• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلاموفوبیا کیخلاف سخت اقدامات کی ضرورت ہے، سکاٹ لینڈ کے سیاسی وسماجی رہنمائوں کا اظہار خیالات

گلاسگو (طاہر انعام شیخ) فنسبری پارک مسجد پر حملے کے بعد سکاٹ لینڈ کی پاکستانی اور مسلم کمیونٹی خاصی خوف و ہراس کا شکار ہے اور اکثر افراد خصوصاً خواتین شام کے وقت اکیلے باہر جانے سے گھبراتے ہیں۔ اگرچہ سکاٹ لینڈ کی حکومت اور پولیس نے اس بارے میں خاص احتیاطی تدابیر کی ہیں اور مساجد و ایشیائی علاقوں کے گردونواح میں پولیس کے گشت کو بڑھایا ہے اور ان کو ہرممکن حفاظتی انتظامات کا یقین دلایا ہے لیکن اس کے باوجود ان کے ذہنوں میں خاصے تحفظات ہیں۔ گلاسگو سٹی کونسل میں ڈپٹی ٹو لارڈ پرووسٹ کونسلر حنیف راجہ نے کہا کہ برطانیہ کے مسلمان دہشت گردی کی ہر قسم کی چاہے وہ کسی بھی جگہ اور کسی گروپ کی طرف سے ہو، پرزور مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملہ ہماری برطانوی اقدار پر حملہ ہے، بھائی چارے اور باہمی احترام پر حملہ ہے، ہم سب نے اب یہاں اسی ملک میں رہنا ہے اور مل جل کر ہی رہنا ہے۔ پاکستان یوکے فرینڈشپ کے چیئرمین ملک غلام ربانی نے کہا کہ امریکہ اور یورپ میں اسلاموفوبیا میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکہ میں 2016کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت کے جرائم میں 57فیصد اضافہ ہواہے، اسی طرح برطانیہ میں بھی مسلمانوں کے خلاف نفرت کے واقعات بڑھ رہے ہیں جس کے لئے حکومت کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور دہشت گرد چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا گروپ سے ہو، ان کے ساتھ نہایت سختی کے ساتھ نمٹنا چاہئے۔ نوجوان رہنما زبیر اکرم ملک نے کہا کہ موجودہ صورتحال برطانیہ جیسے جمہوری اور انسانی اقدار کے علمبردار ملک کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ انتہا پسند اس معاشرے میں کس حد تک سرایت کرگئے ہیں۔ جس طرح مانچسٹر اور لندن برج کے واقعات کے پیچھے چھپے اصل سرغنوں کو تلاش کرنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے، اسی طرح فنسبری پارک مسجد پر حملے کے اصل ذمہ داروں کو بھی بے نقاب کیا جائے۔ ممتاز سیاسی و سماجی شخصیت چوہدری محمد رمضان نے کہا کہ اسلام ایسے مواقع پر صبر و تحمل کا جو درس دیتا ہے اس کا ایک مظاہرہ فنسبری پارک مسجد کے ایک امام نے کیا اور ملزم کو ہجوم کے تشدد سے بچایا۔ چوہدری رمضان نے کہا کہ یہ مختصر سی مدت میں دہشت گردی کا چوتھا بڑا واقعہ ہے جو خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی پر بھی ایک سوال ہے۔ ون نیشن فورم سکاٹ لینڈ کے چیئرمین میجر ماجد حسین نے کہا کہ پولیس اس واقعہ کو دہشت گردی کی کارروائی کی بجائے کسی ایک فرد کا ذاتی حملہ اور اس کے دماغ کی خرابی قرار دینے کی کوشش کررہی ہے جس سے لوگوں کے ذہنوں میں خاصے شکوک پیدا ہو رہے ہیں یہ واضح طور پر دہشت گردی کا حملہ تھا اور اس کی تفتیش بھی اسی طور پر ہونی چاہئے۔ ممتاز سیاسی و سماجی شخصیت سید ناصر جعفری نے کہا کہ میڈیا اس حملے کو باقاعدہ دہشت گردی کا حملہ قرار دینے کے بجائے یہ تاثر دے رہا ہے کہ ایک وین ڈرائیور نے انفرادی طور پر یہ حرکت کی لیکن جب دیگر مقامات پر حملے ہوئے تو فوری طور پر ملزم کو اسلامی دہشت گرد کا نام دے کر مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ دہشت گرد چاہے ان کا تعلق کسی بھی علاقے، رنگ و نسل یا مذہب سے ہو، وہ دہشت گرد ہی ہیں۔ سماجی رہنما سید اشفاق شاہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال ہم سب کے لئے الارمنگ اور پریشانی کا باعث ہے خاص طور پر الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا کردار منفی رہا ہے اس حملے کی کوریج اس طریقے سے نہیں کی گئی جس طرح مانچسٹر اور لندن برج پر حملوں کی کی گئی تھی۔ فنسبری پارک مسجد کے حملے میں ملزم کو شروع میں دہشت گرد قرار دینے میں تامل سے کام لیا جاتا رہا۔ سماجی و ادبی شخصیت چوہدری محمد اظہر نے کہا کہ مساوات، انسانی حقوق، برابری کہنے کی حد تک تو خوش کن باتیں ہیں لیکن عملی طور پر صورتحال اس کے برعکس ہے۔ ہمیں تسلیم کرلینا چاہئے کہ ہم اس ملک میں کمتر درجے کے سیکنڈ کلاس شہری ہیں، ہمارے ساتھ ہمیشہ اسی طرح کا سلوک ہوتا ہے۔ اگرچہ اس ملک کے خاصے عوام دل و جان سے ہمارے ساتھ ہیں لیکن بعض اداروں خصوصاً میڈیا کا رویہ ہمیشہ امتیازی ہوتا ہے۔ سیاسی و کاروباری شخصیت سید تنویر گیلانی نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر ایسی نئی قانون سازی کرنی چاہئے جس میں دہشت گرد کو صرف دہشت گرد ہی کہا جائے۔ اس کا رشتہ کسی مذہب سے نہ جوڑا جائے اور اگر میڈیا کا کوئی حصہ اس طرح کا پروپیگنڈا کرے تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ مصطفیٰ علی بیگ ایڈووکیٹ نے کہا کہ فنسبری پارک اور دنیا کے دیگر بے شمار مقامات پر دہشت گردی کے حملوں سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ دہشت گردی کا کسی ملک، رنگ، نسل، علاقے یا مذہب سے تعلق نہیں بلکہ یہ ایک انتہا پسندانہ سوچ ہے جوکہ کسی بھی انسان میں ہوسکتی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن گلاسگو کے صدر عمران ملک نے کہا کہ ایک سروے کے مطابق سکاٹ لینڈ میں پاکستانیوں کی نئی نسل کے بچے مقامی گوروں سے بھی زیادہ محب وطن ہیں ہم اس ملک کی ترقی میں سبھی کے شانہ بشانہ چل رہے ہیں اور پولیس کے ساتھ امن و امان کے سلسلہ میں ہر قسم کا تعاون کرنے میں پیش پیش ہیں لیکن معاشرے میں اسلاموفوبیا بڑھنے پر سبھی کو تشویش ہے جس کا ایک نتیجہ فنسبری پارک مسجد پر حملے کی صورت میں نکلا ہے۔ اس کے لئے حکام کو مسلمانوں کے خدشات دور کرنے کے لئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین