• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی چھوڑنے کی اطلاعات میں صداقت نہیں،کائرہ

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی چھوڑ کر جانے والے لوگ ہمارے لئے اہم تھے، سیاست میں کوئی نام بڑا نہیں ہوتا بلکہ پارٹی بڑی ہوتی ہے، اگر پارٹی 2008ء میں ان بڑے ناموں کو ٹکٹ نہ دیتی تو یہ ایم این اے یا وزیر نہ ہوتے، فردوس عاشق اعوان 2007ء میں پیپلز پارٹی میں شامل ہوئی تھیں اس سے پہلے وہ کئی جماعتوں میں رہیں، بابر اعوان ہماری حکومت میں ہی جب یوسف رضا گیلانی کے کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہونے سے قاصر رہے اور وزارت سے الگ ہوگئے تو اس کے بعد سے ہی پارٹی کے ساتھ زیادہ رابطہ میں نہیں تھے، وہ کافی عرصے سے عمران خان کے قریب تھے ، بابر اعوان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سینیٹر بنے تھے اب چونکہ سینیٹ ختم ہونے والی ہے تو انہوں نے سوچا کہ کچھ عرصہ پہلے یہ قدم اٹھا کر کم از کم یہ تو کہہ سکیں گے کہ میں نے سینیٹ سے استعفیٰ دیا تھا۔

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کیلئے پنجاب میں صورتحال مشکل ہے لیکن پارٹی آرگنائزیشن درست کرنا شروع کردی ہے تاکہ زیادہ بہتر طریقے سے پارٹی منظم کی جاسکے، پارٹی چھوڑ نے والوں کے حلقوں سے ہمارے مزید موثر دوست سامنے آگئے ہیں جوا لیکشن لڑیں گے۔قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ میرے اور ندیم افضل چن کے پارٹی چھوڑنے کی اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں ہے، عمران خان میرے لئے اچھے جذبات کا اظہار کرتے ہیں یہ ان کی مہربانی ہے، میں اقتدار کے ساتھ نہیں نظریے کے ساتھ ہوں، میرے لئے پارٹی چھوڑنے کے بجائے سیاست چھوڑنے کا آپشن ہوسکتا ہے۔

میزبان محمد جنید نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیکیوں کا مہینہ اپنے اختتام کے قریب ہے،آج رمضان المبارک کے جمعۃ الوداع میں ملک بھر کی مساجد میں پاکستان کی سلامتی اور قیام امن کیلئے دعائیں مانگی گئیں، ملک بھر میں عید کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں، ایسے میں کرم ایجنسی کے ہیڈکوارٹر پاراچنار میں بھی لوگ عید کی تیاریوں میں مصروف تھے لیکن دہشتگردوں کو یہ امن پسندنہیں آیا اور انسانیت کے دشمنوں نے پاراچنار کے توری بازار کو لہو لہو کردیا،عینی شاہدین کے مطابق پہلے ہلکی نوعیت کا دھماکا ہوا اور جب لوگ جمع ہوگئے تو دوسرا دھماکا ہوا، پاراچنار کے پولیٹیکل ایجنٹ نے دھماکوں میں پچیس افراد کے شہید اور سو سے زیادہ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے،پارا چنار میں گزشتہ کچھ عرصہ سے سیکیورٹی انتظامات انتہائی سخت ہیں اس کے باوجود دہشتگرد آج اپنے مذموم مقاصد کو لے کر یہاں پہنچے۔

محمد جنید نے کہا کہ پاراچنار کے علاوہ کوئٹہ کو بھی دہشتگردوں نے نشانہ بنایا، آئی جی آفس کے قریب کار بم حملے میں سات پولیس اہلکاروں سمیت تیرہ افراد شہید ہوگئے، پولیس کے مطابق دھماکا خیز مواد کراچی رجسٹریشن کی سفید کار رکھا گیا تھا، بلوچستان حکومت کا دعویٰ ہے کہ صوبہ میں ہونے والی دہشتگرد کارروائیوں میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس ملوث ہے جو مقامی شدت پسند تنظیموں کومدد فراہم کررہی ہیں۔

محمد جنید نے تجزیے میں مزید کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا مسئلہ اپنی جگہ برقرار ہے، ماہِ رمضان کی برکتیں سمیٹنے والے کراچی کے شہری اس بابرکت مہینے میں لُٹ بھی رہے ہیں، کراچی میں شہریوں کی نہ جیب محفوظ ہے اور نہ موبائل محفوظ ہے، عید کی تیاریوں کیلئے اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانا بھی جان جوکھوں کا کام ہوگیا ہے، رمضان میں روزے گزرنے کے ساتھ اسٹریٹ کرائم میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

محمد جنید نے تجزیے میں مزید کہا کہ آج پہلی دفعہ ماضی میں شریف خاندان کیخلاف تحقیقات کرنے والے رحمٰن ملک پاناما جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے، اس سے پہلے جے آئی ٹی میں وہ لوگ پیش ہوئے تھے جن پر الزام لگا تھا اب وہ شخص پیش ہوا جو الزام لگارہا ہے، رحمٰن ملک نے پیشی کے موقع پر دعویٰ کیا کہ جس میچ کے جیتنے کی باتیں کی جارہی ہیں اس کی پچ انہوں نے تیار کی،پاناما کا پورا معاملہ ان کی رپورٹ کے گرد گھوم رہا ہے کیونکہ آج سے انیس سال پہلے انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم کیخلاف تحقیقاتی رپورٹ تیار کی۔

محمد جنید نے کہا کہ اس رپورٹ کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ سرکاری نہیں ہے بلکہ رحمٰن ملک نے ذاتی حیثیت میں تیار کی لیکن جمعے کو رحمٰن ملک نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جو رپورٹ تیار کی اس کی بنیاد پر پانچ مقدمات درج ہوئے ، مجھے کوئی بتائے کہ کبھی کوئی ایف آئی آر پرائیویٹ ہوتی ہے۔

محمد جنید کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں رحمٰن ملک کا بیان بہت اہم ہے، رحمٰن ملک نے پہلی بار شریف خاندان پر منی لانڈرنگ کا الزام لگایا اور شریف خاندان اور آف شور کمپنیوں کے تعلق کو سامنے لائے،رحمٰن ملک نے دو سو صفحات کی رپورٹ تیار کی جو ستمبر 1998ء میں اس وقت کے صدر رفیق تارڑ ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اجمل میاں اور چیف احتساب کمشنر کو بھیجی لیکن انیس سال ہوگئے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، حتیٰ کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں بھی جب شریف خاندان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اس وقت بھی اس رپورٹ کو اہمیت نہیں دی گئی، جنرل مشرف نے اپنے دور اقتدار میں منی لانڈرنگ کا الگ سے کیس کیا جو اسحاق ڈار کے اعترافی بیان پر قائم کیا گیا، اس کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت آئی اور رحمٰن ملک خود وزیرداخلہ بنے لیکن اس رپورٹ کوا ہمیت نہیں ملی۔

تازہ ترین