• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا قاتل کلبھوشن معافی کا خواستگار
کلبھوشن نے آرمی چیف سے رحم کی اپیل کر دی، اور یہ اعتراف کیا کہ اس نے ہزارہ قبیلے کے معصوم افراد قتل کرانے اور سی پیک منصوبے کو ختم کرنے کا بھی اعتراف کیا، جبکہ بھارت میں راجیوگاندھی کے قاتل نے بھارتی حکومت سے خود کشی کی اجازت مانگ لی اور امریکہ جب چاہتا ہے اپنے ہاں کسی بھی مجرم کی رحم کی اپیل منظور کرتا ہے نہ اس کو سزائے موت دینے میں دیر لگاتا ہے، اب اس صورتحال میں کیا کلبھوشن کو چھوڑ دینا کیا پاکستان کا وجود مٹانے کی سازش کو نظر انداز کرنا نہیں ہو گا، بھارت نے بڑے بڑے منصوبے بنائے مکمل کئے کیا کبھی پاکستان کی جانب سے کوئی رکاوٹ ڈالی گئی؟ ہندو ذہنیت ہے کہ ظلم کرو اور پکڑے جائو تو ہاتھ جوڑ لو، امریکہ کا انداز تو اس بدمعاش جیسا ہے جو اپنے لئے سب کچھ جائز دوسروں کے لئے شجر ممنوعہ قرار دیتا ہے، اور ہر خطرناک بدمعاش مجرم کا طرفدار ہوتا ہے، پاکستان کے عوام کو یوں تو سیاست اقتدار کے حوالے سے بہت اہمیت دی جاتی ہے اور عوامی عدالت کے فیصلے کو حتمی سمجھا جاتا ہے آج پاکستان کا بچہ بچہ کلبھوشن کو ہرگز معاف نہ کرنے کا حامی ہے، کیونکہ کلبھوشن نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا بار بار اعتراف کیا ہے، عوامی عدالت کے فیصلے کو رد کرنا عوام سے بیوفائی ہو گی،راجیو گاندھی کے قاتل نے خود کشی کی اجازت مانگ کر گویا رحم کی اپیل کی ہے، بھارت کو اس پر کبھی رحم نہیں آئے گا، کلبھوشن کسی ایک پاکستانی کا قاتل نہیں پورے پاکستان کا قاتل ہے اقبالی بیان سے ثابت ہو چکا ہے، یاد رہے کہ کلبھوشن کو معاف کر دیا گیا تو پاکستان کی سلامتی کے خلاف را سرگرمیاں اور تیز ہو جائیں گی اور کشمیر میں مظالم کا ٹیمپو اور بڑھے گا، یہی ہندو سیاست کا دائمی طرز عمل ہے ، کلبھوشن کے معاملے میں پاکستانی حکومت کو پسیجنا بہت مہنگا پڑے گا اور پچھتاوا الگ، عالمی عدالت کب پاکستان کے قاتل کے خلاف جائے گی، کیا اقوام متحدہ نے کبھی کوئی ٹھوس اقدام کشمیریوں کے حق استصواب کے حق میں کیا ہے؟ اس لئے اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اپنی خود مختاری کو محسوس کرے، کسی بھی جانب نہ دیکھے اپنے فیصلہ خود کرے اور پاکستان کی خود مختاری، سلامتی اور اس کے خلاف بڑی قوتوں کی سازشوں کو بڑی ترجیح کا درجہ دے، اور جواب آں غزل سے نہ ہچکچائے، ہماری اخلاقی خاموشی کو ہماری بزدلی کمزوری سمجھا جا رہا ہے۔
٭٭٭٭
ہم نہ کہتے تھے!
نیپرا نے رپورٹ دی ہے کہ وعدوں کے باوجود 2018میں بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہو گی، کسی کو یاد ہو یا نہ یادہو انہی کالموں میں ہم نے یہ لکھا تھا کہ لوڈ شیڈنگ 2018میں بھی ختم نہیں ہو گی، یہ وعدے یہ بلند بانگ دعوے سب سیاسی افیون ہیں، جن کا نشہ چڑھے گا تو جاگتی ماں کی گود سے کوئی بچہ اچک لے جائے گا اور کسی کو خبر تک نہ ہو گی، ہم اس افیونی نشے میںمست رہے کہ 2018میں پاکستان، بجلی بجلی ہو جائے گا لیکن نیپرا کا بھلا ہو کہ اس نے سچ اگل دیا، بلاشبہ سی پیک ایک اہم اور مفید ترین منصوبہ ہے لیکن جب ملک میں بجلی ہی نہ ہو گی تو ہم کیا سی پیک کا اچار ڈالیں گے، ہماری خوش امیدیوں نے ہمیں خدا سے ملنے دیا نہ صنم سے، نہ اِدھر کے رہے نہ اُدھر کے
ترے وعدے پر جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جائے اگر اعتبار ہوتا
