• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ کے قیام کو سات عشرے بیت چکے ہیں۔ اس دوران جنگ سے متاثر ہونے والے متعدد ملکوں میں لوگوں کی زندگیاں بچانے اور امن قائم کرنے کے حوالے سے مثبت کوششیں کی گئیں جن میں پاکستان کا کردار بھی نمایاں ہے مگر مشرق وسطیٰ میں مسئلہ فلسطین اور جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی ایسی موثر کوشش نظر نہیں آئی جس سے مذکورہ علاقوں میں پائیدار امن کی امیدیں وابستہ کی جاسکیں۔ اسرائیلی اور بھارتی جارحیت کے باعث یو این او کی منظور شدہ قراردادوں کی کوئی اہمیت نہیں رہی بلکہ دونوں ملکوں کی جارحیت و دراندازی عالمی امن کی راہ میں مستقل رکاوٹ بن چکی ہے ۔ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی دنیا بھر میں امن کوششوں کا عالمی دن منایا گیا جس کا بنیادی مقصد تنازعات کے شکار خطوں میں امن کا قیام عمل میں لانے کیساتھ ساتھ ایسے اقدامات بھی کرنا تھا جن سے امن کی راہ میں حائل ہونے والے عناصر کا سدباب ہو سکے۔ یو این کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق 70 برسوں میں عالمی ادارے کو 71امن مشنز میں سے 55میں کامیابی حاصل ہوئی جبکہ 16امن مشنز بدستور جاری ہیں جن میں ایک لاکھ سے زائد اہلکار خدمات سر انجام دے رہے ہیں، صرف ایک سال کے لئے اس پر تقریباً سات ارب ڈالر خرچ ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کو امن کوششوں میں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے اس امر کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ستر برسوں میں اب تک تین ہزار سے زائد اہلکار جان کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ عالمی امن کے قیام میں یو این او کی کاوشیں نظر انداز کرنا آسان نہیں لیکن بھارت اور اسرائیل کے فلسطین و کشمیر میں بڑھتے مظالم اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی پر عالمی ادارے کا ٹس سے مس نہ ہونا بعض سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے موجود ان دو تنازعات کا مستقل بنیادوں پر پائیدار حل ہی یو این او کی امن کوششوں پر مہر تصدیق ثبت کرسکتا ہے۔

 

.

تازہ ترین