بھارت میں اپنی ٹیم کی ذلت آمیز شکست پر صف ماتم بچھ گئی۔ مختلف شہروں میں بھارتی کھلاڑیوں کے پتلے جلائے گئے اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ 1992میں رمضان المبارک میں ہی پاکستان نے کرکٹ کا ورلڈ کپ جیتا تھا اور حسن اتفاق سے چیمپئنز ٹرافی بھی رمضان میں ہی جیتی۔ پاکستان2009میں یونس خان کی قیادت میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ بھی جیت چکا ہے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ دہشت گردی کو بہانہ بناتے ہوئے پاکستان کو پاکستان میں کرکٹ کے بین الاقوامی مقابلوں سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اب جبکہ ملک میں امن و امان کی صورت حال بہت بہتر ہوچکی ہے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو چاہئے کہ دوسرے ملکوں کو پاکستان میں کھیلنے کی ہدایت کرے۔ پاکستان سپر لیگ کی بے مثال کامیابی بھی ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کے مقابلے ہر قسم کے خطرات سے محفوظ ہیں پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ کو اس سلسلے میں سرگرمی سے مہم چلانی چاہئے نیز نوجوان کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع مہیا کرکے کرکٹ ٹیم کو مضبوط بنانا چاہئے۔

 

.

تازہ ترین