• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جے آئی ٹی کی تحقیقات درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، 10 جولائی کو حتمی رپورٹ پیش کرے، سپریم کورٹ

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز لیکس عملدرآمد کیس کے حوالہ سے جمعرات کے روز ہونے والی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم 10 جولائی تک حتمی رپورٹ کرے، عدالت نے حسین نواز کی جانب سے تحقیقات کی ویڈیو ریکارڈنگ کا سلسلہ روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔

جمعہ کے روز جاری کئے گئے حکم نامہ کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے اب تک ہونے والی تحقیقات سے متعلق تیسری سربمہر رپورٹ عدالت میں جمع کروادی ہے اور عدالت جے آئی ٹی کی اب تک کی کارکردگی پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتی ہے،جے آئی ٹی کی تحقیقات درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں او ر عدالت کو توقع ہے کہ جے آئی ٹی مقررہ مدت یعنی 60روزکے اندر اندر اپنا کام مکمل کر لے گی.

دوران سماعت جے آئی ٹی کے سربراہ نے ایف بی آر کی جانب سے مقدمہ کی تحقیقات سے متعلق کچھ دستاویزات فراہم نہ کرنے کی شکایت کی ہے جس پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے یقین دہانی کروائی ہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے مطلوبہ ریکارڈ کی فہرست دی جائے اور وہ بلاتاخیر ریکارڈ کی فراہم کو یقینی بنائیں گے۔

تحریری حکم کے مطابق عدالت نے درخواست گزار حسین نواز کی جانب سے تحقیقات کی و یڈیو ریکارڈنگ کا سلسلہ روکنے سے متعلق دائر کی گئی درخواست کو تو مسترد کردیا ہے تاہم انہوں نے تصویر لیک کے حوالہ سے ایک الگ متفرق درخواست میں ذمہ داری کے تعین کے لئے سپریم کورٹ کے کسی جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی،چونکہ اس حوالہ سے جے آئی ٹی نے جواب داخل کروا دیا ہے، جسکے مطابق حسین نواز کی تصویر لیک کرنے کے ذمہ دار اہلکار کے خلاف کارروائی ہو چکی ہے، اس لئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کریں کہ حکومت کو تصویر لیک کرنے والے کی شناخت ظاہر کرنے پرکوئی اعتراض تو نہیں ہے؟

اور کیا جے آئی ٹی کی جانب سے اس حوالہ سے کی گئی انکوائری کے نتیجہ میں سامنے آنے والے نام اور رپورٹ کو افشا کیا جائے یا نہیں؟تحریری فیصلہ میں مزید لکھا گیا ہے کہ جے آئی ٹی آئندہ سماعت یعنی 10 جولائی کو اپنی حتمی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔

تازہ ترین