2018بھی گزر جائے گا، ہماری جھولی خالی رہے گی اس کا کاسہ بھر جائے گا، قوم کشکول بکف رہے گی، عالمی سود خور ٹولہ ہمارا لہو کشید کرتا رہے گا، ایران کا ڈرون خورنی گرا دیا گیا، امریکی ڈرون گرانے سے اسی طرح ڈرتے رہیں گے، ہم کسی ایک فرد جماعت کی بات نہیں کرتے 70برس پورے ہونے کو ہیں ہر حکمران نے وعدے کئے اور دل کھول کر کئے مگر پورے کسی نے نہ کئے سنتے تھے کہ کاروبار میں 99فیصد برکت ہے اب تو حکمران اشرافیہ کو دیکھتے ہیں تو یہ کہنا پڑتا ہے کہ کاروبار میں 100فیصد برکت ہے، چند خانوادے دولت کے انباروں پر بیٹھے سدرہ کے بیر توڑ توڑ کھا رہے ہیں، کیونکہ ان کے ہاں برکت ہی برکت ہے اور قوم ’’ماسی برکتے‘‘ ہے، کہ اس کے زور ووٹ نے ہر سانس پر نوٹ جنم دیے، لوڈ شیڈنگ تو شوگر ہے اب اس کے ساتھ زندگی گزارنا ہو گی گویا عوام کے ہر فرد کو یو پی ایس لگوانا پڑے گا کہ اب اس مرد بیمار کو انسولین پر ہی جینا ہو گا۔
٭٭٭٭
میں جٹ یملا
شمالی کوریا نے کہا ہے:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک نفسیاتی مریض ہیں، ویسے شمالی کوریا یہ کیوں نہیں کہتا کہ جن لوگوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیئے وہ نفسیاتی مریض ہیں، ہم نہیں سمجھتے کہ امریکی صدر کوئی نادان یا بے دماغ انسان ہیں، وہ خاصے سمجھ دار یملا جٹ ہیں، یہ شعر بھی انہی کا ہے
میں جٹ یملا کملا دیوانہ اتنی سی بات ’’تو جانا‘‘
کہ قوم مجھے پیار کرتی ہے وہ میرے اوپر مرتی ہے
شمالی کوریا پر کہیں امریکہ کو یہ گمان تو نہیں گزرا کہ وہ اندر سے مسلمان ہے، کیونکہ بش اور اب مرید بش کا عقیدہ یہ ہے
کوئی بش کوئی ٹرمپ ہوا
خون مسلم کے جام سے ڈرنک ہوا
شمالی کوریا اندر سے جو بھی ہے، اور اس کی حیثیت عرفی جیسی بھی ہے یہ امریکہ کو تسلیم کر کے اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہو گا کیونکہ شمالی کوریا کا ایک شعر ہے؎
یہ جو کورین آس پاس پھرتے ہیں
ایٹم بم بکف اداس اداس پھرتے ہیں
نفسیاتی مریض سے ہمیں پھر اپنا وطن یاد آیا، کہ کبھی یہاں نفسیاتی مریض بہت کم ہوا کرتے تھے، نفسیاتی مریضوں کی فل ورائٹی ہمارے ہاں با افراط دستیاب ہے اور اس میں حکمرانوں کا پورا پورا ہاتھ ہے، کیونکہ صرف لوڈ شیڈنگ ہی نے نفسیاتی امراض میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ اب یہاں کوئی عمر میں اضافے کی بھی تمنا نہیں کرتا، مہنگائی بارے اس کے کم ہونے کے جوں جوں جھوٹے وعدے دعوے کئے جاتے ہیں وہ توں توں بڑھتی جاتی ہے، اور اس کے نتیجے میں تو تو میں میں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے، ہمیں تو ڈر ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بقول شمالی کوریا نفسیاتی مریض ہیں یا نہیں، ہمارے عوام شمالی کورینز نہ بن جائیں۔
٭٭٭٭
آوا گون؟
....Oذوالفقار جونیئر:میں ذوالفقار علی بھٹو ہوں دادا، والد، پھوپھو کو قتل کیا گیا۔
اگر آوا گون کا نظریہ سچ ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو پھر سے ذوالفقار جونیئر کے روپ میں ظاہر ہو کر زرداری پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں، ویسے بھی ہر دور کا کوئی موسیٰ ہوتا ہے،
....Oبرطانوی وزیراعظم نے لندن ٹاور میں آتشزدگی پر معافی مانگ لی،
اب وہ کلمہ بھی پڑھ لیں تو ہم انہیں امپورٹ کر لیں یا ادھار مانگ لیں،
....Oراجیو گاندھی کے قاتل نے مرنے کی اجازت طلب کر لی،
یہ ایک طرح سے رحم کی اپیل ہے، دیکھتے ہیں مودی کیا جواب دیتے ہیں۔
....Oعرفان صدیقی:بیشک دو قومی نظریہ ہی تخلیق پاکستان کا باعث بنا۔
مستند ہے آپ کا فرمایا ہوا۔
....Oداعش نے تاریخی نوری مسجد شہید کر دی۔
اس سے پہلے امریکہ نے بھی اس مسجد کو ہوائی حملے کا نشانہ بنایا، اب کہئے داعش اور امریکہ میں کیا فرق ہے؟

 

.

تازہ ترین