• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی خفیہ ادارے را کے ایجنٹ اور بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسرکلبھوشن یادیو نے جسے پچھلے سال مارچ میں پاکستان کے خفیہ اداروں نے ایران سے پاکستانی بلوچستان میں داخل ہونے پرگرفتار کیا تھااور جسے اس کے سنگین جرائم کے ٹھوس شواہد مل جانے اور خود اس کے اعترافی بیان کی بنیادپر فوجی عدالت میںمقدمہ چلائے جانے کے بعد تقریباً ڈھائی ماہ پہلے دس اپریل کوسزائے موت سنائی گئی تھی، گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپنی سزائے موت کی منسوخی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رحم کی اپیل کرکے جس کے ساتھ ہی اس کے مزید نہایت چشم کشا حقائق پر مشتمل اعترافات کی ویڈیو بھی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے جاری کی ہے، پاکستان کے خلاف بھارت کے سازشی کردار کو پوری طرح بے نقاب کردیا ہے۔ بھارتی حکومت نے کلبھوشن کے بے گناہ ہونے اور مقدمے میں اسے ضروری سہولتیں نہ دیے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کی سزائے موت کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کررکھا ہے لیکن کلبھوشن کے اعترافات کی نئی ویڈیو نے بھارت کے ان تمام دعووں کی قلعی پوری طرح کھول دی ہے۔ مبارک حسین پٹیل کے جعلی نام سے حاصل کیے گئے پاسپورٹ کے ساتھ گرفتار ہونے والے اس بھارتی جاسوس نے غیرمبہم الفاظ میں تسلیم کیا ہے کہ بھارت کا خفیہ ادارہ را پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی سرپرستی کرتا رہا ہے اور خود کلبھوشن نے ان سرگرمیوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔اس تفصیلی بیان میں کلبھوشن نے بتایا ہے کہ وہ 2005ء میں بھی بلوچستان اور کراچی میں سرگرم رہا جبکہ گزشتہ سال اس کی پاکستان آمد کا مقصد کراچی ،کوئٹہ اور تربت سمیت مکران اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں پاکستان مخالف سرگرمیوں کو فروغ دینا اور دہشت گردی کی کارروائیوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانا تھا تاکہ سی پیک کے لیے حالات کو ناسازگار بنایا جائے۔ کلبھوشن کے بقول ’’اس بار میرا پاکستان آنے کا مقصد بلوچ عسکریت پسندوں سے مل کر مکران کوسٹ سے ساحلی پٹی تک را کے تیس سے چالیس اہلکاروں کو داخل کرنا اور ان کے ذریعے فوجی انداز میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرانا تھا۔ کلبھوشن نے اپنے بیان میں اسلحہ اور مالی وسائل کی آمد کے پورے نیٹ ورک کی تفصیل بھی بتائی ہے جسے دہلی، ممبئی اور دبئی سے کنٹرول کیا جاتا ہے جبکہ افغانستان کے مختلف شہروں میں قائم بھارتی سفارت خانے بھی اس میں بھرپور کردار ادا کرتے ہیں۔کلبھوشن نے انیل کمار نامی را کے ایک اور اہلکار کا ذکر بھی اپنے بیان میں کیا ہے جوپاکستان میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے لیے کوئٹہ کی ہزارہ برادری اورکو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی کارروائیاں منظم کرتا رہا ہے۔ اپنے بیان میں کلبھوشن نے بھارتی پروپیگنڈے کے برعکس تسلیم کیا ہے کہ مقدمے کے دوران اسے دفاع کا مکمل حق اور قانونی معاونت فراہم کی گئی۔ فی الحقیقت کلبھوشن نے اپنے ان اعترافات سے جو سی پیک کے حوالے سے خود بھارتی قیادت کے برملا ظاہر کیے گئے منفی عزائم سے پوری طرح ہم آہنگ ہیں، پاکستان کے خلاف بھارت کے مجرمانہ کردار اور اس کے مکروہ چہرے کو پوری طرح بے نقاب کردیا ہے ، اس کی رحم کی اپیل پر آرمی چیف کیا فیصلہ کرتے ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن پاکستان کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں اس مقدمے کو تعصب، تنگ نظری اورسازشی کردار پر مبنی بھارت کی حقیقت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے سنہری موقع سے پور افائدہ اٹھایا جانا چاہیے ، ہماری قانونی ٹیم کو نہایت باصلاحیت، محب وطن اور مستعد ارکان پر مشتمل ہونا اور مکمل تیاری کے ساتھ عدالت میں جانا چاہیے اور عالمی برادری پر دلائل و شواہد کے ساتھ واضح کرنا چاہیے کہ خطے میں دہشت گردی، عدم استحکام اور بدامنی کا ذمہ دار بھارت ہے اور علاقائی و عالمی امن کی خاطر بھارت کو اس کی شرانگیز پالیسیوں سے روکنا عالمی برادری کی ناگزیر ذمہ داری ہے۔

 

.

تازہ ترین