• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ جو پچھلے چار برسوں کے دوران بہتر معاشی حکمت عملی اور سی پیک جیسے انقلابی منصوبے میں تیز رفتار پیش رفت کے سبب مسلسل ترقی کی نئی منزلیں طے کرتے ہوئے چین اور بھارت جیسی مستحکم معیشتوں کو بھی پیچھے چھوڑ چکی تھی، ان دنوں شدید بحرانی کیفیت کا شکار ہونے کی بناء پر پوری قوم کے لیے بجاطور پر فکرمندی کا باعث ہے۔تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ ہمارا ہنڈرڈ انڈیکس جو چند ہفتے پہلے 53 ہزار کی سے بھی اوپر جارہا تھا ، گزشتہ روز ایک دن پہلے کے 46593پوائنٹس سے کم ہوکر44914پوائنٹس تک گرگیا ، سرمائے کی مالیت میں دوکھرب93 ارب روپے سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی اور ساڑھے پانچ سو کمپنیوں کے حصص میں غیر معمولی تنزل آیا۔ اس منفی صورت حال کے اسباب میں،روپے کی قدر میں کمی کی افواہیں،امریکہ کی جانب سے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی خبریںاورآئی ایم ایف کو زرمبادلہ کے غلط اعداد و شمار پیش کرنے کی اطلاعات بھی یقیناً شامل ہیں تاہم یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ اس میں اصل حصہ ملک کی غیریقینی سیاسی صورت حال کا ہے۔حکمراں خاندان کے خلاف پاناما لیکس کے حوالے سے جاری مقدمے میںریاستی اداروں کے درمیان کشیدگی کی جو افسوسناک فضا پیدا ہوگئی ہے، اس نے مستقبل کے حوالے سے پورے ملک میں بے یقینی کی کیفیت کو پروان چڑھایا اور کاروباری دنیا کی نفسیات کو بھی منفی طور پر متاثر کیا ہے۔ لہٰذا صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے قوم میں یہ اعتماد پیدا کیا جانا ضروری ہے کہ پاناما کیس کا فیصلہ جو بھی ہو، ملک میں آئینی اور جمہوری نظام کے تسلسل اور جاری اقتصادی حکمت عملی کومتاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔ یہ فضا اسی وقت پیدا ہوسکتی ہے جب فریقین کی جانب سے ہیجان خیز بیان بازی اور الزام تراشی کرتے ہوئے کسی بھی متوقع صورت حال سے آئین کے مطابق نمٹنے کے لیے تیار رہا جائے اور عدالتی عمل کوباوقار طور پر منطقی انجام تک پہنچنے دیا جائے۔یہ اہتمام ملک اور قوم سے محبت اور اخلاص کا تقاضا ہے لہٰذا حکومت ، اپوزیشن اور تمام ریاستی اداروں کو اسے یقینی بنانا چاہئے۔

 

.

تازہ ترین