• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان کے ساحلی شہر جیونی میں پاک بحریہ کی گاڑی پر شرپسندوں کی فائرنگ سے دو اہلکاروں کی شہادت اور 3کا زخمی ہونا کوئی معمولی واقعہ نہیں اسے گوادر سمیت پورے بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کے قافلوں پر حملوںکے تسلسل کے تناظر میں دیکھنا چاہئے جس کا مقصد ملک دشمن عناصر اور ان کی پشت پناہی کرنے والی بیرونی قوتوں کی جانب سے صوبے میں خوف و ہراس اور عدم تحفظ کی فضا پیدا کرکے پاک چین اقتصادی راہداری کی تکمیل میں رکاوٹیں ڈالنا اورملک کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ شہر سے افطاری کا سامان خریدکر واپس آنے والے نیوی اہلکاروں پر دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار افراد کی فائرنگ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ ماضی میں ایسے کئی واقعات رونما ہوئے جو ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہی قرار دیئے جا سکتے ہیں۔ ان حملوں میں خاص طور پر گوادر میں کام کرنے والے چینیوں اور مقامی مزدوروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے گوادر میں تو آگے چل کر دنیا کی سب سے بڑی گہرے سمندر والی بندرگاہ بننے والی ہے مگر مکران کی ساحلی پٹی پر جیونی، پشکان، پسنی، اورماڑہ، ڈامب اور گڈانی کے مقامات پر چھوٹی بندرگاہیں بھی موجود ہیں جو اس وقت زیادہ تر ماہی گیری کے کام آتی ہیں مگر مستقبل میں یہ گوادر کی معاون بندرگاہیں بن سکتی ہیں اور بین الاقوامی تجارت میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیںجس سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہو گی۔ اس لئے دشمن قوتوں کی کوشش ہے کہ انہیں فعال نہ ہونے دیا جائےاور اس کے ساتھ ہی پورے بلوچستان میں دہشت گردی کو ہوا دے کر سی پیک منصوبے کی کامیابی میں رکاوٹ ڈالی جائے، وزیراعظم نوازشریف نے جیونی میں نیول اہلکاروں پرفائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے بزدلانہ حملے ترقی و استحکام کے حوالے سے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے ، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بے شمار قربانیاں دے کر بلوچستان کے امن کو یقینی بنایا ہےاب دشمن کو صوبے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈالنے دیں گے۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اس حوالے سے درست کہا کہ پاکستان کی ترقی، خوشحالی اور استحکام دہشت گردی کے خاتمے سے مشروط ہے۔ یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ بلوچستان میں دہشت گردی ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کے مذموم منصوبے کا حصہ ہے جسے بدقسمتی سے برادر پڑوسی ملک افغانستان کی اشیر باد بھی حاصل ہو گئی ہے۔ بھارتی جاسوس کل بھوشن یادو یہیں سے پکڑا گیا اور اس نے بلوچستان سمیت پاکستان میں بھارتی جاسوسوں کے نیٹ ورک اوراس کی تخریبی کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے۔ پھر بھارت کھلے عام کہہ چکا ہے کہ وہ پاک چین اقتصادی منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔ اس منصوبے کے تحت چار ہزار کلو میٹر سے زیادہ نئی سڑکیں بنائی جا چکی ہیں اور مغربی روٹ کے مکمل ہونے پر مزید 2600کلو میٹر سڑکیں موٹر ویز کے جال کا حصہ بن جائیں گی۔ سڑکوں کے ساتھ صنعتی زون بھی بنائے جائیں گے جس سے نہ صرف ملک کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو گا برآمدی تجارت بڑھے گی بلکہ لاکھوں لوگوں کو روزگار بھی ملے گا۔ منصوبے کی افادیت کے پیش نظر ایشیا اور یورپ کے درجنوں ممالک اس میں شامل ہو چکے ہیں۔ صرف بھارت ایسا ملک ہے جو پاکستان اور چین کی دشمنی میں اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ اس کا مقصد پاکستان کی اقتصادی ترقی کو روکنا ہی نہیں، اس کے امن و استحکام کو بھی نقصان پہنچانا ہے، پاکستان کی مسلح افواج ہرقیمت پر سی پیک کے تحفظ کا عزم کئے ہوئے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے ادارے بھی چوکس ہیں، دشمن کی نظر زیادہ تربلوچستان اور اس کے ساحلی علاقوں پر ہے وہ خاص طور پر گوادر کو بین الاقوامی بندرگاہ بننے سے روکنے کے لیے وہاں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔ حکومت کو اس پہلو پر خصوصی توجہ دینا ہو گی ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن سے جیونی جیسے واقعات کو روکا جا سکے سی پیک کو بحسن وخوبی تکمیل کی منزل تک پہنچایا جا سکےاور دشمن کے عزائم ناکام بنائے جا سکیں۔

تازہ ترین